پاکستان

ڈالر مزید مہنگا، 232 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

سیاسی عدم استحکام اور غیریقینی صورتحال کے سبب ڈالر مزید 3 روپے 50 پیسہ مہنگا ہو گیا۔

ڈالر کی قدر میں اضافے کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور انٹر بینک میں ڈالر 3 روپے 50 پیسہ مہنگا ہونے کے بعد 232 روپے کی ریکارڈ سطح پر آگیا۔

پیر کو کاروباری ہفتے کے پہلے دن بھی امریکی ڈالر کی قدر میں اضافے کا سلسلہ جاری رہا اور دن کے آغاز کے ساتھ ہی روپے کی قدر میں ایک روپے 75 پیسے کی کمی واقع ہوئی۔

مزید پڑھیں: معیشت درست سمت میں ہے، منفی تجزیے درست نہیں، قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک

دن کے دوسرے سیشن میں روپیہ مزید گراوٹ سے دوچار ہوا اور ڈالر 3 روپے 50 پیسے مہنگا ہونے کے بعد ملکی تاریخ میں پہلی بار 232 روپے کی سطح پر پہنچ گیا۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان نے بھی روپے کی قدر میں کمی کی تصدیق کی اور کہا کہ روپیہ جمعہ کو 228.37 روپے پر بند ہونے کے مقابلے میں پیر کو اس کی قدر میں 3.63 روپے کی کمی واقع ہوئی اور دوپہر ڈیڑھ بجے کے قریب یہ 232 روپے تک پہنچ گیا۔

میٹیس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے کہا کہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے الیکشن سے متعلق 'غیر یقینی سیاسی صورتحال' کی وجہ سے روپیہ دباؤ میں رہا۔

انہوں نے کہا کہ دریں اثنا ڈیمانڈ کے محاذ پر درآمد کنندگان نے روپے کی گراوٹ کے پیش نظر اپنے لیٹر آف کریڈٹ کو تیزی سے کھولنے کا راستہ اختیار کیا ہے، برآمد کنندگان بھی اپنی رقوم کو زیادہ سے زیادہ بڑھانے کے لیے بیرون ملک رقم بھیج رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال کیلئے فنانسنگ کی ضروریات پوری ہو گئیں، قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک

انہوں نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ حکومت، اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنانے کے لیے گائیڈ لائنز جاری کرے کہ برآمد کنندگان ادائیگیاں موصول ہونے کے فوراً بعد اپنی ڈالر کی آمدنی کو روپے میں تبدیل کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ برآمد کنندگان کی جانب سے اپنی روپے کی کمائی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش اور روپے میں منتقلی میں تاخیر نے شرح تبادلہ پر انتہائی دباؤ ڈال دیا ہے جس کی وجہ سے مارکیٹ میں ڈالر کی نمایاں کمی ہے۔

’کوئی عملی اقدام نہیں‘

اپنے تجزیے میں ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچا نے کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ مقامی کرنسی مسلسل گرتی رہے گی کیونکہ ڈالر کی اڑان کو روکنے کے لیے کوئی عملی اقدامات نہیں کیے جارہے۔

انہوں نے سعد بن نصیر کی اس بات سے اتفاق کیا کہ سیاسی محاذ پر ہونے والی پیش رفت روپے کی گراوٹ میں حصہ ڈال رہی ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ شرح تبادلہ کی مایوس کن حالت میں ان حالات و واقعات کا معمولی کردار ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ بینک، انٹربینک مارکیٹ میں خرید و فروخت کی شرح میں 'بڑے فرق' کے ساتھ ڈالر کی تجارت کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: سیاسی غیر یقینی: اسٹاک مارکیٹ میں مندی، 290 پوائنٹس سے زائد کی کمی

ان کا کہنا تھا کہ اس سے خدشات بڑھ گئے ہیں جبکہ حکومت کی طرف سے ان کو روکنے کے لیے کوئی عملی اقدامات نظر نہیں آ رہے ہیں، آخر کار اس کا خمیازہ عام آدمی کو بھگتنا پڑے گا۔

ظفر پراچا نے کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ حکومت انہیں کیوں نہیں روک رہی، حکومت ہو، سیاسی جماعتیں ہوں یا بینک، لگتا ہے سب ہنی مون پر ہیں۔

انہوں نے سیاسی جماعتوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ مل بیٹھ کر ملکی معیشت کو بچانے کے لیے کوئی لائحہ عمل تیار کریں۔

کراچی میں بارش کے بعد کی صورتحال

شعیب اختر کی اپنی زندگی پر 'راولپنڈی ایکسپریس' فلم بنائے جانے کی تصدیق

پلان اے ناکام ہوا تو پلان بی پر عمل کریں گے