دنیا

موسمیاتی تبدیلی سے عالمی اقتصادی پیداوار کو 4 فیصد خطرہ ہے: تحقیق

گزشتہ 50 سالوں سے دنیا میں ہر روز موسم، آب و ہوا یا پانی سے متعلق آفت آئی ہے جس سے روزانہ کی بنیاد پر 115 اموات ہوئی ہیں۔

دنیا کے 135 ممالک پر کی گئی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے 2050 تک عالمی سطح پر سالانہ اقتصادی پیداوار میں چار فیصد کمی ہونے کا امکان ہے جس سے دنیا کے کئی غریب ممالک کو غیر متناسب طور پر سخت نقصان پہنچ سکتا ہے۔

ممالک کو ان کی معیشتوں کی صحت کی بنیاد پر کریڈٹ اسکور دے کر درجہ بندی کرنے والی کمپنی پی اینڈ ایس گلوبل نے منگل کو ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں سمندر کی سطح میں اضافے کے ممکنہ اثرات، گرمی کی لہر میں باقاعدہ اضافہ، خشک سالی اور طوفانوں کا جائزہ لیا گیا۔

مزید پڑھیں: امریکا کا پاکستان میں توانائی کے شعبے میں بہتری کیلئے 2 کروڑ 35 لاکھ ڈالر کا منصوبہ

ایک ایسے بنیادی منظر نامے میں جہاں دنیا کی بیشتر حکومتیں سائنسدانوں میں ’آر سی پی 4.5‘ کے نام سے جانی جانے والی بڑے پیمانے پر موسمیاتی تبدیلی اور نئی حکمت عملیوں سے کنارہ کشی اختیار کر رہی ہیں، کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں امیر ممالک کے مقابلے میں اوسطاً 3.6 گنا زیادہ مجموعی گھریلو پیداوار کے نقصانات ہونے کا امکان ہے۔

بنگلہ دیش، بھارت، پاکستان اور سری لنکا میں لگنے والی جنگلات کی آگ، سیلاب، بڑے طوفانوں اور پانی کی قلت سے مراد یہ ہے کہ جنوبی ایشیا میں جی ڈی پی 10 سے 18 فیصد خطرے میں ہے جو شمالی امریکا کے مقابلے میں تقریباً تین گنا ہے اور سب سے کم متاثرہ خطے یورپ سے 10 گنا زیادہ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وسط ایشیا، مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ اور سب صحارا افریقہ کے خطوں کو بھی بڑے نقصانات کا سامنا ہے، مشرقی ایشیا اور بحر الکاہل کے ممالک کو سب صحارا افریقہ کی طرح خطرات کی سطح کا سامنا ہے لیکن بنیادی طور پر ان کو گرمی کی لہر اور خشک سالی کے بجائے طوفان اور سیلاب کی وجہ سے وہ خطرات لاحق ہیں۔

خط استوا یا چھوٹے جزیروں کے آس پاس کے ممالک زیادہ خطرے میں ہوتے ہیں جبکہ زراعت جیسے شعبوں پر زیادہ انحصار کرنے والی معیشتیں بڑے سروس سیکٹر والے ممالک کے مقابلے میں زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کی رپورٹ کو 200 ممالک نے منظوری دے دی

زیادہ تر ممالک کے لیے آب و ہوا کی تبدیلی سے متاثر ہونے والے نقصانات پہلے ہی بڑھ رہے ہیں، انشورنس فرم سوئس ری کے مطابق گزشتہ 10 سالوں کے دوران صرف طوفان، جنگلات کی آگ اور سیلاب نے عالمی سطح پر جی ڈی پی کو تقریباً 0.3 فیصد نقصان پہنچایا ہے۔

ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن نے بھی یہ حساب لگایا ہے کہ اوسطاً گزشتہ 50 سالوں سے دنیا میں ہر روز کہیں نہ کہیں موسم، آب و ہوا یا پانی سے متعلق آفت آئی ہے جس سے روزانہ کی بنیاد پر 115 اموات اور 202 ملین ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔

’ہم سب امید سے ہیں‘ میں کم عمری اور نا سمجھی میں سیاستدانوں کا مذاق اڑایا، صبا قمر

انڈس ڈیلٹا: سکڑتی زمین اور تبدیل ہوتا ہوا منظرنامہ۔۔۔!

جامعہ کراچی دھماکا: پنجاب یونیورسٹی ہاسٹل سے مشتبہ شخص زیر حراست