دنیا

بھارت میں جعلی ایپ پر مسلمان خواتین کی فروخت

ہندو اکثریتی ملک میں نامعلوم افراد نے ’بلی بائی‘ نام سے ایپ بنا کر وہاں پر مسلمان خواتین کو فروخت کے لیے پیش کردیا۔

ہندو اکثریتی ملک بھارت میں نامعلوم افراد نے ’بلی بائی‘ نام سے ایپلی کیشن بنا کر وہاں پر معروف مسلمان خواتین کی تصاویر اپ لوڈ کرکے انہیں فروخت کے لیے پیش کردیا۔

عرب نشریاتی ادارے ’الجزیرہ’ کے مطابق ’بلی بائی‘ نامی ایپ کو مائیکرو سافٹ کے ہوسٹنگ پلیٹ فارم ’گٹ ہب‘ پر بناکر وہاں صحافی، سماجی رہنما اور اداکار مسلمان خواتین کی تصاویر کو ’برائے فروخت‘ کے کھانے میں ڈال دیا گیا تھا۔

مذکورہ ایپ میں مسلمان خواتین کی تصاویر کے ساتھ ان کے ٹوئٹر، فیس بک یا انسٹاگرام اکاؤنٹ کا یوزر نیم بھی ڈالا گیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مذکورہ ایپ جعلی طریقے سے بنائی گئی تھی اور وہاں پر حقیقت میں کسی بھی خاتون سمیت کسی چیز کی فروخت نہیں ہو رہی تھی، البتہ مسلمان خواتین کو ہراساں اور بدنام کرنے کے لیے ان کے نام ’برائے فروخت‘ کی فہرست میں شامل کیے گئے۔

الجزیرہ کے مطابق مذکورہ ایپ میں اپنا نام اور تصویر ’برائے فروخت‘ کے کھانے میں نظر آنے کے بعد بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے تعلق رکھنے والی مسلمان صحافی عصمت آرا نے دہلی پولیس میں کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ بھی دائر کروایا۔

علاوہ ازیں ریاست مہاراشٹر کے شہر ممبئی میں بھی سدرہ نامی مسلمان صحافی کی فریاد پر مذکورہ ایپ بناکر وہاں ان کی تصویر کو ’برائے فروخت‘ کے کھانے میں شامل کرنے پر مقدمہ دائر کیا گیا۔

ادھر مذکورہ معاملہ سامنے آنے کے بعد بھارتی سیاستدانوں نے بھی اس پر خدشات کا اظہار کیا اور خاتون سیاستدان پریانکا چترویدی نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت سے اپنی ٹوئٹ کے ذریعے کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔

بھارت بھر کی مسلمان خواتین اور دیگر سیاستدانوں کی جانب سے ٹوئٹر پر ’بلی بائی‘ نامی ایپلی کیشن کے خلاف ٹوئٹس کیے جانے کے بعد وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے بتایا کہ ان کی شکایت پر مذکورہ ایپ کو بند کردیا گیا۔

اسی حوالے سے ’زی نیوز‘ نے بتایا کہ ’بلی بائی‘ نامی ایپ کو مسلمان خواتین کو بدنام اور انہیں ہراساں کرنے کی غرض سے بنایا گیا جب کہ اسی نام سے ٹوئٹر پر اکاؤنٹ بنا کر وہاں بھی مسلمان خواتین کی فروخت کا اعلان کیا گیا۔

مذکورہ ایپ میں ’برائے فروخت‘ کے کھانے میں اداکارہ شبانہ اعظمیٰ سمیت نوبیل انعام یافتہ پاکستانی سماجی رہنما ملالہ یوسف زئی کا نام بھی شامل تھا، علاوہ ازیں وہاں پر 65 سال کی عمر رسیدہ مسلمان خواتین کی تصاویر بھی اپ لوڈ کی گئی تھیں۔

اسی حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ نے بتایا کہ ’بلی بائی‘ کے خلاف ممبئی اور نئی دہلی میں مقدمات دائر ہونے اور لوگوں کی جانب سے ٹوئٹر پر ٹرینڈ چلائے جانے کے بعد مذکورہ ایپ کو بند کردیا گیا۔

’بلی بائی‘ سے قبل جولائی 2021 میں ’گٹ ہب‘ پر ہی ’سلی ڈیلز‘ نامی اسی طرح کی ایک ایپ بھی بنائی گئی تھی اور وہاں پر بھی مسلمان خواتین کی تصاویر کو ’برائے فروخت‘ کے سیکشن میں اپ لوڈ کیا گیا تھا۔

بھارت میں مسلمان اقلیت میں ہیں اور وہاں پر متحرک صحافی، اداکاروں اور سماجی رہنما مسلمان خواتین کو آن لائن ہراساں کرنے سمیت ان کے خلاف دیگر ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے رہے ہیں۔

’بلی نائی‘ اور ’سلی ڈیلز‘ کی طرح کی جعلی ایپس بناکر انہیں بدنام کرنے کے لیے وہاں پر ان کی تصاویر اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے یوزر نیم ’برائے فروخت‘ کے سیکشن میں شامل کیے جاتے رہے ہیں۔

’سنگ ماہ‘ کی پہلی قسط 7 جنوری کو سینماؤں میں دکھانے کا اعلان

ماضی کے رومانٹک ہیرو معمر رانا کی بیٹی کی منگنی

’ہم کہاں کے سچے تھے‘ کے اختتام پر مداح خوش