پاکستان

دعا زہرہ کے والد کی ہائی کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست خارج

کیس ہمارے دائرہ کار میں نہیں، دعا زہرہ کے والد کو میڈیکل بورڈ کی تشکیل کے لیے مناسب فورم سے رجوع کرسکتے ہیں، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دعا زہرہ کے والد کی درخواست خارج کرتے ہوئے انہیں میڈیکل بورڈ کی تشکیل کے لیے متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے دعا زہرہ کے والد کی درخواست پر سماعت کی۔

عدالت نے سماعت کے دوران استفسار کیا کہ والدین سے ملاقات کرائی گئی تھی جس پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مختصر ملاقات کروائی گئی تھی۔

عدالتی استفسار پر دعا زہرہ کے والد نے بتایا کہ 5 منٹ کے لیے چیمبر میں ملاقات کروائی گئی تھی اس موقع پر کمرے میں 15 سے 20 پولیس اہلکار بھی موجود تھے۔

مزید پڑھیں: دعا زہرہ کے والد نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا

جسٹس سجاد علی شاہ نے استفسار کیا کہ سندھ ہائی کورٹ نے ان کا بیان ریکارڈ کیا اور کہا کہ بچی جس کے ساتھ جانا چاہے جا سکتی ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آپ نے میڈیکل بورڈ کو چیلنج کیا ہے جس پر وکیل نے کہا کہ ہم نے سیکریٹری صحت کو اس حوالے سے خط لکھا ہے۔

جسٹس منیب اختر نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ جذباتی نا ہوں ہم آپ کی قدر کرتے ہیں قانونی نکات پر عدالت کی معاونت کریں جس پر وکیل نے کہا کہ پولیس نے اغواء کا کیس سی کلاس کردیا ہے۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ بچی نے 2 عدالتوں میں جاکر کہہ دیا کہ مجھے کسی نے اغوا نہیں کیا ہے، سندھ ہائی کورٹ نے تفتیشی افسر کو کیس کا چالان ٹرائل کورٹ میں چالان پیش کرنے کا کہا تھا، دو رکنی بینچ کے سامنے دیا گیا دعا زہرہ کا بیان پڑھیں۔

یہ بھی پڑھیں: دعا زہرہ کے پہلے انٹرویو پر نیا تنازع کھڑا ہوگیا

جسٹس منیب اختر نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ شادی کو اگر چیلنج کرنا ہو تو کہاں کریں گے، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ فیملی کورٹ میں شادی کو چیلنج کیا جاتا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر کا مزید کہنا تھا کہ لڑکی عدالت کے اندر اتنے بیانات دے رہی ہے, اگر آپ کی ملاقات ہو جاتی اور لڑکی کہتی کہ مجھے شوہر کے ساتھ جانا ہے تو پھر کیا ہوتا، لڑکی نے ہائی کورٹ اور مجسٹریٹ کے سامنے بیان دے دیا ہے۔

عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ پنجاب کا چائلڈ میرج ایکٹ کیا کہتا ہے، اس معاملے میں کتنے لوگ گرفتار ہوئے تھے، جس پر وکیل نے بتایا کہ نکاح خواں اور ایک گواہ گرفتار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ 6،8 گھنٹے بچی سے مل لیں صبح 10 بجے سے 2 بجے تک مل لیں، آپ اور آپ ک بیگم بچی سے تسلی سے مل لیں پوچھ لیں اس پر کوئی دباؤ ہے یا نہیں ہے، اگر پھر بھی بچی آپ کے ساتھ نا جانا چاہے اور کہے کہ میں خوش ہوں تو آپ کیا کریں گے۔

مزید پڑھیں: سندھ پولیس کی عدالت سے دعا زہرہ اغوا کیس کو کالعدم قرار دینے کی سفارش

جسٹس سجاد علی شاہ نے دعا زہرہ کے والد سے استفسار کیا کہ آپ کیا چاہتے ہیں، ہمیں آپ کے جذبات کا احساس ہے لیکن بچی نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے اس کے بھی حقوق ہیں۔

دعا زہرہ کے والد مہدی کاظمی کے وکیل کی درخواست واپس لینے کی استدعا پر سپریم کورٹ نے درخواست خارج کر دی اور انہیں متعلقہ فورمز سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ کیس ہمارے دائرہ کار میں نہیں ہے۔

تاہم فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے ریمارکس دیے کہ میڈیکل بورڈ کی تشکیل کے لیے مناسب فورم سے رجوع کرسکتے ہیں یا اگر آپ کوئی ریلیف لینا چاہتے ہیں، آپ کو سول عدالت سے رجوع کرنا چاہیے تھا۔

کسی عدالت میں نکاح نامہ جعلی ثابت نہیں ہوا ہے، جبران ناصر

سماجی رہنما جبران ناصر کی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہماری استدعا تھی کہ بچی کو کیس کے فیصلے تک شیلٹر ہوم بھیجا جائے، میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے۔

مزید پڑھیں: غلطی کی معافی مانگتی ہوں، والدین بھی دل بڑا کرکے معاف کردیں، دعا زہرا

سماجی رہنما کے مطابق انہوں نے اپنی درخواست واپس لے لی ہے کیونکہ عدالت نے کہا ہے کہ عمر کے تعین کی رپورٹ کو چیلنج کر سکتے ہیں، عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ کا عمر کے تعین کا فیصلہ رکاوٹ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمر کے تعین کے حوالے سے میڈیکل بورڈ کی تشکیل کی درخواست دیں گے سیکریٹری صحت عمر کے تعین کے حوالے سے درخواست منظور نہیں کرتے تو سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کریں گے۔

جبران ناصر کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ میڈیکل بورڈ کا فیصلہ ہمارے حق میں آئے گا، کسی عدالت میں نکاح نامہ جعلی ثابت نہیں ہوا ہے، بچی سے ایک جھوٹ بلوایا گیا تھا۔

خیال رہے 18 جون کو دعا زہرہ کے والد مہدی کاظمی نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

دعا زہرہ کے والد نے درخواست میں سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ دعا زہرہ کے طبی معائنے کی رپورٹ میڈیکل بورڈ نے تیار نہیں کی۔

مزید پڑھیں: دعا زہرہ کی لاہور سے ’ملنے‘ کی خبر پر لوگوں کے تبصرے

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ نے 8 جون 2022 کو دعا زہرہ کو اس کی مرضی سے فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا، دعا زہرہ کے بیان اور میڈیکل ٹیسٹ کی بنیاد پر فیصلہ سنادیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ میڈیکل رپورٹ میں دعا زہرہ کی عمر 17 سال بتائی گئی ہے میرے پاس موجود نادرا ریکارڈ ،تعلیمی اسناد اور کے مطابق دعا زہرہ کی عمر 14 سال ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے کیس کا چالان سی کلاس میں ٹرائل کورٹ میں جمع کرادیا ہے، سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے میں خامی ہے۔

رواں سال مارچ میں کراچی سے لاپتا ہونے والی دعا زہرہ کو رواں ماہ کے آغاز میں پنجاب کے شہر بہاولنگر سے بازیاب کروایا گیا تھا۔

30 مئی کو دعا زہرہ کی والدہ کی جانب سے دائر کردہ درخواست کی سماعت کے دوران لڑکی کی بازیابی میں ناکامی پر عدالت نے آئی جی سندھ کو عہدے سے ہٹاتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو دوسرا افسر تعینات کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: دعا زہرہ کی بازیابی کیلئے والد کی درخواست پر فریقین کو نوٹس

عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ صوبے کی پولیس اتنی نااہل ہوچکی ہے، عدالت 21 دن سے احکامات جاری کر رہی ہے لیکن بچی کو بازیاب نہیں کروایا گیا، پولیس بچی کو بازیاب نہیں کروائے گی تو کون بچی کو بازیاب کروائے گا۔

تاہم 17 جون کو سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرہ کی جانب سے اپنے اغوا سے متعلق بیان حلفی دینے کے بعد کیس کو نمٹاتے ہوئے اسے شوہر کے ساتھ رہنے یا والدین کے ساتھ جانے سے متعلق اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت دی تھی۔

3 صفحات پر مشتمل فیصلے میں عدالت نے کہا تھا کہ تمام شواہد کی روشنی میں اغوا کا مقدمہ نہیں بنتا۔

تحریری حکم نامے میں سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرہ کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت دے دی تھی۔

حکم نامے میں عدالت نے کہا تھا کہ عدالت بیان حلفی کی روشنی میں اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ دعا زہرہ اپنی مرضی سے شوہر کے ساتھ رہنا چاہے یا اپنے والدین کے ساتھ جانا چاہے تو جا سکتی ہے، وہ اپنے اس فیصلے میں مکمل آزاد ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائی کورٹ کی دعا زہرہ کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت

عدالت نے اپنے حکم نامے میں کیس کے تفتیشی افسر کو کیس کا ضمنی چالان جمع کرانے کا حکم دینے کے ساتھ ساتھ عمر کے تعین سے متعلق میڈیکل سرٹیفکیٹ اور سندھ ہائی کورٹ میں ریکارڈ کرایا گیا بیان بھی پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ دعا زہرہ کو لاہور ہائی کورٹ میں پیش کرنا سندھ حکومت کی صوابدید ہے، ٹرائل کورٹ قانون کے مطابق کارروائی جاری رکھے، اس حکم نامے کے ساتھ ہی عدالت نے دعا زہرہ کی بازیابی سے متعلق درخواست نمٹا دی تھی۔

چین سے قرض کی فراہمی کا معاہدہ، ڈالر کی قدر میں 4.7 روپے کمی

ٹوئٹر پر ڈھائی ہزار الفاظ پر مشتمل 'نوٹس' فیچر کی آزمائش شروع

اسرائیل میں 1200 سال قدیم مسجد کے آثار دریافت