سائنس و ٹیکنالوجی

ایسے سولر پینل تیار جو بجلی کے ساتھ فضا سے پانی بھی بنائے

سعودی سائنسدانوں کا مقصد کم قیمت میں صاف پانی اور آف گرڈ بجلی فراہم کرنا ہے۔

ماحول دوست توانائی فراہم کرنے کے ساتھ سولر پینل عموماً اضافی حرارت بھی پیدا کرتے ہیں جو کسی استعمال میں نہیں آتی۔

مگر اب سائنسدانوں نے ایسا نیا ڈیزائن تیار کیا ہے جو اس بیکار حرارت کو دوسرے مقصد کے لیے استعمال کرسکے گا اور وہ ہے فضا سے پانی اکٹھا کرنا۔

اس نئے سسٹم کے تحت سولر پینلز پر ایک خاص جیل لگایا جاتا ہے جو ہوا میں موجود پانی کے بخارات کو جمع کرتا ہے۔

جیسے ہی اضافی حرارت پینلز کے جیل کو چھوتی ہے تو نمی جیسا مواد ایک دھاتی باکس میں خارج ہوتا ہے اور اس کے اندر گیس اسے پانی کے قطرات میں بدل دیتی ہے۔

تحقیقی ٹیم کا مقصد کم قیمت میں صاف پانی اور آف گرڈ بجلی فراہم کرنا ہے بالخصوص ان علاقوں کے رہائشیوں کو جہاں موسم اکثر خشک رہتا ہے۔

سعودی عرب کی کنگ عبداللہ یونیورسٹی کے ماحولیاتی انجنیئر اور تحقیق میں شامل ماہر پینگ وانگ نے بتایا کہ ہمارا مقصد صاف توانائی، پانی اور فوڈ پروڈکشن کے مشترکہ نظام کو تشکیل دینا ہے، بالخصوص ہمارے ڈیزائن کا پانی بنانے والا حصہ دیگر ایگرو فوٹو والٹیکس ٹیکنالوجی والی دیگر ڈیوائسز سے اسے مختلف بناتا ہے۔

محققین کے مطابق پانی بنانے کی صلاحیت کے باعث یہ سولر پینلز عالمی سح پر صحت کے مسائل حل کرنے میں بھی مدد فراہم کرے گی۔

2019 میں آر ورلڈ ان ڈیٹا کی ایک رپورٹ میں ناقص معیار کا پانی ہر سال 12 لاکھ 30 ہزار اموات کا باعث بنتا ہے، بالخصوص ان افراد کے لیے جو غربت کی زندگی گزار رہے ہوتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ زمین کے ہر باسی تک صاف پانی اور کم قیمت توانائی کا حصول اقوام متحدہ کے ترقیاتی مقاصد کا حصہ ہے، ہمیں توقع ہے کہ ہمارے ڈیزائن سے گھروں میں بجلی اور فصلوں تک پانی پہنچانا ممکن ہوسکے گا۔

ہوا سے پانی اکٹھا کرنا

سعودی ماہرین کا سولر پینل سسٹم کچھ تہوں پر مبنی ہے۔

پہلی تہہ سولر پینل کے اوپر ایک ہائیڈروجیل کی ہے جو پانی جمع کرنے کی صلاحیت کے لیے بھی جانا جاتا ہے، مثال کے طور پر کانٹیکٹ لینس بھی ہائیڈروجیل سے بنائے جاتے ہیں۔

یہ جیل لینس کی سطح کو نم رکھتا ہے اور اسی وجہ سے آنکھوں میں خارش نہیں ہوتی۔

اپنے سولر پینلز کے لیے محققین نے ہائیڈروجیل کی ایک خاص قسم تیار کی جو ارگرد کی ہوا سے پانی کے بخارات کو اپنے اندر سنبھال کر رکھ سکے، پھر حرارت کے بعد یہ جیل پانی کے بخارات کو نیچے موجود ایک بڑے دھاتی باکس میں خارج کرنے لگتا ہے۔

وہاں موجود گیس اسے پانی کے قطروں میں بدل دیتی ہے جبکہ ہائیڈرو جیل سے سولر پینل کی افادیت میں بھی لگ بھگ 10 فیصد اضافہ ہوجاتا ہے جسے ماہرین نے اضافی بونس قرار دیا۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ جیل پینلز کی اضافی حرارت کو چوس لیتا ہے جس سے اس کا درجہ حرارت کم ہوتا ہے۔

محققین نے اسے ثابت کرنے کے لیے اپنے سسٹم کا ایک پروٹوٹائپ ورژن بھی تیار کیا اور سعودی عرب میں 2 ہفتوں تک اس کی جانچ پڑتال اس وقت کی گئی جب سعودی عرب میں موسم بہت زیادہ گرم ہوتاہ ے۔

ایک کلاس روم ڈیسک جتنے حجم کے سولر پینل سے مجموعی طور پر 1519 واٹ آر بجلی پیدا ہوئی، جبکہ فضا سے 2 لیٹر پانی بھی تیار کیا گیا۔

محققین کے مطابق اس 2 لیٹر پانی سے ایک پلاسٹک باکس میں 60 بیجوں کو پانی دیا گیا جن میں سے 57 سے پودے اگ کر 7 انچ تک بڑے ہوگئے۔

اب محققین کی جانب سے اس ماڈل کو زیادہ بڑے پیمانے پر آزمایا جارہا ہے تاکہ زیادہ بجلی اور پانی حاصل کیا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ڈیزائن فضا سے پانی بنانے کے لیے وہ ماحول دوست توانائی استعمال کرتا ہے جو ضائع ہوجاتی ہے، جس سے چھوٹے پیمانے پر کاشتکاری میں مدد مل سکے گی۔

گھر میں سولر سسٹم کتنے روپے میں لگ سکتا ہے؟

لوڈشیڈنگ اور اوور بلنگ سے کس طرح بچا جائے؟

گھروں کو اے سی کے بغیر ٹھنڈا کرنے والی منفرد ٹیکنالوجی