دسترخوان

کیلشیئم کی کمی دور کرنے میں مددگار غذائیں

کیلشیئم وہ اہم جز ہے جو ہمارا جسم خود بنانے سے قاصر ہے اور اسے غذا کے ذریعے ہی حاصل کیا جاتا ہے۔

کیلشیئم وہ اہم جز ہے جو ہمارا جسم خود بنانے سے قاصر ہے اور اسے غذا کے ذریعے ہی حاصل کیا جاتا ہے۔

دانتوں اور ہڈیوں کے لیے کیلشیئم بہت اہم ہوتا ہے اور غذا سے ملنے والا 99 فیصد حصہ وہاں ہی محفوظ ہوتا ہے تاکہ وہ مضبوط رہیں اور بھربھرے پن یا دیگر مسائل سے بچ سکیں۔

گر اس کے ساتھ ساتھ کیلشیئم جسم کے مختلف افعال کے لیے اہم ہوتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق 19 سے 50 سال کی عمر کے افراد کے لیے روزانہ ایک ہزار ملی گرام کیلشیئم کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ اس سے زائد عمر کے لیے یہ مقدار 1200 ملی گرام ہے۔

پڑھنے میں تو یہ بہت کم مقدار لگ سکتی ہے تاہم بیشتر افراد اس کے حصول میں ناکام رہتے ہیں اور کیلشیئم کی کمی کا شکار ہوجاتے ہیں اور یہ آج کل کا عام مسئلہ بن چکا ہے۔

ویسے تو دودھ یا اسے بنی اشیا جیسے پنیر اور دہی میں کیلشیئم کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے مگر اس سے ہٹ کر بھی متعدد غذاؤں میں اس کی مقدار کافی ہوتی ہے۔

بیج

بیج جیسے تلوں، خشخاش اور تخم شربی وغیرہ کیلشیئم سے بھرپور ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر کھانے کے ایک چمچ یا 9 گرام خشخاش میں 127 ملی گرام کیلشیئم ہوتا ہے جو دن بھر کے تجویز کردہ مقدار کا 10 فیصد حصہ ہے۔

بیجوں سے جسم کو پروٹین اور صحت مند چکنائی بھی ملتی ہے۔

پنیر

پنیر بھی کیلشیئم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے، جیسے ایک اونس Parmesan پنیر سے 242 ملی گرام کیلشیئم جسم کو ملتا ہے جو دن بھر کی ضروریات کا 19 فیصد حصہ ہے۔

نرم پنیر میں کیلشئم کی مقدار کم ہوتی ہے یعنی ایک اونس یا 28 گرام پنیر میں 52 ملی گرام کیلشیئم ہوتا ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ دودھ سے بنی مصنوعات سے حاصل ہونے والے کیلشیئم ہمارا جسم دیگر غذاؤں کے مقابلے میں زیادہ آسانی سے جذب کرلیتا ہے۔

پنیر سے پروٹین بھی ملتا ہے جو مسلز کے لیے اہم ہوتا ہے جبکہ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دودھ سے بنی مصنوعات کا استعمال زیادہ کرنے سے امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

دہی

دہی بھی کیلشیئم کے حصول کا ایک بہترین ذریعہ ہے جبکہ وہ پروبائیوٹیکس سے بھی بھرپور ہوتا ہے جو ایسا فائدہ مند یبکٹریا ہے جو مدافعتی افعال کو مضبوط، دل کی صحت کو بہتر اور غذائی اجزا کے جذب ہونے کے عمل کو تیز کرتا ہے۔

ایک پاؤ دہی سے دن بھر کی درکار کیلشیئم کی 23 فیصد مقدار حاصل ہوتی ہے جبکہ فاسفورس، پوٹاشیم، وٹامنز بی 2 اور بی 12 بھی جسم کو حاصل ہوتے ہیں۔

دالیں اور پھلیاں

دالیںاور پھلیاں کیلشیئم کے ساتھ ساتھ فائبر، پروٹین اور دیگر غذائی اجزا جیسے آئرن، زنک، فولیٹ، میگنیشم اور پوٹاشیم سے بھرپور ہوتی ہیں۔

بادام

تمام گریوں میں بادام میں سب سے زیادہ کیلشیئم ہوتا ہے، 28 گرام باداموں سے دن بھر کی ضرورت کا 6 فیصد حصہ مل جاتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ ساڑھے 3 گرام فائبر، صحت مند چکنائی اور پروٹین جسم کا حصہ بنتے ہیں اور یہ گری میگنیشم، میگنیز اور وٹامن ای کے حصول کا بھی بہترین ذریعہ ہے۔

بادام کھانے سے بلڈ پریشر کو کم کرنے، جسمانی چربی میں کمی لانے میں بھی مدد ملتی ہے۔

سبز پتوں والی سبزیاں

ایسی سبزیاں جیسے پالک کیلشیئم سے بھرپور ہوتی ہیں۔

پالک میں آکسلیٹ کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو کیلشیئم کو جذب کرنے کے عمل کو متاثر کرنے والا مرکب ہے۔

اسی وجہ سے پالک میں کیلشیئم کی مقدار تو کافی زیادہ ہوتی ہے مگر وہ سبز پتوں والی سبزیوں کے مقابلے میں جسم کو زیادہ مقدار فراہم نہیں کرپاتی۔

فورٹیفائیڈ غذائیں

فورٹیفائیڈ غذائیں جیسے ناشتے کے سریلز (cereals) بھی دن بھر کے لیے درکار کیلشیئم کے حصول کو آسان بناتے ہیں۔

مگر یہ خیال رہے کہ جسم تمام کیلشیئم کو بیک وقت جذب نہیں کرپاتا تو دن بھر میں اس کا استعمال زیادہ بہتر ہوتا ہے۔

فورٹیفائیڈ مشروبات

اگر آپ دودھ پسند نہیں کرتے تو سویا ملک کے ایک کپ سے کیلشیئم کی روزانہ درکار مقدار کا 23 فیصد حصہ حاصل کرسکتے ہیں۔

اسی طرح فورٹیفائیڈ اورنج جوس کے ایک گلاس سے 27 فیصد مقدار حاصؒ کی جاسکتی ہے۔

انجیر

خشک انجیر اینٹی آکسائیڈنٹس اور فائبر سے بھرپور ہوتی ہے، اس میں خشک پھلوں کے مقابلوں میں زیادہ کیلشیئم ہوتا ہے۔

40 گرام انجیر سے دن بھر کے لیے درکار مقدار کا 5 فیصد حصہ حاصل کیا جاستکا ہے جبکہ پوٹاشیم اور وٹامن کے بھی جسم کا حصہ بنتا ہے اور یہ دونوں بھی ہڈیوں کی صحت کے لیے لازمی جز ہیں۔

دودھ

اس بارے میں کچھ کہنے کی ضرورت نہیں لگ بھگ سب کو ہی معلوم ہے کہ دودھ کیلشیئم کے حصول کا آسانی سے دستیاب ایک بہترین ذریعہ ہے۔

ایک کپ گائے کے دودھ سے 306 سے 325 ملی گرام کیلشیئم جسم کو ملتا ہے اور یہ آسانی سے جذب بھی ہوجاتا ہے۔

اسی طرح دودھ پروٹین، وٹامن اے اور وٹامن ڈی کے حصول کا بھی اچھا ذریعہ ہے۔

کیلشیئم کی کمی ظاہر کرنے والی علامات

اس مزیدار چیز کا استعمال عادت بنانے کے فوائد دنگ کردیں گے

جسم میں وٹامن ڈی کی کمی کی واضح علامات اور نشانیاں