لائف اسٹائل

پاکستانی کے بجائے ہولی وڈ فلم کو زیادہ اہمیت دینے پر شوبز شخصیات سینما مالکان پر ناراض

پاکستانی فلم پروڈیوسرز اور شوبز شخصیات کے مطابق سینما مالکان ملکی کے بجائے غیر ملکی فلم کو زیادہ دکھا رہے ہیں۔

پاکستانی فلم پروڈیوسرز سے کے بعد متعدد پاکستانی شوبز شخصیات نے بھی سینما مالکان کی جانب سے عید الفطر کے موقع پر مقامی فلموں کے بجائے غیر ملکی ہولی وڈ فلم کو زیادہ اہمیت اور اسکرینز دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستانی فلموں کو زیادہ دکھایا جائے۔

دو دن قبل پاکستانی فلم سازوں نے پریس کانفرنس کے دوران الزام عائد کیا تھا کہ سینما مالکان نے عید الفطر کے موقع پر ریلیز ہونے والی فلموں ’چکر، گھبرانا نہیں ہے، دم مستم، پردے میں رہنے دو اور تیرے باجرے دی راکھی‘ کے بجائے ہولی وڈ فلم ’ڈاکٹر اسٹرینج: اینڈ دی ملٹی ورس آف میڈنیس‘ کو اسکرینز پر دکھانے کا سلسلہ شروع کردیا، جس کے باعث مقامی فلموں کی کمائی محدود ہوگئی۔

فلم سازوں کے بعد اب متعدد شوبز شخصیات نے بھی سینما مالکان کے رویے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نصف اسکرینز پاکستانی فلموں کے لیے مختص کریں۔

اداکار اور عید پر ریلیز ہونے والی فلم ’دم مستم‘ کے پروڈیوسر عدنان صدیقی نے بھی سینماؤں میں پاکستانی فلموں کو کم دکھانے پر شکوہ کیا۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور وزیر اعظم شہباز شریف کو مینشن کرتے ہوئے لکھا کہ ’ڈاکٹر اسٹرینج‘ کی ریلیز مزید کچھ دن تک روکی جا سکتی تھی، کیوں کہ ملک میں دو سال کے بعد سینما کھلے تھے مگر مذکورہ فلم کی وجہ سے مقامی فلموں کو دکھانے کا موقع نہیں دیا جا رہا۔

عدنان صدیقی کی پروڈیوس کردہ فلم ’دم مستم‘ کی اداکارہ و لکھاری امر خان نے بھی اپنی ویڈیو میں سینما مالکان کے رویے کی شکایت کی اور کہا کہ ملک میں شائقین تو بھارتی فلمیں بھی دیکھنا چاہتے ہیں مگر حب الوطنی کے جذبے کے تحت ان پر تو پابندی لگادی گئی ہے مگر ہولی وڈ فلموں کو ملکی فلموں کی خاطر کچھ تک روکا نہیں جا رہا۔

عید پر ریلیز ہونے والی فلم ’پردے میں رہنے دو‘ کے پروڈیوسر رؤف وجاہت نے اپنی فلم کے ہیرو علی رحمٰن کی مختصر ویڈیو بھی انسٹاگرام پر شیئر کی، جنہوں نے سینما مالکان سے مطالبہ کیا کہ وہ مقامی فلموں کو زیادہ دکھائیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی فلمیں اچھی کمائی کر رہی تھیں مگر انہیں کم اسکرینز پر ریلیز کرکے مقامی فلموں کو پیچھے کیا جا رہا ہے۔

اداکار و گلوکار فرحان سعید نے بھی سینما مالکان سے درخواست کی کہ وہ غیر ملکی فلم کے بجائے پاکستانی فلموں کو اسکرینز پر زیادہ دکھا کر مقامی انڈسٹری کا ساتھ دیں۔

ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ وہ کورونا کی وجہ سے پاکستانی فلم سازوں سے بڑی مشکلات سے فلمیں تیار کیں اور انہیں مدد کی ضرورت ہے۔

اداکارہ ژالے سرحدی نے بھی سینما مالکان کی جانب سے مقامی فلموں کے بجائے ہولی وڈ فلم کو زیادہ اہمیت دیے جانے پر اظہار برہمی کیا اور انہوں نے پاکستانی فلم پروڈیوسرز کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔

مقامی فلموں پر غیر ملکی فلم کو ترجیح دینے پر فلم پروڈیوسرز کا اظہار مایوسی

اہمیت پاکستانی فلموں کی نہیں، معیاری فلموں کی ہونی چاہیے!

پاکستان میں مقامی فلموں کے لیے خطرہ بننے والی فلم ’ڈاکٹر اسٹرینج‘ کیا ہے؟