پاکستان

تحریک عدم اعتماد: اپوزیشن کی جماعت اسلامی سے حمایت کی درخواست

ہمارا مقصد ہے کہ سلیکٹڈ حکومت کو آئینی طریقے سے ہٹا کر ہم دوبارہ قوم کے پاس جائیں اور انتخابات ہوں، شہباز شریف
|

اپوزیشن نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر جماعت اسلامی سے ساتھ دینے کی درخواست کردی۔

صدر مسلم لیگ (ن) میاں شہباز شریف کی قیادت میں لیگی رہنماؤں کے وفد نے اسلام آباد میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے ملاقات کی اور ان سے درخواست کی کہ وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد میں اپوزیشن کا ساتھ دیں۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج کی ملاقات میں،میں نے امیر جماعت اسلامی سےکہا کہ تحریک عدم اعتماد کل پارلیمنٹ میں داخل ہوچکی ہے اس میں آپ ہمارا ساتھ دیں۔

تحریک عدم اعتماد کے مقاصد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت ہاتھوں مشکلات کا نشانہ بننے والی عوام کو حکومت کے سے نجات دلانے کےلیے یہ تحریک پارلیمنٹ میں داخل کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد: اپوزیشن کا حکومتی اتحادیوں کو ’بڑی پیشکش‘ کرنے کا ارادہ

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد ہے یہ ہے کہ ایک سلیکٹڈ حکومت کو آئینی طریقے سے ہٹا کر ہم دوبارہ قوم کے پاس جائیں اور ایک فری اینڈ فیئر الیکشن کا اہتمام ہو جس کے ذریعے عوام کے ووٹوں کی مدد سے ایک حکومت کو منتخب کیا جائے اور نئے مینڈیٹ کے ساتھ ملک کے نظام کی بنیاد رکھی جائے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اپنے شوریٰ سے گفتگو کرنے کے بعد عدم اعتماد تحریک کے معاملے پر فیصلہ کرے گی۔

تحریک عدم اعتماد کے لیے ایم کیو ایم سے رابطے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سیاست میں کوئی حتمی بات نہیں ہوتی تحریک عدم اعتماد ہمارا حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک کی حمایت کے لیے کسی سے بھی بات کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، حکومت نے اقتدار میں آنے سے قبل بلند و بانگ دعوے کیے اور عوام کو سبز باغ دکھائے تھے لیکن اس کا نتیجہ ہم سب کے سامنے ہے، اسی وجہ سے پی ٹی آئی کے کچھ اراکین خود بھی حکومت کے خلاف ہیں۔

مزید پڑھیں:’اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کا مسودہ تیار کرلیا‘

پنجاب اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لانے کے حوالے سے مسلم لیگ(ن) کے صدر کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے پارٹی کی قیادت تبادلہ خیال کر رہی ہے جو فیصلہ ہوگا اس سے آگاہ کیا جائے گا۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سرج الحق کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ موجودہ نظام اور حکومت بری طرح ناکام ہوگئی ہے، پانی کے ہر قطرے اور کھانے کے ہر لقمے پر ٹیکسز لگادیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ ماحول بھی حکومت نے خود بنایا ہے، تحریک عدم اعتماد ایک آئینی طریقہ کار ہے، جماعتِ اسلامی ایک جمہوری جماعت ہے، بطور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے ہمیں تجاویز سےآگاہ کیا ہے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ وہ شہباز شریف کی تجاویز پر جماعت کی اعلیٰ قیادت کا اجلاس بلائیں گے اور فیصلہ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک نظام کی تبدیلی نہ ہو افراد کی تبدیلی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے، ہم نے شہباز شریف کو تجویز دی ہے کہ عوام سے رجوع کیا جائے کیونکہ اس ملک کے اصل حکمران ملک کے 22 کروڑ کے عوام ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ نئے مینڈیٹ کے لیے ضروری ہے کہ انتخابات کا نظام شفاف بنایا جائے کیونکہ ہر الیکشن کے بعد یہ ہی ہوتا ہے کہ تحفظات کا اظہار کیا جاتا ہے اور پھر حکومت کے خلاف تحریکیں چلائی جاتی ہیں۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ الیکشن پر تحفظات سے نمٹنے کے لیے ہم شروع سے اس بات کے حامی ہیں کہ تمام سیاسی جماعتیں مل کر انتخابی اصلاحات کو یقینی بنائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں متناسب نمائندگی کوفروغ دینا چاہیے تاکہ ملک میں ایک مضبوط جمہوریت قائم ہوسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کے مسائل کا حل افراد کے نظام کے بجائے اللہ کے نظام میں ہے اور پاکستان کا نظریہ ہماری ترقی اور خوشحالی کی ضمانت ہے۔

وزیراعظم کو یورپی یونین کےخلاف عوامی سطح پر ردعمل نہیں دینا چاہیے تھا، شوکت ترین

’جنوبی پنجاب کے قبائلی علاقوں میں کاروکاری، ونی کی روایات آج بھی عام ہیں‘

چین، پاکستان کا دنیا سے افغانستان کی امداد جاری رکھنے کا مطالبہ