پاکستان

اے آر وائی کو نشریاتی حقوق دے کر پی ٹی وی اسپورٹس کا معاشی قتل کیا گیا، وزیر اطلاعات

اے اسپورٹس سے معاہدے کے نتیجے میں صرف ایک ایونٹ کے بعد پی ٹی وی کو 52 کروڑ روپے کا نقصان ہو چکا ہے، وزیر اطلاعات

وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے سابق حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ حکومت نے اے آر وائی اور اے اسپورٹس سے کرکٹ اور کھیلوں کی نشریات کے حقوق کا معاہدہ کر کے پی ٹی وی اسپورٹس کا معاشی قتل کیا اور اس پر ڈاکا ڈالا اور اب تک صرف ایک ایونٹ کے بعد پی ٹی وی کو 52 کروڑ روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔

مریم اورنگزیب نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گزشتہ حکومت پر الزامات عائد کیے اور کہا کہ پی ٹی وی کی وجہ سے ہی دیگر پرائیویٹ اور نشریاتی اداروں نے جنم لیا اور آج پاکستان کے عوام کو جو خبر ملتی ہے وہی اصل اثاثہ ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم میڈیا کو آئین کا چوتھا ستون کہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی خونی انقلاب اور خونی لانگ مارچ کی پوری تیاری تھی، مریم اورنگزیب

انہوں نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس پاکستان ٹیلی ویژن کے ادارے پی ٹی وی اسپورٹس کے بارے میں ہے، یہ وہ واحد اسکرین ہے جس سے پی ٹی وی سرمایہ پیدا کرتا ہے، پی ٹی وی کے ریونیو کے دو ذرائع ہیں، جن میں سے ایک پی ٹی وی اسپورٹس ہے اور دوسرا بل میں قوم سے وصول کیے جانے والی 33 روپے لائسنس فیس ہے، انہی دو ذرائع سے حاصل ہونے والی رقم سے پی ٹی وی کے اخراجات پورے ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب 2014 میں دھرنا ہوا تو پی ٹی وی پر تحریک انصاف کے لوگ حملہ آور ہوتے ہیں اور عمران خان نے پی ٹی وی حملے میں توڑ پھوڑ کرنے والوں کو شاباش دی۔

انہوں نے کہا کہ جب یہ 2018 میں حکومت میں آئے تو 50 لاکھ گھر، ایک کروڑ نوکریوں جیسی بڑی بڑی باتیں کیں، اسی طرح کہا کہ ہم پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان کو بی بی سی کے ماڈل پر ایک اسمارٹ اور مؤثر نشریاتی ادارہ بنائیں گے، اس کے بعد ریڈیو پاکستان اور پی ٹی وی کی عمارتوں کو نیلام کرنے کا اعلان ہوا تاکہ اس سے ریونیو پیدا کیا جاسکے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی وی نے کرکٹ کے نشریاتی حقوق کے حوالے سے ایک معاہدہ کیا اور پی ٹی وی اور گروپ ایم اے آر وائی کے درمیان ہونے والے اس معاہدے میں ایک تنازع کھڑا ہوا، میں نے 22اپریل کو آتے ہی اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی قائم کی۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی اسپورٹس کرکٹ کے حقوق حاصل کرتا ہے اور پھر اس کے پاس ان نشریاتی حقوق دوسروں کو دینے کا بھی حق ہے، 16 ستمبر 2021 سے قبل ہمیشہ سے یہ ہوتا رہا ہے کہ یہ حقوق پاکستان ٹیلی ویژن کے پاس تھے، ہمیشہ سے پی ٹی وی یہ حقوق حاصل کرتا ہے اور پھر آگے تقسیم کرتا ہے، اسی سے پی ٹی وی ریونیو بھی حاصل کرتا تھا اور پاکستان کے عوام کو کرکٹ بھی دکھاتا تھا لیکن 16 تاریخ کو ایک معاہدہ کیا گیا جس میں ان دونوں حقوق پر سمجھوتہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پارلیمنٹ سے تنخواہیں، مراعات وصول کرنے والے آج ایوان پر حملہ آور ہوئے، مریم اورنگزیب

گزشتہ حکومت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی وی پر یہ ڈاکا ڈالنے کا باقاعدہ منصوبہ بنایا گیا، یہ معاملہ پی ٹی وی اسپورٹس بورڈ کے پاس آیا کہ ہمارے پاس حقوق لینے اور اسے تقسیم کرنے کے پیسے نہیں ہیں کیونکہ یہ پیسے موجود نہیں ہیں تو ہمیں اظہار دلچسپی(expression of interest) میں جانا چاہیے کیونکہ ہمارے پاس دونوں چیزوں کے لیے پیسے نہیں اور پاکستان ٹیلی ویژن اسپورٹس اور پی ٹی وی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ اس عمل کے لیے پی ٹی وی نے کہا کہ ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ 10 اگست کو پی ٹی وی بورڈ نے کہا کہ ہمیں اظہار دلچسپی کا نوٹس جاری کرنا ہے تو انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ایک کمپنی ہے جس سے ہم نے پارٹنرشپ کا تجربہ کیا ہے اور اس سے پی ٹی وی کو منافع ہوتا ہے تو ہم اس کمپنی کے ساتھ دوبارہ جانا چاہتے ہیں، جس کے بعد اظہار دلچسپی کا نوٹس 10 اگست کو ایک اخبار میں چھپتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس نوٹس میں بتایا جاتا ہے کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ہم نشریاتی حقوق کا حصول، پی ٹی وی اسپورٹس کی مارکیٹنگ، اسپیشلائزڈ پروگرامنگ اور حقوق کی تقسیم کے وقت میڈیا سے اشتراک وغیرہ شامل ہیں لیکن تین دن بعد انہیں لگتا ہے کہ شاید یہ نوٹس منصوبے پر پوری طرح عمل درآمد نہیں کرے گا تو اس کا ضمیمہ چھپتا ہے جس میں یہ اس نوٹس میں ترمیم کرنا چاہتے تھے جس کے بعد اس سے 13اگست کو چھاپا جاتا ہے اور بولی جمع کرانے کی تاریخ 27اگست کردی جاتی ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ضمیمے میں یہ واضح کیا گیا کہ ہمیں ایک کیبل اور سیٹلائٹ اسپیشلائزڈ براڈکاسٹر چاہیے اور پی ٹی وی اسپورٹس کے انفرااسٹرکچر میں بہتری چاہیے جس میں پی ٹی وی اسپورٹس کو ایس ڈی سے ایچ ڈی کرنے کی بات کی گئی۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کا دورہ کرنے والے پی ٹی وی اینکر کو برطرف کردیا گیا ہے، مریم اورنگزیب

ان کا کہنا تھا کہ 27 تاریخ کو بولی کی آخری تاریخ تھی اور 28 اگست کو اسے کھول دیا گیا، اس وقت آپ کے پاس گروپ ایم اے آر وائی، بلٹز کی بولی آئی، ٹاور اسپورٹس اور ٹریڈ کرونیکل کی بھی بڈ آئی، ان چاروں بولی کنندگان کی ایک کمیٹی نے جانچ کی جس میں ٹریڈ کرونیکل کو تیکنیکی بنیاد پر اس عمل سے نااہل قرار دے دیا گیا جس کے بعد تین کمپنیاں رہ گئیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی کی جانچ کمیٹی نے بلٹز ایڈورٹائزرز کو 300 میں سے 182نمبر دیے، گروپ ایم اے آر وائی کو 167 نمبر دیے اور ٹاور اسپورٹس کو 131نمبر دیے گئے، اس جانچ کمیٹی نے اس مارکنگ پر دستخط کیے، اس میں کمیٹی نے کہا کہ بلٹز ایڈورٹائزر نے سب سے زیادہ پوائنٹس حاصل کیے اور اس نے بہتر پارٹنرشپ ڈیل دی ہے لیکن چند چیزوں پر ہم ان سے معاہدے سے قبل کچھ امور پر بات کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد اسی دن ایم ڈی کی طرف سے ڈائریکٹر اسپورٹس کو ایک خط جاتا ہے، جس میں کہا گیا کہ کمیٹی نے تین میں سے دو ایم گروپ اے آر وائے اور بلٹز ایڈورٹائزر سے مزید مذاکرات کا فیصلہ کیا ہے تاکہ معاہدے کو حتمی شکل دی جائے یعنی فیل ہونے والے بچے ایم گروپ اے آر وائی کو پاس کرانے کے لیے کوششیں شروع کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ یکم ستمبر کو دوبارہ مذاکرات ہوتے ہیں، جس میں فیل ہونے والے بچے کو پاس کرانے کا منصوبہ بنایا جاتا ہے، دوبارہ عمل کے دوران معیار کو تبدیل کیا جاتا ہے، مارس بدلے جاتے ہیں، ابتدائی اظہار دلچسپی کے نوٹس اور اس کے نکات بدل دیے جاتے ہیں اور پھر مارکنگ کی جاتی ہے جس کے بعد اسی جانچ کمیٹی نے ایم گروپ اے آر وائی کو مارکس 350 میں سے 250 دے دیے اور اس بڈ کے فاتح بلٹز ایڈورٹائزنگ کو وہی کمیٹی 350 میں سے 185.6 نمبر دیتی ہے، تو اے آر وائی کو بعد میں 50 میں سے 83 نمبر ملتے ہیں۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ 6 ستمبر مارکنگ کے بعد ہی یہ فیصلہ کر لیا جاتا ہے کہ ہم نے اے آر وائی کے ساتھ تین سال کا معاہدہ کرنا ہے، 16ستمبر کو اس معاہدے پر دستخط کیے جاتے ہیں اور اس سے دو دن پہلے پیمرا ’اے اسپورٹس‘ کو لائسنس دیتی ہے، 14ستمبر تک ان کے پاس براڈکاسٹنگ لائسنس نہیں تھا حالانکہ اظہار دلچسپی کے نوٹس میں یہ شرط رکھی گئی تھی کہ اس کو براڈکاسٹر ہونا چاہیے اور پیمرا میں دو مہینے کی ٹیسٹ ٹرانسمیشن ہونی چاہیے تو دو دن کے بعد آپ نے ان سے معاہدہ کر لیا۔

انہوں نے کہا کہ اس معاہدے سے پی ٹی وی کا قتل، پی ٹی وی پر ڈاکا ہے اور اس کی معاشی نیلامی کر دی اور اس چینل کو پی ٹی وی کے مقابلے پر کھڑا کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت بڑھا کر پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، وزیر خزانہ

ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ پی ٹی وی اسپورٹس کو ایچ ڈی بنانے کے لیے درکار آلات کی خریداری کے حوالے سے اے آر وائی نے معذوری ظاہر کی کہ ہماری اس میں مہارت نہیں ہے لیکن انہوں نے اس سلسلے میں بولی دینے والی تین کمپنیوں کو نظرانداز کر کے انفینیٹی نامی چوتھی کمپنی کو حقوق دے دیے جو بولی کے عمل کا حصہ ہی نہیں تھی، اس نے جو آلات فراہم کیے وہ سب جعلی ہیں اور ڈبوں میں بند جوں کے توں پڑے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس ڈیل کو کامیاب بنانے کے لیے کرائے کے کیمرے لگائے گئے اور نشریات ممکن بنائی گئی، یہ عمل 30 جون 2022 تک مکمل ہو جانا چاہیے تھا لیکن ابھی تک کرائے کے کیمرے لگے ہوئے ہیں، کرائے کے کیمرے لگا کر جھوٹ بولا گیا کہ پی ٹی وی اسپورٹس کو ایچ ڈی کر دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی وی اسپورٹس کا معاشی قتل کر کے اے اسپورٹس کو آئی سی سی ایونٹس کے نشریاتی حقوق دیے گئے، پی ایس ایل 7 اور 8 کے حقوق دے دیے اور 2023 تک پاکستان سپر لیگ کے نشریاتی حقوق اے اسپورٹس کے پاس رہیں گے جبکہ 2021 سے 2023 تک کرکٹ کے ساتھ ساتھ اس کے علاوہ دیگر کھیلوں کے مقامی اور بین الاقوامی مقابلوں کے حقوق بھی اے اسپورٹس کو دے دیےگئے ہیں۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ معاہدہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس سے اتنا منافع ہو گا کہ پی ٹی وی بی بی سی بن جائے گا، ابھی تک صرف ایک ایونٹ ہوا ہے جس میں نشریاتی حقوق لینے اور اس کی تقسیم کی مد میں پی ٹی وی 52کروڑ نقصان میں جا چکا ہے، نہ وہ ایس ڈی سے ایچ ڈی ہوا اور اس کو سب سے پہلے مستقبل میں بولی لگانے کا حق بھی دے دیا گیا اور اس کا فیصلہ بھی اے اسپورٹس کرے گا کہ کس کو حقوق دینے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کا فائدہ اے آر وائی اور اے اسپورٹس جبکہ خرچہ ہم اٹھا رہے ہیں تاہم ہم اس کو ٹھیک کریں گے، یہ حقوق واپس لیں گے اور ذمہ داران کو سزا ملے گی، قومی آمدن اور اثاثوں پر یہ سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

معاہدہ ملک اور کرکٹ سےپیار کی وجہ سے کیا، سلمان اقبال

اے آر وائی کے مالک سلمان اقبال نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر معاہدے کو ملک کے لیے فائدہ مند قرار دیتے ہوئے وزیراطلاعات مریم اورنگ زیب کے الزامات کا جواب دیا۔

انہوں نے کہا کہ ‘مریم اورنگ زیب کی پریس کانفرنس ثابت کرتی ہے کہ اے آر وائی کو سچ کے ساتھ کھڑے ہونے پر سزا دی جارہی ہے، وزیراطلاعات عدالت کے احکامات کے حوالے سے گمراہ ہیں جیسا کہ لاہور ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ اے آر وائی کا کنٹریکٹ جائز اور قانون کے مطابق ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر حکومت اگر حکومت سمجھتی ہے کہ وہ ہمیں اس طرح دبا سکتی ہے تو وہ غلط ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ٹیم اے آر وائی بدستور پاکستان کے عوام کے ساتھ کھڑی ہوگی، میں نے اپنا مقدمہ عدالت میں لڑا ہے اور اسی طرح جاری رکھوں گا، عدالتوں اور پاکستان کے عوام کو فیصلہ کرنے دیں’۔

سلمان اقبال نے کہا کہ ‘مجھے اپنی عدلیہ پر مکمل اعتماد ہے کہ وہ ہمیشہ سچ کا بول بالا کریں گی’۔

انہوں نے کہا کہ ‘یہ سب پاکستان کے لیے تھا کہ میں نے ان شرائط اتفاق کیا کہ پی ٹی وی کے ساتھ معاہدے میں اے آر وائی 60 فیصد لاگت برداشت کرے گا اور بدلے میں 40 فیصد منافع ملے گا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘کوئی بھی کاروباری اس طرح کی شرائط پر تیار نہیں ہوگا اور نہ ہی کسی اور نے بولی لگائی تھی لیکن میں نے یہ ایک سادہ سی وجہ کے لیے کیا، اپنے ملک اور کرکٹ سے پیار کے لیے’۔

پائیدار ترقی کیلئے ڈیجیٹل طور طریقے اپنانا ہی کامیابی کی کنجی ہے، وزیراعظم

عدالت کی دفتر خارجہ کو عافیہ صدیقی سے ان کے اہل خانہ کی ملاقات میں مدد کی ہدایت

سابق وزیر اعظم عمران خان نے نیب قانون میں ترامیم سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا