صحت

ویکسین کی 4 خوراکیں بھی اومیکرون سے تحفظ فراہم کرنے کیلئے کافی نہیں، تحقیق

ویکسینز ایلفا اور ڈیلٹا کے خلاف تو زبردست تھیں مگر تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اومیکرون کے مقابلے میں وہ اتنی زیادہ اچھی نہیں۔

کووڈ ویکسین کی 4 خوراکیں بھی کورونا کی قسم اومیکرون سے بیماری سے بچانے مین مددگار ثابت نہیں ہوتیں۔

یہ بات اسرائیل میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

تحقیق کے حتمی نتائج تو ابھی تک جاری نہیں ہوئے مگر اس میں شامل ماہرین نے بتایا کہ اگرچہ ویکسین (موڈرنا یا فائزر) کی اضافی یا چوتھی خوراک سے کچھ اثرات تو مرتب ہوتے ہیں مگر رضاکاروں میں بیماری کی شرح میں 3 خوراکیں استعمال کرنے والے افراد سے زیادہ فرق نہیں تھا۔

محققین نے بتایا کہ کووڈ ویکسینز کورونا کی اقسام ایلفا اور ڈیلٹا کے خلاف تو زبردست تھیں مگر اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اومیکرون کے مقابلے میں وہ اتنی زیادہ اچھی نہیں۔

ابھی تک اس تحقیق کا ڈیٹا جاری نہیں ہوا اور محققین نے نتائج کو ابتدائی قرار دیا مگر ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی نتائج کو عوامی مفاد کے لیے جاری کیا جارہا ہے۔

نتائج سے دیگر سائنسدانوں کے ان خیالات کو تقویت ملتی ہے کہ اومیکرون کے لیے کووڈ ویکسینز کے نئے ورژن کو تیار کرنے کی ضرورت ہے۔

مختلف کمپنیوں کی جانب سے اس حوالے سے کام کیا بھی جارہا ہے۔

اس تحقیق کا آغاز دسمبر 2021 میں ہوا تھا اور 154 افراد کو فائزر جبکہ 120 کو موڈرنا ویکسین کا بوسٹر ڈوز استعمال کرایا گیا۔

تحقیق کے مطابق جن افراد کو ویکسین کی چوتھی خوراک استعمال کرائی گئی تو اینٹی باڈیز میں اضافہ ہوگیا۔

مگر محققین نے بتایا کہ ہم نے یہ بھی دیکھا کہ جن افراد کو چوتھی خوراک دی گئی ان میں سے متعدد اومیکرون سے بیمار ہوئے، اگرچہ یہ تعداد کنٹرول گروپ سے معمولی حد تک کم تھی، مگر پھر بھی کیسز بہت زیادہ تھے۔

کنٹرول گروپ سے ان کی مراد وہ افراد تھے جن کو فائزر ویکسین کی 3 خوراکیں استعمال کرائی گئی تھیں۔

اسرائیل میں جنوری کے وسط تک ویکسینز کے 5 لاکھ افراد کو ویکسین کی 4 خوراکیں استعمال کرائی جاچکی ہیں۔

یہ واضح رہے کہ ویکسینز سے بیماری کی سنگین شدت اور ہسپتال میں داخلے کے خطرے سے تحفظ ملتا ہے۔

اس سے قبل جنوری کے آغاز میں امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ اومیکرون کے خلاف مدافعت کے لیے ویکسین کی تیسری خوراک لازمی ہے جس کے بغیر بیماری سے بچنا مشکل ہوگا۔

ریگن انسٹیٹوٹ آف ایم جی ایچ، ایم آئی ٹی اور ہارورڈ یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں بتایا گیا کہ اومیکرون کے خلاف لوگوں میں مدافعت پیدا کرنے کے لیے موڈرنا یا فائزر ویکسین کی اضافی خوراک کی ضرورت ہوگی۔

تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ کووڈ 19 کی 2 خوراکوں سے اتنی اینٹی باڈیز نہیں بن پاتیں جو اومیکرون کو شناخت اور ناکارہ بنانے کے لیے درکار ہوتی ہیں۔

محققین نے اومیکرون کا ایک بے ضرر ورژن تیار کیا تاکہ لیبارٹری میں امریکا میں استعمال ہونے والی 3 کووڈ ویکسینز یعنی فائزر، موڈرنا اور جانسن اینڈ جانسن ویکسینز کی افادیت کی جانچ پڑتال کی جاسکے۔

اس کے بعد محققین نے ویکسینیشن مکمل کرانے والے 239 افراد کے خون کے نمونوں کو حاصل کیا جن میں 70 افراد ایسے تھے جن کو فائزر یا موڈرنا ویکسین کا بوسٹر ڈوز استعمال کرایا جاچکا تھا۔

ان نمونوں میں اومیکرون، ڈیلٹا اور دیگر اقسام کے خلاف ویکسینز سے بننے والی مدافعت کو جانچا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ ویکسین کی 2 خوراکیں اومیکرون قسم کو ناکارہ بنانے کے حوالے سے بہت کم مؤثر ثابت ہوئیں حالانکہ ایسے افراد کے نمونے بھی تحقیق کا حصہ تھے جن کی ویکسینیشن حال ہی میں ہوئی تھی۔

تحقیق کے مطابق جن افراد کو فائزر یا موڈرنا ویکسین کی 3 خوراکیں استعمال کرائی گئی تھیں ان میں اومیکرون کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح بہت زیادہ نمایاں تھی۔

یہ واضح نہیں کہ بوسٹر ڈوز سے اومیکرون کے خلاف مدافعتی تحفظ میں ڈرامائی بہتری کیوں آتی ہے مگر محققین کے خیال میں اس کی ایک ممکنہ وجہ یہ ہے کہ ویکسین کی اضافی خوراک سے بننے والی اینٹی باڈیز زیادہ سختی سے اسپائیک پروٹین کو جکڑتی ہیں، جس سے ویکسین کی افادیت بڑھ جاتی ہے۔

اومیکرون کے خلاف موڈرنا کی مخصوص ویکسین کا ڈیٹا مارچ تک دستیاب ہونے کا امکان

کووڈ کو پھیلنے سے روکنے کیلئے فیس ماسک کی افادیت کے مزید شواہد

کورونا کے علاج کیلئے پاکستان میں روایتی چینی ادویات کا ٹرائل کامیاب