پاکستان

مختلف کیسز میں 4 اینکرز کی حفاظتی ضمانت منظور

عدالتوں نے پولیس کو اینکر پرسنز ارشد شریف، سمیع ابراہیم اور ڈاکٹر معید پیرزادہ، عمران ریاض کی گرفتاری سے روک دیا۔
|

اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے اینکر پرسنز ارشد شریف، سمیع ابراہیم اور ڈاکٹر معید پیرزادہ کی 30 مئی تک حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو عدالتی اجازت کے بغیر گرفتاری روک دیا۔

ساتھ ہی عدالت نے اینکر پرسنز کے خلاف مختلف صوبوں میں درج ایف آئی آرز کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے اینکر پرسن عمران ریاض خان کو فوج اور عدلیہ سمیت ریاستی اداروں کے خلاف لوگوں کو اکسانے کے الزام میں سندھ میں ان کے خلاف درج دو ایف آئی آرز میں حفاظتی ضمانت دے دی۔

یہ بھی پڑھیں: ایک سال میں صحافیوں کو ہراساں کرنے کے 32 مقدمات درج ہوئے، اسلام آباد پولیس

حفاظتی ضمانتیں منظور کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے واضح کیا کہ چونکہ مقدمات اسلام آباد کی عدالت کے علاقائی دائرہ اختیار سے باہر درج کی گئی ہیں اس لیے عدالت ان کی منسوخی کا حکم نہیں دے سکتی۔

انہوں نے سیکریٹری داخلہ، انسپکٹر جنرل آف پولیس اور اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایف آئی آرز کی تفصیلات طلب کیں۔

اس موقع پر عدالت میں راجا عامر عباس حسن نے سمیع ابراہیم اور ڈاکٹر معید پیرزادہ کی نمائندگی کی۔

کیس کی مزید سماعت 30 مئی تک ملتوی کر دی گئی۔

اینکر پرسن عمران ریاض خان کی حفاظتی ضمانت منظور

دریں اثنا لاہور ہائی کورٹ نے اینکر پرسن عمران ریاض خان کی سندھ میں لوگوں کو ریاستی اداروں کے خلاف اکسانے کے الزام میں درج دو ایف آئی آرز میں حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو 27 مئی تک گرفتاری سے روک دیا۔

مزید پڑھیں: ایک سال میں صحافیوں کو ہراساں کرنے کے 32 مقدمات درج ہوئے، اسلام آباد پولیس

نوابشاہ میں درج مقدمے میں درخواست ضمانت کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس طارق ندیم نے درخواست گزار کی ضمانت منظور کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے گرفتاری سے قبل ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کرنے کے لیے خود کو پیش کردیا تھا۔

دھابیجی میں درج مقدمے کے خلاف عمران ریاض خان کی ایک اور درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے انہیں 31 مئی تک حفاظتی ضمانت دے دی۔

اینکر کے خلاف مذکورہ ایف آئی آرز سیکشن 131 (بغاوت پر اکسانے، یا کسی سپاہی، سیلر یا ایئرمین کو اپنی ڈیوٹی سے بہکانے کی کوشش)، سیکشن 153-A (مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے) اور سیکشن 505-A (عوامی فساد کو پھیلانے یا بھڑکانے کے ارادے سے بیانات، یا جو کسی افسر، سپاہی، ملاح، یا فضائیہ کو بغاوت پر اکسانے یا بھڑکانے کا امکان ہے) کے تحت درج کی گئی تھیں۔

سیاستدانوں، صحافیوں کی پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں پر رات گئے کریک ڈاؤن کی مذمت

لاہور چھاپے کے دوران پولیس اہلکار قتل، حکومت اور پی ٹی آئی کے ایک دوسرے پر الزامات

اسلام آباد ہائیکورٹ: پولیس، انتظامیہ کو پی ٹی آئی کارکنان کو ہراساں نہ کرنے کا حکم