پاکستان

درست فیصلے نہ کیے تو فوج تباہ، ملک 3 ٹکڑے ہوجائے گا، عمران خان

اسٹیبلشمنٹ صحیح فیصلے نہیں کرے گی تو میں آپ کو لکھ کر دیتا ہوں یہ بھی تباہ ہوں گے اور فوج سب سے پہلے تباہ ہوگی، سابق وزیراعظم

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے خبردار کیا ہے کہ اگر درست فیصلے نہ کیے گئے تو فوج تباہ اور ملک 3 ٹکڑے ہوجائے گا۔

بول نیوز کے پروگرام ’تجزیہ‘ کے اینکر پرسن سمیع ابراہیم کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ انتخابات کا اعلان نہ ہوا تو ملک خانہ جنگی کی طرف جائے گا۔

ان کا کہنا تھا ’ہم دیکھیں گے کہ کیا وہ ہمیں قانونی اور آئینی طریقوں سے انتخابات کی جانب جانے دیتے ہیں ورنہ یہ ملک خانہ جنگی کی طرف چلا جائے گا‘۔

عمران خان نے کہا کہ جب ان کی پارٹی اقتدار میں آئی تو ان کی حکومت کمزور تھی اور اسے اتحادیوں کی ضرورت پڑی، انہوں نے مزید کہا کہ اگر دوبارہ وہی صورتحال پیدا ہوئی تو وہ دوبارہ انتخابات کی جانب جائیں گے اور اکثریت حاصل کریں گے ورنہ اقتدار قبول نہیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد اس بار تیاری کر کے نکلیں گے، عمران خان

انہوں نے کوئی وضاحت یا حوالہ دیے بغیر کہا ’ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے تھے، ہمیں ہر جگہ سے بلیک میل کیا گیا، طاقت ہمارے پاس نہیں تھی، سب جانتے ہیں کہ پاکستان میں طاقت کا مرکز کہاں ہے اس لیے ہمیں ان پر انحصار کرنا پڑا‘۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ہر وقت ان پر بھروسہ کیا، انہوں نے بہت اچھی چیزیں بھی کیں لیکن انہوں نے بہت سے وہ کام نہیں کیے جو ہونا چاہیے تھے، ان کے پاس طاقت ہے کیونکہ وہ نیب (قومی احتساب بیورو) جیسے اداروں کو کنٹرول کرتے ہیں جوکہ ہمارے اختیار میں نہیں تھا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگرچہ ان کی حکومت برسراقتدار تھی لیکن اس کے پاس تمام طاقت اور اختیار نہیں تھا۔

انہوں نے کہا ’اگر میں اقتدار میں ہوں لیکن میرے پاس مکمل طاقت اور اختیار نہ ہو تو کوئی ادارہ کام نہیں کرتا، نظام تب کام کرتا ہے جب اقتدار اور اختیار ایک جگہ ہو‘۔

مزید پڑھیں: میری ’کردارکشی‘ کیلئے مواد تیار کیا جارہا ہے، عمران خان

عمران خان نے کہا کہ دشمنوں کی جانب سے لاحق خطرات کے سبب ملک کے لیے مضبوط فوج کا ہونا ضروری ہے لیکن ایک مضبوط فوج اور مضبوط حکومت کے درمیان توازن قائم کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ قومی اسمبلی میں واپسی کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا کیونکہ اس کا مطلب اس سازش کو قبول کرنا ہوگا جس نے ان کی حکومت کو ہٹایا۔

انھوں نے کہا کہ وہ مظاہرین کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ان کی پارٹی کی درخواست پر عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں، جس کے بعد وہ اگلے مارچ کی تاریخ دیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ صلح حدیبیہ تو اس روز ہوئی تھی جب میں نے صبح دھرنا نہیں دیا، میں اس کو صلح حدیبیہ سمجھتا ہوں، صلح حدیبیہ بڑے مقصد تک پہنچنے کیلئے ایک سمجھوتہ تھی۔

’اسٹیبلشمنٹ نے درست فیصلے نہ کیے تو فوج سب سے پہلے تباہ ہوگی‘

سربراہ پی ٹی آئی نے کہا کہ موجودہ سیاسی صورتحال ملک کے ساتھ ساتھ اسٹیبلشمنٹ کے لیے بھی مسئلہ ہے۔

ان کا کہنا تھا ’یہ اصل میں پاکستان کا مسئلہ ہے، اسٹیبلشمنٹ کا مسئلہ ہے، اگر اس وقت اسٹیبلشمنٹ صحیح فیصلے نہیں کرے گی تو میں آپ کو لکھ کر دیتا ہوں یہ بھی تباہ ہوں گے اور فوج سب سے پہلے تباہ ہوگی کیونکہ ملک دیوالیہ ہوگا‘۔

عمران خان نے کہا کہ ’اگر ہم دیوالیہ کر جاتے ہیں تو پاک فوج نشانہ بنے ہوگی، جب فوج نشانہ بنے گی تو ہم سے ایٹمی پروگرام لے لیا جائے گا‘۔

یہ بھی پڑھیں: 'نیوٹرل صرف جانور ہوتا ہے، انسان نہیں، عمران خان

عمران خان نے کہا کہ اگر پاکستان اپنی جوہری صلاحیت کھو دیتا ہے تو اس کے 3 ٹکڑے ہو جائیں گے، انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس وقت درست فیصلے نہ کیے گئے تو ملک خودکشی کی جانب جا رہا ہے۔

عدم اعتماد کے ووٹ کی رات سے متعلق سوال پر عمران خان نے مزید تفصیلات بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا ’تاریخ کبھی کسی کو معاف نہیں کرتی، چیزیں سامنے آتی ہیں، اگر آپ مجھ سے پوچھیں تو میں تفصیلات میں نہیں جاؤں گا لیکن جب تاریخ لکھی جائے گی تو وہ ایسی رات شمار کی جائے گی جس میں پاکستان اور اس کے اداروں کو بہت نقصان پہنچا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ان اداروں نے ہی پاکستان کو کمزور کیا جنہوں نے اس کی بنیاد رکھی تھی اور اسے مضبوط کیا تھا‘۔

مزید پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ نے مجھے استعفیٰ سمیت تین آپشنز دیے، وزیراعظم عمران خان

عمران نے کہا کہ انہوں نے نیوٹرلز کو واضح طور پر بتا دیا تھا کہ کورونا وبا کے باوجود پی ٹی آئی حکومت کی معاشی کارکردگی کسی معجزے سے کم نہیں تھی۔

انہوں نے کہا ’میں نے ان سے کہا کہ اگر آپ ایسا کرتے ہیں اور اگر میری حکومت کو ہٹانے کی یہ سازش کامیاب ہوتی ہے تو ہماری معیشت تباہ ہوجائے گی‘۔

انہوں نے مزید بتایا کہ انہوں نے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کو بھی پریزنٹیشن دینے کے لیے بھیجا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’اس وقت ملک ایک فیصلہ کن مرحلے پر ہے، اس وقت سب کا ٹرائل ہے، اسٹیبلشمنٹ کا بھی ٹرائل ہے کیونکہ ساری قوم کو معلوم ہے کہ وہ پاور بروکرز ہیں، اسی طرح عدلیہ اور سپریم کورٹ کا بھی ٹرائل ہے‘۔

لانگ مارچ میں عدالتی حکم عدولی ہوئی یا نہیں؟ آئی ایس آئی و دیگر سے جواب طلب

صبا قمر کا رواں برس کے اختتام تک شادی کرنے کا عندیہ

حکومت، طالبان کے درمیان مذاکرات میں شرکت کیلئے قبائلی جرگہ کابل پہنچ گیا