خلیجی ممالک سے آنے والے مسافروں کے کووڈ ٹیسٹ کرنے کی ہدایت
قومی ادارہ صحت (این ایچ آئی) کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) نے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا کی نئی قسم کا کیس سامنے آنے کے بعد ملک کے بڑے شہروں اسلام آباد، لاہور اور کراچی کے ہوائی اڈوں پر خلیجی ممالک اور سعودی عرب سے آنے والے تمام مسافروں کے ریپڈ انٹیجن ٹییسٹ (آر اے ٹی) کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سی ڈی سی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کووڈ-19کے اومیکرون سب ویرینٹ کا ملک میں پہلا کیس سامنے آنے کے بعد وائرس پر کڑی نظر رکھنے اور اس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے وفاقی وزیر صحت عبد القادر پٹیل کی ہدایت پر یہ اقدام کیا گیا ہے۔
سی ڈی سی کے بیان کے مطابق خلیجی ممالک اور سعودی عرب سے آنے والی تمام پروازوں کے لیے درج ذیل تناسب کے مطابق ٹیسٹنگ کی جائے گی، چھوٹے طیارے جن میں 150 تک مسافر ہوتے ہیں ان میں سے 10 سے 15 مسافروں کے ٹیسٹ کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں : این سی او سی کی بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کیلئے قرنطینہ پالیسی میں تبدیلی
بیان میں کہا گیا کہ بڑے ہوائی جہاز جن میں 250 سے زیادہ مسافر سفر کرتے ہیں ان میں سے 15 سے 20 مسافروں کی ٹیسٹنگ کی جائے گی۔
نوٹی فکیشن کے مطابق نظرثانی شدہ پروٹوکول 14 مئی 2022 سے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اور قومی ادارہ صحت کے اگلے احکامات اور جائزے تک نافذ العمل رہے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں قومی ادارہ صحت نے ملک میں کورونا وائرس کے ویرینٹ ’اومیکرون‘ کے نئے سب ویرینٹ کے پہلے کیس کی تصدیق کی تھی۔
این آئی ایچ نے کہا تھا کہ اومیکرون کی اس نئی ذیلی قسم کی وجہ سے مختلف ممالک میں کووڈ-19 کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں اومیکرون کے نئے سب ویرینٹ کے پہلے کیس کی تصدیق
حکام کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کا بہترین طریقہ اس کے خلاف احتیاطی تدابیر جیسے ہجوم والی جگہوں پر ماسک پہننے کو اپنانے کے ساتھ ساتھ ویکسینیشن کروانا ہے۔
این آئی ایچ حکام نے قوم سے اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ تمام اہل وطن کووڈ 19 کے خلاف اپنی ابتدائی ویکسین مکمل کروائیں اور ویکسینیشن مکمل ہونے کے 6 ماہ بعد بوسٹر ڈوز لگوائیں۔
اومیکرون کی نئی ذیلی قسم پہلے انتہائی تیزی سے پھیلنے والے 'اسٹیلتھ اومیکرون' کی ہی قسم سے ہے اور یہ بہت تیزی سے پورے امریکا میں پھیل چکا ہے۔
دنیا کے کم از کم 13 دیگر ممالک میں اس قسم کا پتا چلا لیکن امریکا میں اب تک اس کی سب سے خطرناک ترین سطح ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ اسٹیلتھ اومیکرون سے بھی زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : کورونا وائرس: پاکستان میں اومیکرون ویرینٹ کا پہلا ’مشتبہ‘ کیس رپورٹ
خیال رہے کہ 12 جنوری 2022 کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کے لیے قرنطینہ پالیسی میں تبدیلی کرتے ہوئے ریپڈ انٹیجن ٹییسٹ (آر اے ٹی) مثبت آنے پر حکومتی سینٹر میں قرنطینہ کرنے کی شرط ختم کردی تھی۔
این سی او سی سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ بیرون ملک سے آنے والے آر اے ٹی مثبت مسافروں کے لیے ہونے والی سینٹرلائزڈ قرنطینہ انتظامات فوری طور پر ختم کردی گئی ہیں۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ اب ایئرپورٹس اور بارڈر ٹرمینلز پر آر اے ٹی مثبت آنے والے مسافروں کو 10 روز کے لیے خود کو ہوم قرنطینہ میں آئسولیٹ کرنا ہوگا۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ قرنطینہ کے علاوہ دیگر ٹیسٹنگ کی پالیسی بدستور برقرار رہے گی۔
خیال رہے کہ 6 دسمبر 2021 کو پاکستان نے جنوبی افریقہ میں سامنے آنے والے اومیکرون کے پیش نظر متعدد ممالک پر سفری پابندیاں عائد کی تھیں اور بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کے لیے ہدایات جاری کی تھیں۔
این سی او سی نے بیان میں کہا تھا کہ 'سی' کیٹیگری میں نظر ثانی کرتے ہوئے اس میں مزید ممالک کو شامل کرلیا گیا ہے اور ان ممالک سے آنے والے مسافروں کے پاکستان میں داخلے پر پابندی ہوگی اور وہ صرف مخصوص شرائط پر پاکستان کا سفر کر سکتے ہیں۔
این سی او سی نے بیان میں کہا تھا کہ مسافروں کو مکمل ویکسینیٹڈ ہونا ضروری ہے جب کہ تمام مسافروں، مقامی یا غیر ملکیوں، جن کی عمر 6 سال سے زیادہ ہے ان کے پاس روانگی سے 48 گھنٹے قبل کی منفی پولیمریز چین ری ایکشن (پی سی آر) ٹیسٹ رپورٹ ہونی چاہیے اور ان کا پاکستان پہنچنے پر ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹنگ (آر اے ٹی) کیا جائے گا۔