پاکستان

یوکرین سے متعلق یورپی یونین کا بیان سفارتی آداب کے منافی ہے، دفتر خارجہ

یوکرین کے تناظر میں پاکستان کی خارجہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، دفتر خارجہ

پاکستان نے یوکرین کے حوالے سے یورپی یونین اور دیگر ممالک کے مشترکہ بیان کو سفارتی آداب کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کا بیان ناقابل قبول ہے۔

اس سے قبل یورپی یونین اور دوسرے ممالک کے سفیروں نے اپنے مشترکہ بیان میں پاکستان سے کہا تھا کہ وہ یوکرین کے خلاف روس کے فوجی آپریشن کی مذمت کرے۔

مزید پڑھیں: امید ہے پاکستان بھی روسی حملے کی مذمت میں ٹھوس مؤقف اختیار کرے گا، یوکرینی سفیر

دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد نے جمعے کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ پاکستان نے یوکرین کے تناظر میں یورپی یونین اور دوسرے ممالک کے مشترکہ بیان کو سفارتی آداب کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کا بیان ناقابل قبول ہے اور یوکرین کے تناظر میں پاکستان کی خارجہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنی تشویش یورپی سفارتخانوں کو بھجوا دی ہے جبکہ سیکریٹری خارجہ نے معاملہ یورپی سفارتخانوں کے ساتھ اٹھایا ہے اور یورپی ممالک نے تسلیم کیا ہے کہ ایسی پریس ریلیز انہیں جاری نہیں کرنی چاہیے تھی۔

ترجمان نے کہا کہ ہم نے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے خلاف ایسی زبان استعمال کرنا درست نہیں ہے، یورپی ممالک کے سفارتخانوں کو ایسا طریقہ اختیار نہیں کرنا چاہیے تھا اور یہ بیان سفارتی آداب کے خلاف ہے۔

ایک سوال پر ترجمان نے کہا کہ یوکرین کے تناظر میں پاکستان کی خارجہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور ہم یوکرین کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر پر عمل درآمد کا خواہاں ہے اور پاکستان کی خواہش ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان مسائل سفارت کاری سے حل ہوں، امید ہے کہ یوکرین اور روس کے درمیان مسائل مذاکرات سے حل ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: غیر ملکی سفرا کا پاکستان سے یو این جی اے کے اجلاس میں روس کی مذمت کرنے پر اصرار

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان میں امریکا نئے سفیر ڈونلڈ بلوم کی تعیناتی کی سینیٹ نے منظوری دے دی ہے، نئے سفیر کی تعیناتی خوش آئند ہے اور اس سے دو طرفہ تعلقات کو فروغ ملے گا۔

پاک-بھارت تعلقات کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ پاکستان، بھارت سمیت تمام ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے، ہم بھارت سے دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں، اگر بھارت پاکستان سے اچھے تعلقات چاہتاہے تو اسے بات چیت کے ماحول کو سازگار بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم بھارت سے دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں تاہم بھارت پاکستان سے اچھے تعلقات نہیں چاہتا، کلبھوشن کی گرفتاری، پاکستان مخالف دہشت گردی اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غیرقانونی اقدامات سے متعلق واضح ثبوت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کوششوں سے عالمی برادری پر بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب ہوچکا ہے اور بھارت پاکستان میں ریاستی دہشت گردی کروا رہا ہے۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کو شفاف ٹرائل کا حق دیا جارہا ہے تاہم باربار کہنے کے باوجود بھارت کلبھوشن کو وکیل فراہم نہیں کررہا۔

مزید پڑھیں: یوکرین معاملے پر اقوامِ متحدہ میں بحث، پاکستان بدستور غیر جانبدار

ترجمان نے کہا کہ ہم تمام ممالک کے ساتھ متوازن اور وسیع البنیاد تعلقات کے خواہاں ہیں، یورپی یونین کے ساتھ بھی ہمارے اچھے اور متوازن تعلقات ہیں جبکہ وزیرخارجہ شاہ محمود یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

عاصم افتخار نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف وزریوں کا سلسلہ اور خواتین سمیت تمام کشمیریوں کے خلاف مظالم جاری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نیوی نے رواں ہفتے بھارتی آبدوز کا ایک بار پھر پتہ چلا کر دشمن کے عزائم ناکام بنائے اور بھارتی آبدوز کو پاکستان کی حدود میں داخل ہونے سے روکا گیا ۔

ترجمان نے کہا کہ بھارت میں ایک دفعہ پھر دو بھارتیوں کو یورینیئم کے مواد کے ساتھ گرفتار کیا گیا ہے، بھارت میں کھلے عام جوہری مواد کی فروخت پاکستان سمیت دینا بھر کے لیے قابل تشویش ہے لہٰذا بھارت جوہری مواد کی بازاروں اور مارکیٹوں میں فروخت کی تحقیقات کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بھارت میں نیوکلیئر مواد کی اسمگلنگ پر شدید تحفظات ہیں اور بھارت میں نیوکلیئر مواد کی غیر قانونی منڈی اور آزادانہ نقل و حمل پاکستان سمیت پوری دنیا کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یو این جی اے: روس کی مذمت کیلئے پاکستان سمیت 35 ممالک کا ووٹ دینے سے گریز

یوکرین میں پاکستانیوں کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ یوکرین میں سات ہزار پاکستانی ہیں جن میں تین ہزار طلبہ ہیں جبکہ پاکستانیوں کی اکثریت پڑوسی ممالک منتقل ہوچکی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 9 روز سے یوکرین میں پاکستانی سفارت خانہ پاکستانیوں کے انخلا کے لیے دن رات کام کررہا ہے اور ایک ہزار 453 پاکستانیوں کو ہنگری، رومانیہ اور پولینڈ منتقل کیا جا چکا ہے۔

آسٹریلیا کا دورہ پاکستان: آئیے گزشتہ مشکل ترین 13 سالوں کو یاد کریں

گٹر کے پانی سے سیراب ہوتی فصلیں

فریال محمود نے طلاق کی تصدیق کردی