دنیا

بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک

حادثے کے مقام سے 7 لاشیں نکالی جاچکی ہیں جبکہ جنرل بپن راوت اور ان کی اہلیہ سمیت دیگر 11 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کردی گئی۔

بھارتی ریاست تامل ناڈو میں کُنور کے قریب بھارتی فوج کا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوگیا جس کے نتیجے میں بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت اور ان کی اہلیہ سمیت 13 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

بھارتی فضائیہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ ‘انتہائی افسوس کے ساتھ یہ واضح ہوگیا ہے کہ جنرل بپن راوت، ان کی اہلیہ مدھولیکا راوت اور ہیلی کاپٹر میں سوار دیگر 11 افراد واقعے میں ہلاک ہوگئے ہیں’۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ڈی ایس ایس سی پر ڈائریکٹنگ اسٹاف گروپ کپٹن ورون سنگھ ایس سی بھی زخمی ہیں اور وہ اس وقت ملیٹری ہسپتال ویلنگٹن میں زیر علاج ہیں۔

بھارتی فضائیہ نے کہا کہ ‘جنرل بپن راوت ڈیفنس سروسز اسٹاف کالج ولنگٹن (نیلگری ہلز) میں اسٹاف کورس کے اساتذہ اور طلبہ سے خطاب کے لیے جا رہے تھے’۔

بیان میں کہا کہ ‘دوپہر کے قریب بھارتی فضایہ کا ایم آئی-17 وی فائیو ہیلی کاپٹر عملے کے 4 افراد اور دیگر مسافروں کو لے کر جار رہا تھا اور تامل ناڈو میں کونور کے قریب حادثے کاشکار ہوا’۔

بھارتی خبرایجنسی اے این آئی کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ‘تامل ناڈو میں فوجی ہیلی کاپٹر کے حادثے میں سوار 14 افراد میں سے 13 کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی ہے’۔

ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا کہ ‘لاشوں کی شناخت ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے کی جائے گی’۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق تامل ناڈو کے وزیرجنگلات کے راماچندرن نے جائے وقوع سے بتایا کہ 7 لاشیں نکالی جاچکی ہیں۔

انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ حادثے میں 11 افراد ہلاک ہوگئے ہیں تاہم جنرل بپن راوت کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ وہ شدید زخمی ہیں۔

بھارتی فضائیہ کے بیان میں کہا گیا کہ حادثے کی وجہ جاننے کے لیے انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بپن روات بھارت کے پہلے چیف آف ڈیفنس اسٹاف تعینات

بھارتی نشریاتی ادارے ’اے این آئی‘ کی رپورٹ کے مطابق حادثے کی اطلاع ملتے ہی مقامی فوجی افسران جائے وقوع پر پہنچ گئے جبکہ مقامی لوگوں نے 80 فیصد جھلسنے والی 2 لاشوں کو مقامی اسپتال منتقل کیا۔

بھارت کے آرمی چیف جنرل جے جے سنگھ نے این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ لاشیں جھلسی ہوئی ہیں جس کی وجہ سے ان کی شناخت میں مشکل پیش آرہی ہے۔

رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے علاوہ ہیلی کاپٹر میں ڈیفنس اسسٹنٹ، سیکیورٹی کمانڈوز اور فضائیہ کے دیگر اہلکاروں کے علاوہ ان کے خاندان کے کچھ اراکین سمیت 14 افراد سوار تھے۔

ہیلی کاپٹر جنگلات کے درمیان تباہ ہوا جس کے باعث ہیلی کاپٹر کے ملبے تک پہنچنے میں ریسکیو ورکرز کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

ہیلی کاپٹر دوپہر 12 بج کر 20 منٹ پر تباہ ہوا جس کی اطلاع مقامی افراد نے ضلعی انتظامیہ کو دی جس کے بعد دفاعی اسٹیبلشمنٹ کو اس کا علم ہوا۔

مزید پڑھیں:’بھارتی چیف ڈیفنس کا پاکستان مخالف تبصرہ ان کی ناقص سمجھ بوجھ کا عکاس ہے‘

بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ ‘جنرل بپن راوت غیرمعمولی سپاہی تھے، حقیقی محب وطن تھے اور ہماری مسلح افواج اور سیکیورٹی آلات جدید بنانے میں بڑا کام کیا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘اسٹریٹجک معاملات پر ان کی سوچ اور نکتہ نظر مثالی تھا، ان کے جانے سے مجھے انتہائی دکھ پہنچا ہے’۔

بھارت کے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کہ چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت ، ان کی اہلیہ اور مسلح افوان کے دیگر 11 اہلکاروں کی تامل ناڈو میں ہیلی کاپٹر کے حادثے میں اچانک ہلاکت پر انتہائی افسردہ ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی موت ہماری مسلح افواج اور ملک کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے۔

بھارت کے وزیرخارجہ سبراہمینم جے شنکر نے کہا کہ حادثے اور جنرل بپن راوت کی ہلاکت پر افسردہ ہوں، ہم نے گزشتہ 5 سال سے مل کر کام کیا تھا اور یہ قوم کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔

تامل ناڈو کے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن کا کہنا تھا کہ حادثے کا سن کر انہیں صدمہ ہوا اور دل ٹوٹ گیا اور میں نے مقامی انتظامیہ کو ریسکیو آپریشن میں مطلوبہ مدد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے اور میں خود جائے حادثے کی طرف جارہا ہوں۔

پاکستان کی مسلح افواج کی جانب سے بھی بھارتی چیف آف ڈیفنس جنرل بپن راوت کی حادثے میں موت پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ‘چیف جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھارت میں ہیلی کاپٹر حادثے میں بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت کی ہلاکت، ان کی اہلیہ اور دیگر قیمتی جانوں کے ضیاع پر تعزیت کی’۔

جنرل بپن راوت کون تھے؟

مودی حکومت نے دسمبر 2015 میں جنرل راوت کو دو سینئر افسران کو ہٹا کر آرمی چیف مقرر کیا تھا۔

راوت کا تعلق ایک فوجی خاندان سے ہے جن کی کئی نسلیں بھارتی مسلح افواج میں خدمات انجام دے چکی ہیں۔

جنرل راوت نے 1978 میں فوج میں سیکنڈ لیفٹیننٹ کے طور پر شمولیت اختیار کی، انہوں نے بھارت کے زیر قبضہ کشمیر اور چین کی سرحد سے متصل لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے ساتھ افواج کی کمانڈ بھی کی۔

انہوں نے بھارت کی شمال مشرقی سرحد پر شورش کم کرنے اور ہمسایہ ملک میانمار میں سرحد پار سے انسداد بغاوت آپریشن کی نگرانی میں اہم کردار ادا کیا، بپن راوت کو مودی حکومت کے قریب سمجھا جاتا ہے۔

63 سالہ جنرل بپن راوت نے بھارت کے آرمی چیف کے فرائض سرانجام دینے کے بعد 31 دسمبر 2019 کو بھارت کے پہلے چیف آف ڈیفنس اسٹاف کا منصب سنبھالا تھا۔

اس سے قبل 3 فروری 2015 کو جب وہ لیفٹیننٹ جنرل تھے تو اس وقت بھی ہیلی کاپٹر کے حادثے کا شکار ہوئے تھے تاہم جب وہ محفوظ رہے تھے۔

رانا شمیم کا نام ’پی این آئی ایل‘ میں شامل کردیا گیا ہے، شیخ رشید

یوکرین پر حملے کی صورت میں امریکا نے روس کو سخت پابندیوں کے متعلق خبردار کردیا

'نسلہ ٹاور کو گرانے کے بجائے کوئی اور طریقہ بھی ہوسکتا تھا'