پاکستان

سیالکوٹ واقعے پر اہم شخصیات کا اظہار افسوس

پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں توہین مذہب کے الزام میں لوگوں نے سری لنکن شہری کو قتل کرکے لاش کو آگ لگادی تھی۔

پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں متعدد افراد کی جانب سے توہین مذہب کے الزام میں بہیمانہ تشدد کے بعد قتل کیے گئے سری لنکن شخص کی لاش کو آگ لگانے والے دل دہلانے والے واقعے پر ملک بھر کی سیاسی، سماجی، شوبز، اسپورٹس، میڈیا اور انسانی حقوق پر کام کرنے والی شخصیات نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم نے مقامی فیکٹری کے منیجر پریانتھا کمارا کو توہین مذہب کے الزام میں تشدد کرکے ہلاک کرنے کے بعد ان کی لاش کو جلا دیا تھا۔

واقعے کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر آنے کے بعد سیاست دانوں، حکومتی و عسکری قیادت سمیت دیگر اہم شخصیات نے بھی گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کو شرمناک قرار دیا۔

وزیر اعظم عمران خان نے بھی واقعے پر مذمتی ٹوئٹ کی اور لکھا کہ ’سیالکوٹ میں مشتعل گروہ کا ایک کارخانے پر گھناؤنا حملہ اور سری لنکن منیجر کا زندہ جلایا جانا پاکستان کے لیے شرمناک دن ہے‘

وزیر اعظم نے مزید لکھا کہ وہ خود تحقیقات کی نگرانی کر رہے ہیں اور ساتھ ہی دوٹوک انداز میں واضح کیا کہذمہ داروں کو کڑی سزائیں دی جائیں گی۔

انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شیریں مزاری نے بھی واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ٹوئٹ کی کہ سیالکوٹ واقعہ انتہائی خوفناک اور قابل مذمت ہے جب کہ ہجومی تشدد کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جائے گا۔

شیریں مزاری نے لکھا کہ تمام جرائم سے نمٹنے کے لیے قوانین موجود ہیں اور حکومت پنجاب کو ٹھوس اقدامات کرنے ہون گے۔

حکومتی شخصیات کے علاوہ شوبز سے وابستہ افراد نے بھی واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے اسے ملک کے لیے شرم ناک قرار دیا۔

فاطمہ بھٹو نے بھی واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے حکومت کی خودمختاری پر بھی سوال اٹھایا۔

انہوں نے ٹوئٹ کی کہ سیالکوٹ واقعہ انتہائی خوفناک ہے اور ہجوم میں شریک ہر ایک شخص پر قتل کا مقدمہ ہونا چاہیے۔

سینیٹر شیری رحمٰن نے بھی واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملک و قوم کے لیے شرم قرار دیا۔

انہوں نے لکھا کہ کسی بھی شخص یا ہجوم کو اس طرح لاقانونیت کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔

اداکارہ ماہرہ خان نے لکھا کہ سیالکوٹ واقعہ ہم سب کے لیے شرم کا مقام ہے، ساتھ ہی انہوں نے عمران خان کو مینشن کرتے ہوئے لکھا کہ قوم ان کی جانب دیکھ رہی ہے اور ان سے ہی سوالوں کے جواب مانگ رہی ہے۔

اداکار و ماڈل عدنان ملک نے بھی واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے اسے باعث شرم قرار دیا۔

کامیڈین علی گل پیر نے سیالکوٹ واقعے کو ضیا دور کی واپسی قرار دیتے ہوئے اسے شرمناک لکھا۔

شوبز و سیاسی شخصیات سمیت میڈیا سے واپستہ افراد اور عام لوگوں نے بھی واقعے پر ٹوئٹ کرتے ہوئے اسے شرمناک قرار دیا اور پاکستان میں ٹوئٹر پر واقعے سے متعلق کم از کم 8 ہیش ٹیگز کئی گھنٹوں تک ٹرینڈ کرتے رہے۔

سیالکوٹ: توہین مذہب کے الزام پر ہجوم کا سری لنکن شہری پر بہیمانہ تشدد، قتل کے بعد آگ لگادی

سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کا قتل، پاکستان کیلئے شرم ناک دن ہے، وزیراعظم

گھبرانے کی بات نہیں، معیشت مضبوط ہورہی ہے، شوکت ترین