دنیا

شمالی کوریا کی جانب سے یکے بعد دیگرے دو بیلسٹک میزائلوں کا تجربہ

دو مختصر فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا پتہ چلا لیا ہے، جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنوبی کوریا

شمالی کوریا نے دو ہفتوں میں تیسرا تجربہ کرتے ہوئے کم از کم دو بیلسٹک میزائل فائر کردیے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق گزشتہ دنوں میزائل لانچ کو امریکا نے اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے مزید پابندیاں عائد کرنے کا عندیا دیا تھا جس پر شمالی کوریا نے انہیں تنقید کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ سخت ردعمل دیتے ہوئے انتباہ بھی کیا تھا۔

مزید پڑھیں: شمالی کوریا کا ہائپرسونک گلائیڈنگ میزائل کا کامیاب تجربہ

جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے کہا کہ انہوں نے دو مختصر فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا پتہ چلا لیا ہے جو شمالی کوریا کے مغربی ساحل پر چین کی سرحد کے قریب شمالی صوبے پیونگن کے مشرق کی جانب داغے گئے۔

جاپان کے کوسٹ گارڈز نے یہ بھی اطلاع دی کہ شمالی کوریا نے جو میزائل فائر کیا وہ ایک بیلسٹک میزائل ہو سکتا ہے۔

براڈ کاسٹر این ایچ کے نے جاپانی وزارت دفاع کے ایک اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ میزائل جاپان کے خصوصی اقتصادی زون کے باہر سمندر میں گرے ہیں۔

جاپان کے چیف کیبنٹ سیکریٹری ہیروکازو ماتسونو نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ شمالی کوریا کے اقدامات بشمول بار بار بیلسٹک میزائل کا تجربہ ہماری قوم اور خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں اور یہ تمام بین الاقوامی معاشرے کے لیے ایک اہم مسئلہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا کا ’ایٹمی صلاحیت‘ کے حامل پہلے کروز میزائل کا تجربہ

امریکی فوج کی انڈو پیسیفک کمانڈ نے کہا کہ ہم نے یہ اندازہ لگایا کہ لانچ سے امریکا یا اس کے اتحادیوں کو فوری کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن شمالی کوریا کے غیر قانونی ہتھیاروں کے پروگرام کے غیر مستحکم کرنے والے اثرات کو نمایاں کرتا ہے۔

جنوبی کوریا کے جے سی ایس نے بتایا کہ دونوں میزائلوں نے تقریباً 430 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا اور زیادہ سے زیادہ 36 کلومیٹر کی بلندی تک گئے۔

جے سی ایس نے ایک بیان میں کہا کہ ہماری فوج تیاری رکھتے ہوئے ممکنہ اضافی لانچوں کی تیاری میں پیشرفت کا سراغ اور نگرانی کر رہی ہے۔

یہ لانچ نئے سال کے آغاز کے بعد سے تیسرا ایسا میزائل لانچ ہے اور اس سے قبل اس تیز رفتاری سے میزائل لانچ نہیں یے گئے۔

شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ پچھلے دو ہائپرسونک میزائل تھے۔

مزید پڑھیں: شمالی کوریا کا کم فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائل کا تجربہ

جمعہ کو کیے گئے ٹیسٹوں کے برعکس اس سے پہلے کے ہر ایک میزائل میں ایک ہی میزائل شامل تھا جسے پڑوسی شمالی پیونگان صوبے جاگانگ سے داغا گیا تھا۔

سیول کی کیونگنم یونیورسٹی میں پڑھانے والے جنوبی کوریا کی بحریہ کے سابق افسر کم ڈونگ یوپ نے کہا کہ شمالی کوریا پہلے سے نصب ایس آر بی ایم جیسے کے این۔23 اور کے این۔24 جیسے میزائل فائر کر سکتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کی جاری موسم سرما کی مشقوں میں سمو سکتا ہے جبکہ ریاستی میڈیا کے بیان کے بعد کارروائی کے ذریعے امریکا کو پیغام بھیجتا ہے۔

شمالی کوریا نے میزائل تجربات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ امریکا جان بوجھ کر نئی پابندیاں لگا کر صورتحال کو بڑھا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کے سربراہ کی موت کی تردید کردی

وزارت خارجہ نے کے سی این اے پر ایک بیان میں کہا کہ شمالی کوریا کی جانب سے نئی قسم کے ہتھیار کی حالیہ پیشرفت اس کی قومی دفاعی صلاحیت کو جدید بنانے کی کوششوں کا محض ایک حصہ ہے اور اس نے کسی ملک کو نشانہ یا پڑوسی ممالک کی سلامتی کو نقصان نہیں پہنچایا۔

بیان میں خبردار کیا گیا کہ اگر امریکا تصادم کی راہ اختیار کرتا ہے تو غیر معینہ مضبوط اور مخصوص ردعمل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔