پاکستان

گوادر: مطالبات کی منظوری کیلئے ہزاروں افراد کی ریلی

مولانا ہدایت الرحمٰن کی قیادت میں ساحلی شہر کے لوگوں نے 26 روز قبل ’گوادر کو حق دو‘ تحریک کا آغاز کیا تھا۔
|

گوادر میں خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں افراد نے اپنے سماجی اور معاشرتی حقوق کے لیے ساحلی شہر کی مرکزی شاہراوں پر مارچ کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی بلوچستان کے جنرل سیکریٹری مولانا ہدایت الرحمٰن کی قیادت میں ساحلی شہر کے لوگوں نے 26 روز قبل ’گوادر کو حق دو‘ تحریک کا آغاز کیا تھا۔

ریلی کے شرکا نے اپنے مطالبات کے حق میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر حکومت کے خلاف نعرے درج تھے۔

شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمٰن نے کہا کہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اُتھل کے مقام پر کوسٹل ہائی وے کو بند کر دیا اور گوادر جانے والی بسوں، کوچوں اور دیگر گاڑیوں کو روک دیا کیونکہ کراچی اور سندھ کے دیگر علاقوں سے ہزاروں لوگ دھرنے میں شامل ہونا چاہتے تھے۔

جے آئی رہنما نے اعلان کیا کہ یہ بلوچستان کے محروم اور مظلوم عوام کی تحریک ہے جس میں ماہی گیروں، غریب مزدوروں اور طلبہ و طالبات شامل ہیں، جو ان کے تمام مطالبات کی منظوری اور ان پر عمل درآمد تک جاری رہے گی۔

مزید پڑھیں: گوادر: ’ریاست مخالف‘ تقریر کرنے پر بلوچ رہنما میر یوسف مستی گرفتار

بلوچ رہنما میر یوسف مستی ضمانت پر رہا

دوسری جانب مقامی عدالت نے بزرگ سیاستدان اور بلوچ متحدہ محاذ (بی ایم ایم) کے صدر میر یوسف مستی خان کو گوادر میں جاری احتجاجی دھرنے میں ’ریاست کے خلاف اشتعال انگیز‘ تقریر سے متعلق مقدمے میں ضمانت منظور کرلی جس کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 121، 123 اے، 124 اے، 153، 109 اور 34 کے تحت پولیس کی جانب سے ان کی گرفتاری کے صرف ایک دن بعد ہی ان کے وکیل نے ضمانت کی درخواست دائر کی۔

میر یوسف مستی خان نے تقریر 8 دسمبر کو گوادر میں دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کی تھی۔

عدالت نے وکیل صفائی کے دلائل سننے کے بعد انہیں ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے پر رہا کرنے کا حکم دیا، بعد ازاں انہیں گوادر جیل سے ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔

خیال رہے کہ پولیس نے میر یوسف مستی خان کو گوادر میں جاری احتجاجی دھرنے میں ’ریاست کے خلاف اشتعال انگیز‘ تقریر کرنے پر گرفتار کرلیا تھا۔

گوادر کے مکین ’گوادر کو حق دو تحریک‘ کے بینر تلے اپنے مطالبات کے حق میں گزشتہ 26 روز سے دھرنا دیے ہوئے ہیں، تحریک جماعت اسلامی کے جنرل سیکریٹری بلوچستان مولانا ہدایت الرحمٰن نے شروع کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ‘گوادر کو حق دو’ دھرنے کا 22 واں روز، مطالبات پر پیش رفت کی حکومتی فہرست جاری

پولیس نے یوسف مستی خان کو ایک ہوٹل سے گرفتار کیا جہاں وہ مقیم تھے اور انہیں سیشن کورٹ کے سامنے پیش کیا، جس پر عدالت نے انہیں ایک روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

بلوچ رہنما دھرنے کے شرکا کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے گوادر پہنچے تھے۔

دھرنے کے منتظمین نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے مولانا ہدایت الرحمٰن کے خلاف بھی مقدمات درج کیے ہیں۔

دوسری جانب انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) نے میر یوسف مستی خان کی گوادر میں گرفتاری کی مذمت کی تھی۔

شوگر اسکینڈل: شہباز شریف، حمزہ شہباز 16 ارب روپے کی ٹریل دینے میں ناکام رہے، ایف آئی اے

سابق چیف جسٹس پر الزامات: اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائے گئے جوابات ’غیر تسلی بخش‘ قرار

بائیڈن کو فتح کی مبارکباد پر ٹرمپ، سابق اسرائیلی وزیراعظم سے ناراض