پاکستان

وزیراعظم کی تقریر پر تبصرے: 'ٹرمپ کارڈ قومی مفاد میں شیئر نہیں کیا جاسکتا'

وزیراعظم نے اعلان کیا تھا کہ وہ 27 اکتوبرکو جلسے میں بڑا سرپرائز دیں گے اور اہم اعلان کریں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے 27 مارچ کو جلسے میں سرپرائز دینے کا اعلان کیا تھا اور آج اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں ہونے والے جلسے سے خطاب کے دوران انہوں نے عوام کو وہ 'سرپرائز' بتادیا جس پر صحافیوں اور تجزیہ کاروں کی جانب سے مختلف نوعیت کے تبصرے کیے گئے ہیں۔

وزیراعظم نے تقریباً دو گھنٹے دورانیے کی تقریر کی اور اس دوران لوگ وزیراعظم کے سرپرائز کا ڈیڑھ گھنٹے تک انتظار کرتے رہے، آخر میں وزیراعظم نے سرپرائز بتایا، انہوں نے جیب سے خط نکال کر دکھاتے ہوئے کہا کہ ہمیں ملکی مفاد کا کہہ کر دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ باہر سے پیسے لے کر حکومت گرانے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی اور حکومت بدلنے کی کوشش باہر سے کی جارہی ہے۔

وزیر اعظم کے طویل خطاب پر سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر ملک کے نامور صحافیوں نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔

وزیراعظم کی تقریر پر رد عمل دیتے ہوئے سینئر صحافی حامد میر نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ عمران خان کی طویل تقریر ختم ہو چکی اور لوگ سرپرائز کا انتظار کرتے رہ گئے، اب سرپرائز دوسری طرف سے آئیں گے ۔۔۔اللّٰہ پاکستان کی خیر کرے۔

نیوز اینکر منصور علی خان نے ایک سوالیہ ٹوئٹ کرتے ہوئے پوچھا کہ ٹرمپ کارڈ کیا تھا۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ ایک اور یو ٹرن، کسی سرپرائز کا اعلان نہیں کیا گیا۔

سینئر صحافی مبشر زیدی نے بلا تبصرہ ایک وڈیو کلپ شیئر کیا۔

صحافی معز جعفری نے بھی ایک سوالیہ ٹوئٹ کی اور لکھا کہ ٹرمپ کارڈ کیا تھا؟

معز جعفری کی ٹوئٹ پر جواب دیتے ہوئے سینئر صحافی عباس ناصر کا کہنا تھا کہ وہ ٹرمپ کارڈ قومی مفاد میں شیئر نہیں کیا جاسکتا تھا۔

سینئر صحافی نصرت جاوید نے بھی اپنے ایک سوالیہ ٹوئٹ میں لکھا کہ سرپرائز کو کیا ہوا۔

آسٹریلیا کے لیے پاکستان کے خلاف ون ڈے سیریز 'چیلنج' ہے، آسٹریلوی لیگ اسپنر

ہڈیاں مضبوط بنانے میں مددگار سپر فوڈز

ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی، باہر سے حکومت بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے، وزیر اعظم