پاکستان

جاں بحق کارکنوں کی ایف آئی آر وزیراعظم، وزیرداخلہ کے خلاف درج ہوگی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

کارکنان پر شیلنگ اور فائرنگ کی گئی اور ہم کسی صورت اس تشدد کو معاف نہیں کریں گے، محمود خان

خیبرپختونخوا (کے پی) کے وزیراعلیٰ محمود خان نے اعلان کیا ہے کہ لانگ مارچ کے دوران جاں بحق ہونے والے دو کارکنوں کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کے خلاف درج کرادی جائے گی۔

کالام میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان نے کہا کہ ہم اس ملک کو غلامی سے نجات دلائیں گے، پختون قوم کبھی کسی کی غلامی قبول نہیں کرتی اور کبھی کسی بیرونی طاقت کو قبول نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کیخلاف کارروائی کا فیصلہ

لانگ مارچ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کارکنان اور ہمارے لانگ مارچ کے شرکا پر پاکستان کی تاریخ کا بدترین تشدد کیا گیا جو کسی صورت معاف نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کارکنان پر شیلنگ اور فائرنگ کی گئی اور ہم کسی صورت اس تشدد کو معاف نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی غلامی سے نجات دلائیں گے، یہ حقیقی آزادی کی جنگ ہے، یہ اس لیے ضروری ہے کیونکہ ایک طرف غلامی کی سوچ اور امریکا کے غلام ہیں اور دوسری طرف عمران خان خان ہے جو آپ کی آزادی کی جنگ لڑ رہا ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ ہم عمران خان کے سپاہی ہے، اگر دوبارہ کال دی تو کالام، خیبرپختونخوا اور پاکستان کے عوام نکلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس مارچ میں دو شہید ہوئے، ان کی ایف آئی آر ‘مجرم وزیراعظم اور قاتل پاکستان کے وزیر داخلہ’ کے نام درج ہوگی اور ان سے پوچھیں گے۔

واضح رہے کہ دو روز قبل وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ میں شرکت پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا (کے پی) محمود خان کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا حکومت کی وزیر اعلیٰ کے خلاف ممکنہ کارروائی پر وفاق کو تنبیہ

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان پر الزام عائدکرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے وفاق پر چڑھائی کرکے اپنے عہدے کا غیر آئینی استعمال کیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ محمود خان نے مسلح پولیس افسران کے ہمراہ وفاق پر حملہ کیا، لہٰذا وفاقی حکومت نے غیر آئینی اقدام پر قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کارروائی کے لیے وزارت قانون سے رائے طلب کر لی گئی ہے، متعلقہ وزارت سے اس سلسلے میں حاصل ہونے والی قانونی رائے پر عمل کریں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ خیبر پختونخوا میں تعینات وفاقی سرکاری ملازمین نے پی ٹی آئی کے فتنہ مارچ میں سہولت کاری فراہم کی ہے، بعض پولیس افسران مسلح ہو کر پی ٹی آئی کے فتنہ مارچ میں وفاق پر چڑھائی میں ملوث پائے گئے ہیں۔

اس سے قبل اسلام آباد میں جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے الزامات پر پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور دیگر رہنماؤں اسد عمر اور سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل کے خلاف بھی مقدمات درج کرلیے گئے تھے۔

پولیس کی جانب سے درج دونوں مقدمات میں جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کی دفعات شامل کی گئیں ہیں اور مقدمات میں 39 افراد کی گرفتاری ظاہر کی گئی ہے، مقدمات میں 150 افراد کو نامزد کیا گیا۔

تھانہ کوہسار میں درج دونوں ایف آئی آرز کے متن کے مطابق گرفتار افراد نے چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت دیگر رہنماؤں اسد عمر، عمران اسمٰعیل، راجا خرم نواز، علی امین گنڈا پور اور علی نواز اعوان کی ایما پر سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا کے سوا ملک میں کہیں 'فتنہ و فساد مارچ' کی سرگرمی نہیں، وفاقی وزیر داخلہ

یاد رہے کہ 25 مئی کو پی ٹی آئی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پشاور سے لانگ مارچ کا آغاز کیا گیا تھا اور اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے کارکنان اور حامی جمع ہوئے تھے اور جلاؤ گھیراؤ شروع کردیا تھا جبکہ پولیس نے انہیں ڈی چوک میں آنے سے روکنے کے لیے شیلنگ اور آنسو گیس کے فائر کیے تھے۔

حکومت کا دعویٰ تھا گرین بیلٹس پر آگ پی ٹی آئی کے حامیوں نے لگائی جب کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ آگ پولیس کی شیلنگ کا نتیجہ تھی،تاہم ان دونوں دعووؤں میں سے کسی بھی دعوے کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔

پی ٹی آئی کے اسلام آباد مارچ کے دوران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود بھی سابق وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ ان کے کنٹینر پر دیکھے گئے تھے۔

24 ویں ’یومِ تکبیر‘ پر وزیر اعظم کا پاکستان کو اقتصادی طاقت بنانے کا عزم

پہلی خاتون افسر لاہور پولیس آپریشنز کی سربراہ مقرر

کوہ پیما سرباز خان، شہروز کاشف کا ایک اور کارنامہ، نیپال کی مکالو چوٹی سر کرلی