پاکستان

عمران خان وزیراعظم نہیں رہے، باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری

صدرمملکت کی جانب سے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے بعد عمران احمد نیازی وزیراعظم نہیں رہے، کابینہ ڈویژن کا نوٹیفکیشن

صدرمملکت کی جانب سے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی منظوری کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی وزارت عظمیٰ سے سبکدوشی کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

کبینیٹ ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ‘صدر مملکت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 58 ون اور 48 ون کے تحت قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے نتیجے میں عمران احمد خان نیازی وزارت عظمیٰ سے سبکدوش ہوں گے’۔

مزید پڑھیں: صدر مملکت عارف علوی نے وزیراعظم کی تجویز پر قومی اسمبلی تحلیل کردی

نوٹفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ‘اس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا’۔

کابینہ ڈویژن نے 25 وفاقی وزرا، 4 وزرائے مملکت اور وزیراعظم کے 19 معاونین خصوصی کی سبکدوشی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا۔

کابینہ ڈویژن کی جانب سے وزیراعظم کے 4 مشیروں کی سبکدوشی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق عبدالرزاق داؤد، ظہیرالدین بابراعوان، محمد ایوب آفریدی اور برگیڈیئر (ر) محمد مصدق عباسی برطرف ہونے والے مشیروں میں شامل ہیں۔

نوٹیفکیشن کا اطلاق فوری ہوگا۔

خیال رہے کہ آج قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے رولنگ دیتے ہوئے قرار داد مسترد کردی تھی۔

ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے بعد وزیراعظم عمران خان نے صدر مملکت کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی تجویز دی تھی۔

قوم سے مختصر خطاب میں انہوں نے اعلان کیا تھا کہ اسمبلی تحلیل کرنے کی تجویز صدر مملکت کو بھجوادی ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے اسپیکر نے حکومت تبدیل کرنے کی سازش کو مسترد کیا ہے یہ ایک غیر ملکی ایجنڈا تھا اور اس کے مسترد ہونے پر میں ساری قوم کو مبارک باد پیش کرنا چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا تھا کہ اسپیکر نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے جو فیصلہ کیا اس کے بعد میں نے صدر مملکت کو تجویز بھیج دی ہے کہ اسمبلیاں تحلیل کریں ہم جمہوری طریقے سے عوام میں جائیں اور عوام فیصلہ کریں کہ وہ کس کو چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد آئین کے منافی، قرار داد مسترد

ان کا کہنا تھا کہ میں اپنی قوم کو کہتا ہوں آپ انتخابات کی تیاری کریں،آپ نے ملک کا فیصلہ کرنا ہے، اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد جو ہوگا وہ سب دیکھیں گے۔

صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل 58 (1) اور 48 (1) کے تحت وزیراعظم کی جانب سے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی تجویز منظور کی۔

قوم سے خطاب کے بعد وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت وزیر اعظم اپنی ذمہ داریاں جاری رکھیں گے کابینہ تحلیل کر دی گئی ہے۔

دوسری جانب وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے ایک ٹوئٹ میں تصدیق کی تھی کہ اسمبلی تحلیل ہوچکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمینٹ سے بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ دینے کا حق مل چکا ہےغدار بیرون ملک پاکستانیوں سے ووٹ ڈالنے کا حق اب واپس نہیں لے سکتے۔

فرخ حبیب نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا تھا کہ آئندہ 90 روز میں انتخابات کرائے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم، صدر کے تمام احکامات سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے سے مشروط ہونگے، سپریم کورٹ

دوسری جانب سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی صورت حال پر سپریم کورٹ نوٹس لیتے ہوئے سماعت کی تھی جہاں چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وزیراعظم اور صدر کے تمام احکامات سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے سے مشروط ہوں گے۔

سپریم کورٹ نے ریاستی عہدیداروں کو کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے روکتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتیں پرامن رہیں اور کوئی ماورائے آئین اقدام نہ اٹھایا جائے۔

ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ: متحدہ اپوزیشن کا سپریم کورٹ سے فل کورٹ تشکیل دینے کا مطالبہ

امریکا: کیلیفورنیا میں فائرنگ سے 6 افراد ہلاک

یونس خان، عمر گل افغانستان کی کرکٹ ٹیم کے کنسلٹنٹس مقرر