پاکستان

امریکا میں موجود بلاول بھٹو کا عمران خان کے دورۂ ماسکو کا دفاع

سابق وزیراعظم کے پاس یہ جاننے کا کوئی طریقہ نہیں تھا کہ جس دن وہ روس پہنچیں گے وہ یوکرین پر حملہ کر دے گا، وزیر خارجہ

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کے دورۂ ماسکو کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم کے پاس یہ جاننے کا کوئی طریقہ نہیں تھا کہ جس دن وہ روس کے دارالحکومت پہنچیں گے روس یوکرین پر حملہ کر دے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ نے یہ ریمارکس اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں ایک نیوز بریفنگ کے دوران کہے جب ایک صحافی نے عمران خان کے 24 فروری کو ماسکو کے دورے کی طرف ان کی توجہ مبذول کرائی اور پوچھا کہ نئی حکومت اپنے پیشروؤں کی 'غلطیوں' کو کیسے سدھارنے جا رہی ہے۔

جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جہاں تک سابق وزیراعظم کے دورۂ روس کا تعلق ہے، میں پاکستان کے سابق وزیراعظم کا مکمل دفاع کروں گا، انہوں نے یہ دورہ اپنی خارجہ پالیسی کے حصے کے طور پر کیا، کسی کے پاس چھٹی حس نہیں ہے اور ایسا کوئی طریقہ نہیں ہے جس سے ہم یہ جان سکتے ہوں کہ یہ وہ وقت ہوگا جب موجودہ تنازع شروع ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی امریکی ہم منصب انٹونی بلنکن کے ساتھ 'نتیجہ خیز' ملاقات

انہوں نے کہا کہ اور میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کو اس طرح کے اقدام کی سزا دینا انتہائی غیر منصفانہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان 'بالکل واضح' ہے کہ اسے اس معاملے پر اقوام متحدہ کے اصولوں پر قائم رہنا ہے، ہم کسی تنازع کا حصہ نہیں بننا چاہتے، درحقیقت ہم امن کی اہمیت پر زور دیتے رہیں گے ۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم اس تنازع کو جلد از جلد حل کرنے کے لیے بات چیت اور سفارت کاری کی اہمیت پر زور دیتے رہیں گے اور ہم یقینی طور پر اس تناظر میں کسی بھی حملہ آور کا ساتھ نہیں لیں گے اور نہ ہی کسی کا ساتھ دیں گے۔

جب ایک اور صحافی نے پوچھا کہ کیا یہ صرف 'ایک دفعہ کی رعایت' ہے یا موجودہ حکومت اپنے پیشروؤں کا دفاع کرے گی جب اسے کرنا پڑے گا۔

مزید پڑھیں: وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی امریکی ہم منصب سے رواں ہفتے ملاقات متوقع

اس سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جہاں تک سابق وزیر اعظم کا تعلق ہے میں ان کی سیاست کا دفاع نہیں کر سکتا، میں ان کے منشور کا دفاع نہیں کر سکتا، میں ان کی حکومت کا دفاع نہیں کر سکتا لیکن ایسے مواقع ہیں جہاں وہ گزشتہ حکمران کا دفاع کریں گے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی حیثیت سے انہوں نے خارجہ پالیسی میں جس طرح سے خود عمل کیا خاص طور پر اس روسی دورے کے تناظر میں، میں اس حقیقت کا دفاع کروں گا کہ وہ نہیں جانتے تھے کہ یوکرین کا تنازع اسی دن شروع ہو جائے گا جب وہ وہاں گئے۔

وائس آف امریکا (وی او اے) کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ اپنی ملاقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انہوں نے امریکی خارجہ پالیسی کے سربراہ کو بتایا کہ پاکستان 'تجارتی اور اقتصادی تعلقات پر یقین رکھتا ہے، نہ کہ بھیک پر'۔

یہ امریکا کے ساتھ تعلقات کے بارے میں وزیر اعظم شہباز شریف کے بیان کے اثرات کو کم کرنے کی ایک واضح کوشش تھی، جس میں انہوں نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ 'بھکاری انتخاب کرنے والے نہیں ہو سکتے'۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انٹونی بلنکن کے ساتھ ان کی ملاقات کا پیغام بھی واضح تھا 'ہم معیشت، سرمایہ کاری اور علاقائی سلامتی کے شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں'۔

جمعرات کو انہوں نے ایک طاقتور ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم سے بات کی، انہوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ہم نے اتفاق کیا کہ امریکا اور پاکستان کے وسیع البنیاد تعلقات، خاص طور پر اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں اہم ہیں۔'

انہوں نے دو دیگر اہم قانون سازوں، نمائندوں امی بیرا اور ایڈم اسمتھ سے بھی بات کی۔

اقوام متحدہ کی عدم توجہ سے کشمیری اپنی سرزمین میں اقلیت میں تبدیل ہو رہے ہیں، وزیرخارجہ

چیف ایگزیکٹو نے ایف آئی اے افسران کو تبدیل کیا، سپریم کورٹ نے سوموٹو کیوں لیا ؟ فضل الرحمٰن

مونکی پاکس کے نئے کیسز سامنے آنے کے بعد یورپ، امریکا میں صحت حکام الرٹ