دنیا

افغانستان کو تنہا چھوڑا تو خطے اور دنیا پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، وزیر خارجہ

اگر افغانستان میں معیشت کا پہیہ جام رہتا ہے تو اب تک حاصل ہونے والے ثمرات ضائع ہو سکتے ہیں، شاہ محمود کا سیمینار سے خطاب

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پیر کو خبردار کیا کہ افغانستان کو تنہا چھوڑ دینے کے خطے اور دنیا پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد کے زیر اہتمام فریڈرک ایبرٹ اسٹیفٹنگ کے تعاون سے ’افغانستان میں بدلتی ہوئی صورتحال‘ کے تناظر میں منعقدہ ایک روزہ سیمینار کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں معاشی تباہی کو روکنے کیلئے امریکا، پاکستان کا مل کر کام

شاہ محمود قریشی نے بذریعہ ویڈیو سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر عالمی برادری ماضی کی اپنی غلطیوں کو دہراتی ہے اور افغانستان کو تنہا چھوڑ دیتی ہے تو اس کے ناصرف ہمارے خطے بلکہ عالمی سطح پر بھی اثرات مرتب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ عبوری افغان حکومت اور عالمی برادری کے درمیان مسلسل روابط سے افغانستان کے پائیدار اور خوشحال مستقبل کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس لیے فوری طور پر جس کام پر بین الاقوامی برادری بالخصوص خطے کے ممالک کو افغانستان کے استحکام پر خاص طور پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر افغانستان میں معیشت کا پہیہ جام رہتا ہے تو اب تک حاصل ہونے والے ثمرات ضائع ہو سکتے ہیں، ہمیں دوبارہ ایسا نہیں ہونے دینا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں بحران کو روکنے کیلئے طالبان کے ساتھ بین الاقوامی رابطوں پر زور

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے ساتھ مستقل روابط کی حمایت کی ہے اور اس نازک موڑ پر انسانی امداد بہت اہمیت اختیار کر گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان اس وقت ایک نازک دوراہے پر کھڑا ہے اور 40 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار پوری سرزمین پر ایک واحد متحد نظام موجود ہے اور کئی دہائیوں کی جنگ اور خونریزی ختم ہو چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نئے تنازعات کے ابھرنے کا مطلب یہ نہیں کہ دنیا پرانے تنازعات کو بھول جائے، افغانستان میں 40 سال سے جاری جنگ اور خونریزی کے زخم بھرنے میں کافی وقت لگے گا۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان نے یاد دلایا کہ سوویت یونین سے لڑتے ہوئے تقریباً 10 لاکھ افغان شہید ہوئے لیکن افغانوں کو کچھ نہیں ملا۔

مزید پڑھیں: ’افغانستان کا مستقبل پاکستان کے ساتھ طالبان کے تعلقات، مغربی امداد پر منحصر ہے‘

انہوں نے کہا کہ پریسلر ترمیم کے ذریعے پاکستان پر پابندیاں لگائی گئیں اور سابق سوویت یونین کے افغانستان پر قبضے کے دوران پاکستان کی قربانیوں کو نظر انداز کیا گیا۔

جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے سابق چیئرمین جنرل زبیر محمود حیات اور متعدد غیر ملکی ماہرین نے بھی تقریب سے خطاب کیا اور افغانستان کی صورتحال پر روشنی ڈالی۔

مقررین نے انسانی حقوق، لڑکیوں کی تعلیم اور دیگر مسائل سمیت متعدد امور پر بات کی اور جامع افغان سیٹ اپ کی اہمیت پر زور دیا۔

ول اسمتھ نے آسکر ایوارڈز کے اسٹیج پر کامیڈین کرس راک کو تھپڑ کیوں مارا؟

آسکر ایوارڈز کا میلہ کوڈا اور ڈیون کے نام

گہری کھائی سے معجزاتی طور پر بچائے گئے کان کن شاداں