پاکستان

عمران خان کو ہٹانے کی ‘غیرملکی سازش’میں میڈیا کے چند سینئر لوگ بھی شامل ہیں، فواد چوہدری

عمران خان کو ہٹانے کی سازش ایک بین الاقوامی حکومت کی خواہش پر لندن میں ترتیب دی گئی، وزیر اطلاعات

وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے الزام عائد کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور ان کی حکومت کو ہٹانے کی سازش بین الاقوامی حکومت کی خواہش پر تیار کی گئی، جس میں پاکستان کے میڈیا کے چند سینئر لوگ بھی شامل ہیں۔

فواد چوہدری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کی سیاسی کمیٹی کا اجلاس ہوا جہاں اگلا لائحہ عمل طے کیا گیا اور ہم نے 3 فیصلے کیے ہیں۔

مزید پڑھیں: کسی حکومتی ادارے یا عہدیدار نے پاکستان کو خط نہیں بھیجا، امریکا

انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے بہت ہی قابل اعتراض دستاویز غیر ملک سے پاکستان کو بھیجی گئی جس میں واضح طور پر حکومت بدلنے کا عندیہ اور دھمکی دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ دستاویز کو پہلے حکومت کی قومی سلامتی کمیٹی میں بحث کے لیے لایا گیا، پارلیمان کی سلامتی کمیٹی کا ان کیمرا اجلاس طلب کیا گیا اور پھر وزیراعظم رات کو قوم سے خطاب کریں گے، پھر کل اس پر مزید پیش رفت ہوگی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت کی تبدیلی اگر آئینی طور پر ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن یہاں جس طریقے سے تبدیلی کا ڈول ڈالا گیا، پہلے ہم نے چند پارلیمانی لیڈرز کو بلایا اور ان سے کہا کہ آئیے ثبوت دیکھ لیجیے پھر ہم نے اپوزیشن کے لیڈرز کو بلایا اور کہا کہ آئیے آپ ثبوت دیکھیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کا مسلسل بائیکاٹ اس نظریے کو تقویت دیتا ہے کہ اپوزیشن کے چند سرکردہ رہنما اس سازش میں پوری طرح ملوث ہیں، بیرونی طاقتوں سے ڈکٹیشن لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو ہٹائے جانا اس سارے عمل کا ایک بنیادی مقصد ہے، اگر یہ تحریک پاکستان کے اندر سے کھڑی ہوتی تو پھر اپوزیشن لیڈرز کا کیا مسئلہ تھا کہ وہ اس ان کیمرا میں شریک ہوتے اور وہ ثبوت اپنی آنکھوں سے دیکھتے۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ جب آپ شہادتیں دیکھنے سے عاری ہیں تو پھر ایک ہی نتیجہ نکالا جاسکتا ہے کہ یہ اپوزیشن لیڈر اور اپوزیشن اس سازش میں پوری طرح ملوث ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کے خلاف 'غیر ملکی سازش کے ثبوت' پر مبنی خط پر صحافیوں کو بریفنگ

انہوں نے کہا کہ اس سازش میں ساری اپوزیشن کے لوگ شامل نہیں ہیں، ہو سکتا ہے کہ ہمارے بہت سارے اراکین اسمبلی کو بھی نہیں پتا ہو اسی لیے میں اپنے اراکین اسمبلی جو پی ٹی آئی سے ادھر گئے ہیں، ان کو کہنا چاہتا ہوں کہ اپنے فیصلے کو روک لیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی قومی سلامتی کا جو اجلاس ہو رہا ہے، اس میں آئیں اور خود دستاویز دیکھیں، جس کی بنیاد پر ہم یہ نتیجہ اخذ کرنے پر مجبور ہیں کہ عمران خان کو ہٹانے کی سازش ایک بین الاقوامی حکومت کی خواہش پر ترتیب دی گئی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، جن کی ملاقاتیں بھارت کے لوگوں، اسرائیل کے سفارت کاروں سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسی سازش ہے، جس میں پاکستان کے میڈیا کے چند سینئر لوگ بھی شامل ہیں اور اس کی داغ بیل لندن میں ڈالی گئی، ہدایات کہیں سے آئیں لیکن نواز شریف کے اپارٹمنٹ سے یہ سازش شروع ہوئی اور یہاں آکر ختم ہو رہی ہے۔

'تحریک انصاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوگی'

ان کا کہنا تھا کہ ہم واضح کر چکے ہیں کہ عمران خان آخری گیند تک لڑنے والے کھلاڑی ہیں، قطعی طور پر نہ تو کسی کو ہم سے استعفے کی توقع ہے اور نہ ہی استعفیٰ دینے کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم آخری گیند تک یہ لڑائی لڑیں گے، یہ لڑائی پاکستان کے عوام، پاکستان کی خود مختاری اور پاکستان کے ایک آزاد ملک ہونے کی لڑائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب آزاد ملک ہوتے ہیں، آزاد خارجہ پالیسی ہوتی ہے تو اس کی قیمتیں حکومت اور ان لوگوں کو جو آزاد اسٹینڈ لیتے ہیں ان کو دینی پڑتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس سے پہلے صرف ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں ایک محدود وقت کے لیے پاکستان کی آزاد خارجہ پالیسی ہوئی تھی اور اس کے بعد ایک عمران خان کے دور میں یہ پالیسی آزاد ہوئی ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ یہاں کے میر جعفر اور میر صادق اس وقت اس سازش میں مصروف ہیں، جس سے ہندوستان کو غلام بنایا گیا تھا، یہاں پر بیٹھے ہوئے کچھ جوکر اس سازش میں شریک ہیں اور انہوں نے عمران خان کو ہٹانے کی عالمی سازش میں کردار ادا کیا ہے۔

مزید پڑھیں: دھمکی آمیز خط پارلیمان میں ان کیمرا رکھنے جارہے ہیں، فواد چوہدری

انہوں نے کہا کہ ہم عمران خان کی قیادت میں پوری طرح کھڑے رہیں گے، پوری تحریک انصاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑے رہے گی۔

'مراسلہ جان بوجھ کر روکا'

ایک سوال پر فواد چوہدری نے کہا کہ ہماری طرف سے اپوزیشن کو ایک ہی پیش کش ہے کہ آپ یہ ثبوت دیکھیں اور اس کے بعد کسی کے دل میں کوئی سوال ہے تو وہ پوچھیں۔

انہوں نے کہا کہ عسکری قیادت سارے اجلاس میں موجود تھی اور قومی سلامتی کا اعلامیہ جاری ہوگا تو دیکھیں گے پوری قیادت کا کیا فیصلہ ہے۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ جو مراسلہ آیا تھا اس کو ہم نے جان بوجھ کر روکا تھا اور دفتر خارجہ نے پبلک نہیں کیا تھا کیونکہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کانفرنس ہو رہی تھی اور ہم نے ابھی تک کسی ملک کا نام نہیں لیا۔

انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ دفتر خارجہ کا خیال ہے کہ اس سے ہمارے مفادات متاثر ہوتے ہیں لہٰذا ہم اس کا نام نہیں لے رہے ہیں اور جونہی دفتر خارجہ اس پر اپنا تجزیہ وزیر اعظم کو دے گا تو اسی کے مطابق آگے چلیں گے۔

بیرونی قوت خارجہ پالیسی کی تبدیلی پر مطمئن ہے، حماد اظہر

اس موقع پر وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ یہ جو مراسلہ حکومت کو موصول ہوا ہے، اس کو چیف جسٹس کو دکھانے کی پیش کش کی گئی ہے اور وفاقی کابینہ کو خلاصہ بتایا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ خط پڑھنے کے بعد واضح ہے کہ پاکستان میں حکومت بدلنے کی کوشش بیرونی قوت کی طرف سے کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو طریقہ کار اس بیرونی قوت نے کہا کہ اپنایا جائے گا وہی طریقہ بعد میں اپنانے کی کوشش کی گئی اور ابھی تک اپنایا بھی گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حالانکہ اس مراسلے میں تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے بار بار ذکر تو ضرور ہے لیکن اس وقت جب وہ خط لکھا گیا تھا تو اس وقت تحریک جمع نہیں کروائی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کےخلاف ’دھمکی آمیز خط‘ کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا

حماد اظہر نے کہا کہ بیرونی قوت اس بات پر بھی بڑی مطمئن ہے کہ اگر پاکستان میں حکومت بدلتی ہے تو پاکستان کی خارجہ پالیسی تبدیل ہوگی یعنی ان کا اس خارجہ پالیسی پر ایک کنٹرول واپس آئے گا، اس سے لگتا یوں ہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس خط سے یہ مطلب بھی نکلتا ہے کہ وہ وزیراعظم عمران خان کو ہی پاکستان میں بڑے عرصے بعد جو خود مختار خارجہ پالیسی آئی ہے، اس کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ تحریک عدم اطمینان کے ذریعے اگر حکومت کو نہیں ہٹایا جاتا ہے تو پھر پاکستان کے لیے مشکلات پیدا ہوں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں بڑی مداخلت بھی ہے اور حکومت تبدیل کرنے کی کوشش بھی کہا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس مراسلے کے بعد پاکستان میں جو واقعات ہوئے ہیں، وہ پاکستان کی تاریخ کے سیاہ ترین دنوں میں رقم کیے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ہو نہیں سکتا کہ جو لوگ چند دن پہلے تک عمران خان کے ساتھ سیلفیاں کھنچوا رہے تھے اور ان کے ساتھ بیٹھ کر ان کے قصیدے پڑھ رہے تھے، انہی کے ووٹوں سے اسمبلی میں پہنچے اور درجنوں کی تعداد میں راتوں رات ان کے ضمیر جاگے۔

انہوں نے کہا کہ جو یہ سمجھتا ہے کہ یہ قوم اتنی کمزور ہے کہ وہ اس طرح خاموش ہوگی اور عمران خان کو 18 کروڑ عوام نے ووٹ دیے اور ایسے ہی کوئی دوسرا آکر اس کے اوپر بیٹھ جائے گا تو ان سے گزارش ہے کہ وہ برصغیر کی دو ڈھائی سو سالہ تاریخ کا مطالعہ کرے کہ قوم کتنی غیرت مند ہے۔

’دھمکی آمیز خط‘ ایک وزیر نے خود کسی سفیر سے لکھوایا، بلاول بھٹو کا دعویٰ

چینی صدر کا علاقائی کانفرنس میں افغانستان کی بھرپور حمایت کا اعلان

قومی اسمبلی کا اجلاس تحریک عدم اعتماد پر بحث کے بغیر اتوار تک ملتوی