مسلم لیگ(ن) اور جے یو آئی(ف) ضمانت دیں تو اپوزیشن کا ساتھ دے سکتے ہیں، وسیم اختر
سابق میئر کراچی اور ایم کیو ایم(پاکستان) کے رہنما وسیم اختر نے کہا ہے کہ ساڑھے تین سال گزرنے کے باوجود وزیراعظم عمران خان ہمارے مطالبات پورے نہیں کر سکے اور اگر مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام مطالبات کی منظوری کی ضمانت سیتے ہیں تو ہم اپوزیش کا ساتھ دے دکتے ہیں۔
’جیو ٹی وی کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وسیم اختر نے وزیر اعظم عمران خان کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری سے ہونے والی ملاقات کے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ سابق صدر سے ہونے والی ملاقات اچھی رہی۔
مزید پڑھیں: ’وزیر اعظم کی عدم اعتماد سے بچنے کی کوشش ملک کو بحران میں دھکیل رہی ہے‘
ملاقات کا احوال بتاتے ہوئے سابق میئر کراچی کا کہنا تھا کہ گزشتہ 14 سال میں سندھ اور کراچی کو درپیش مسائل پر تبادلہ خیال کیا اور بطور سیاسی جماعت ایم کیو ایم کے ساتھ ہونےوالی زیادتیوں سمیت عوام کو درپیش مسائل پر بھی بات کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ملاقات کے دوران مختصر حل کے بجائے مستقل حل پر توجہ دی۔
وسیم اختر کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کے ساتھ جو مسائل زیر غور لائے گئے ان میں ہمارے ذاتی مفادات شامل نہیں تھے بلکہ یہ مسائل سندھ کے عوام کے مسائل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں وزارتیں نہیں چاہئیں، بلکہ عوام کے مسائل حل کریں۔
وسیم اختر نے بتایا کہ ملاقات میں بلدیاتی قانون میں آرٹیکل 140۔اے کو شامل کرنے، سپریم کورٹ کے احکامات کو اور 40 فیصد کوٹہ نافذالعمل کرنے سے متعلق گفتگو کی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب نے وزرا، اراکین صوبائی اسمبلی سے یقین دہانی طلب کرلی
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ کو امید نہیں ہے کہ حکومت ڈیلیور کر سکتی ہے تو انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا تو گزشتہ اجلاس میں وہ یہ بات کرتے، ان کے جو لوگ آئے تھے وہ ذکر کرتے کہ ہم ان سفارشات پر عملدرآمد کرتے ہیں لیکن انہوں نے کچھ بھی نہیں کہا۔
وزیر اعظم کے دورہ کراچی پر تحریک عدم اعتماد اور صوبے کے حوالے سے کیے جانے والے مطالبات پر سابق میئر نے کہا تھا کہ جب پی ٹی آئی سے منصوبہ طے پایا تھا تو تمام مطالبات رکھے تھے، اب کتنی بار ان مطالبات کو دہرایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت مطالبات پر عمل درآمد کرنے پر رضامند ہوتی تو جب وہ آئے تھے تواس بارے میں بات کرتے، اگر مطالبات پورے کرنے ہوتے تو ساڑھے تین سال میں کر دیتے۔
تحریک عدم اعتماد میں حکومت یا اپوزیشن کا ساتھ دینے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وسیم اختر کا کہنا تھا کہ پارٹی میں اس سے متعلق بہت سے معاملات زیر غور ہیں۔
مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی تو معاملات گلی کوچوں میں جائیں گے، فضل الرحمٰن
انہوں نے کہا کہ عوام سے متعلق مسائل جو فریق حل کرے گا ہم اس کے ساتھ ہوں گے، ہمیں معلوم ہے کہ ان مطالبات کے حل میں وقت درکار ہوگا، لیکن وقت کے مسئلے سے بھی نمٹنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری نے جو وعدہ کیے ہیں اگر اس کی ضمانت مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام کی طرف سے دی جاتی ہے، اگر یہ بڑے سیاستدان اس بات پر حامی بھریں کرتے ہیں کہ مطالبات منظور کیے جائیں گے تو ہم اپوزیش کی طرف جاسکتے ہیں۔
ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل مسلم لیگ (ق) سے مشاورت کی جاسکتی ہے، لیکن پہل انہیں کرنی ہوگی۔
مسلم لیگ (ق) کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی طرف سے چوہدری برادران کو پیش کش کی گئی ہے، لیکن حکومت کی طرف سے ایسی کوئی پیش کش سامنے نہیں آئی۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد کے روز پارلیمنٹ ہاؤس رینجرز، ایف سی کے حوالے کرنے کا فیصلہ
حکومت سے ناراضی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وسیم اختر کا کہنا تھا کہ یہ تاثر ملا ہے کہ مسلم لیگ (ق) حکومت سے ناراض ہیں جبکہ ایم کیو ایم کی جانب سے بھی کئی بار ناراضی کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔