پاکستان

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سی ڈی اے کو جھگیوں کے خلاف آپریشن سے روک دیا

جس کی جو مرضی ہے کیے جا رہا ہے، جھگیوں والوں کے بھی حقوق ہیں عدالت اجازت نہیں دے گی کہ ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہو، عدالت

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی جانب سے جھگیوں کی جگہ خالی کرانے کے لیے جاری نوٹس معطل کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ جھگیوں کے ساتھ قائم فیکٹری اگر غیر قانونی ہے تو پہلے وہ گرائیں پھر جھگیاں گرائیں۔

وفاقی دارالحکومت کے سیکٹر ای-11 میں جھگیوں کے خلاف سی ڈی اے کے آپریشن سے متعلق درخواست کی سماعت ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

عدالت نے کہا کہ سی ڈی اے کا موقف ہے کہ گرین ایریا کی وجہ سے اس علاقہ کو کلئیر کروایا جا رہا ہے جبکہ معلوم ہوا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک غیر قانونی بلڈنگ بھی تعمیر کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے مارگلہ کی پہاڑیوں پر تعمیرات پر پابندی عائد کردی

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر عمارت کی تعمیر کے لیے سی ڈی اے نے این او سی دیا ہے تو عدالت کو مطمئن کریں کہ کس قانون کے تحت دیا گیا۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ جھگیوں والوں کے بھی حقوق ہیں عدالت اجازت نہیں دے گی کہ ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہو۔

تین وکلا عدنان حیدر رندھاوا، عمر اعجاز گیلانی اور دانیال حسن پر مشتمل عدالتی معاونین کی کمیٹی نے عدالت کے حکم پر ای-11 کی جھگیوں کا دورہ کرنے کے بعد رپورٹ پیش کردی۔

مذکورہ رپورٹ میں عدالتی معاونین نے جھگیوں کے ساتھ قائم ایک فیکٹری کی بھی نشاندہی کی۔

سی ڈی اے کے وکیل حافظ عرفات نے بتایا کہ ہم نے جھگیوں والوں کو نوٹس ایشو کیا ہے لیکن آپریشن شروع نہیں کیا۔

مزید پڑھیں؛اسلام آباد ہائیکورٹ کا سیکٹر 14، 15 میں پلاٹس کی قرعہ اندازی پر حکم امتناع

عدالت نے دریافت کیا کہ یہ فیکٹری اُدھر کس طرح بنی؟ کیا یہ ایکوائرڈ لینڈ ہے، جس پر سی ڈی اے کے افسر نے کہا کہ میرے خیال میں یہ فورسز کے ہیڈ کوارٹرز کی جگہ ہے جہاں فیکٹری لگی ہے۔

چیف جسٹس نے سی ڈی اے افسر سے کہا کہ جھگیوں والے بچاروں کو تو آپ نوٹس دے رہے ہیں، کیا اس فیکٹری کے خلاف آپ نے ایکشن لیا؟ کیا یہاں کوئی قانون نہیں ہے کیا ریگولیشن کچھ نہیں ہے؟

چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر روز یہاں عدالت کو حیرانی ہوتی ہے کہ جس کی جو مرضی ہے کیے جا رہا ہے، جھگیاں آپ کو نظر آگئیں کیا وہ فیکٹری آپ کو نظر نہیں آتی؟

سی ڈی اے افسر نے کہا کہ رکن پلاننگ کے نوٹس میں یہ بات لے آتے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کے نوٹس میں لانے کی بات نہیں، غیر قانونی ہے تو جاکر ایکشن لیں۔

عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ فیکٹری آپ کو کیوں نظر نہیں آئی یہ جھگیوں والے کیسے نظر آئے، ساتھ ہی حکم دیا کہ جب تک آپ فیکٹری کو نہیں گراتے آپ ان جھگیوں کو ہاتھ نہیں لگائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: 'غیر قانونی چیمبرز' مسمار کرنے پر وکلا کا احتجاج، ہائی کورٹ پر دھاوا

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اگر فیکٹری آپ کی اجازت کے بغیر لگی ہے تو ان کے خلاف کاروائی کر کے عدالت کو آگاہ کریں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ جھگیوں والے بچاروں پر آپ چڑھ دوڑتے ہیں اور ان کو پوچھتے بھی نہیں، این ایل سی کی ہو یا جس کی بھی ہو غیر قانونی ہے تو گرائیں اور اگر قانونی ہے تو عدالت کو بتائیں کہ فیکٹری یہاں پر کیسے لگ سکتی ہے؟

سی ڈی اے کے وکیل نے بتایا کہ وہاں نہ ٹف ٹائل کی مینوفیکچرنگ ہو سکتی ہے نہ ہونی چاہیے۔

بعدازاں عدالت نے سی ڈی اے کو سیکٹر ای-11 کی جھگیوں کے خلاف آپریشن سے روکتے ہوئے مزید سماعت 10 جنوری تک ملتوی کردی۔

صرف 5 ماہ میں کاروں کی فروخت میں 62 فیصد اضافہ

امریکا سے سودے بازی پر مبنی نہیں، کثیر الجہتی تعلقات چاہتے ہیں، شاہ محمود قریشی

وفاقی حکومت کی لاپتا شہری کے اہلِ خانہ کو 16 لاکھ روپے کی ادائیگی