دنیا

برطانوی وزیراعظم، وزرا سمیت 10 حکومتی عہدیداروں پر روس میں داخلے پر پابندی

بورس جانسن روس مخالف رہنماؤں میں سب سے سرگرم اور یوکرین کے بڑے حامی ہیں، روسی وزارت خارجہ

روس نے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن، سیکریٹری خارجہ لز ٹرس، وزیر دفاع بین والیس اور 10 دیگر برطانوی حکومتی عہدیداروں اور سیاست دانوں پر روس میں داخلے پر پابندی عائد کر دی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی خبر کے مطابق روس کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں بتایا کہ یہ پابندی لگانے کا اقدام برطانوی حکومت کی جانب سے غیرمعمولی دشمنی پر مبنی کارروائیوں خاص طور پر سینئر روسی حکام کے خلاف پابندیوں کے نفاذ کے فیصلے کے پیش نظر کیا گیا ہے جبکہ جلد ہی پابندی کی فہرست میں مزید افراد کو بھی شامل کیا جائے گا۔

کریملن نے برطانوی وزیر اعظم کو روس مخالف دوڑ میں سب سے زیادہ سرگرم شخص قرار دیا ہے اور کہا کہ بورس جانسن یوکرین کے بڑے حامیوں میں سے ایک ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:برطانیہ کا روس کے 5 بینکوں اور 3 امیر ترین افراد پر پابندیاں لگانے کا اعلان

ایک ہفتہ قبل بورس جانسن نے یوکرین کے دار الحکومت کیف کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روسی حملے کے بعد سے تعاون کرنے پر ایک دوسرے کی تعریف کی تھی، روس یوکرین پرحملے کو ایک 'خصوصی آپریشن' قرار دیتا ہے۔

برطانوی حکومت کے ترجمان نے روس کی جانب سے بورس جانسن اور دیگر برطانوی سیاست دانوں پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ اور ہمارے بین الاقوامی شراکت دار یوکرین میں روسی حکومت کے افسوس ناک اقدامات کی مذمت کرنے اور کریملن سے جنگ بندی کا مطالبہ کرنے کے لیے متحد ہیں۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا ہم یوکرین کی حمایت کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

واضح رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے مشرقی یوکرین میں امن فوج کے دستے بھیجنے کے اعلان کے بعد برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے 22 فروری 2022 کو روس کے 5 بینکوں اور 3 امیر ترین افراد پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:روس نے یوکرین میں حکومتی تبدیلی کے حوالے سے برطانوی دعویٰ مسترد کردیا

بورس جانسن نے اس سے پابندیوں کا پہلا مرحلہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان تینوں ارب پتی افراد کے اثاثے منجمد کیے جاتے ہیں اور ان کے برطانیہ میں داخلے پر پابندی ہوگی، جبکہ برطانیہ کے تمام افراد اور اداروں کے ان سے کسی بھی قسم کے لین دین پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

ہاؤس آف کامنز میں خطاب کرتے ہوئے بورس جانسن نے کہا تھا کہ روس کے اقدامات یوکرین پر نئی فوجی کارروائی کا عندیہ دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ایوان کو اس بات پر کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ یوکرین کے خودمختار خطے میں فوجوں کی تعیناتی کے بعد ایک نئی فوجی کارروائی کا خطرہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:یوکرین میں جنگ جاری، کیف کے قریب 'اجتماعی قبر' سے درجنوں لاشیں برآمد

خیال رہے کہ امریکا اور برطانیہ نے یوکرین پر روس کے حملے کے بعد پہلا سخت ترین قدم اٹھاتے ہوئے 8 مارچ کو روس سے تیل کی درآمدات پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

یاد رہے کہ روس نے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کیا تھا، ماسکو اس کارروائی کو اپنے پڑوسی ملک کو عسکری طاقت سے محروم کرنے کے لیے ایک خصوصی آپریشن قرار دیتا ہے۔

روس کے حملے نے یوکرین کے لاکھوں لوگوں کو اپنے گھروں سے بے دخل کر دیا ہے جبکہ شہروں کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا اور حملے کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک یا زخمی ہوچکے ہیں۔

پنجاب کے نومنتخب وزیراعلیٰ کون ہیں؟

ایلون مسک کی پیشکش کے بعد ٹوئٹر نے اپنی فروخت روکنے کیلئے قانون کا سہارا لے لیا

لوگ اس انتظار میں رہتے ہیں کہ کب کس جوڑے کی علیحدگی ہوگی، آغا علی