پاکستان

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل تیسرے روز بہتری، 238 تک پہنچ گیا

منگل کو روپے کی قدر میں 84 پیسے کا اضافہ ہوا، اس سے پہلے مقامی کرنسی 16 جولائی سے مسلسل گراوٹ کا شکار تھی۔

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل تیسرے دن بہتری کا سلسلہ جاری رہا اور انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ بہتری کے بعد 238 روپے تک پہنچ گیا۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق کل 238.84 پر روپے کے بند ہونے کے بعد مقامی کرنسی میں صبح 10:33 بجے تک 84 پیسے کا اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں: دو روز کے دوران اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 10 روپے تک کی کمی

مجموعی طور پر جمعہ سے لے کر اب تک انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں تقریباً 2 روپے کا اضافہ ہوا، جمعہ کو اس میں 57 پیسے کا اضافہ ہوا اور اس کے بعد کاروباری ہفتے کے پہلے دن ابتدائی سیشن میں 53 پیسے کا اضافہ ہوا تھا۔

اس سے پہلے مقامی کرنسی 16 جولائی سے مسلسل گراوٹ کا شکار تھی۔

میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے کہا کہ روپے کی بحالی کی دو بنیادی وجوہات ہیں، روپیہ 240 تک گرنے کے بعد اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مداخلت اور تیل کی درآمدات کے لیے ادائیگیوں کا مکمل ہونا۔

انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے اسٹیٹ بینک کی مداخلت نے اعتماد بحال کیا، دوسرا اگست کا مہینہ شروع ہو چکا ہے، جولائی میں تیل کی زیر التوا ادائیگیوں کی وجہ سے روپے پر دباؤ کم ہوگیا تھا اور اس طرح مارکیٹوں میں خوف و ہراس ختم ہوگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'رواں مالی سال میں پاکستان کی مالیاتی ضروریات پوری ہوجائیں گی'

ان کا کہنا تھا کہ اگست میں درآمدی بل بہت کم ہے کیونکہ اس میں کمی کی گئی ہے اور اس وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر اثر کم ہوا ہے، ایسا لگتا ہے کہ روپیہ آہستہ آہستہ اپنی قدر دوبارہ بحال کرلے گا۔

میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر نے نوٹ کیا کہ گزشتہ ہفتے اوپن مارکیٹ میں 250 تک گرنے والا روپیہ اب 236 سے 237 روپے پر خریدا جارہا ہے اور 241 سے 242 پر فروخت کیا جارہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صورتحال بہتر ہو رہی ہے اور کچھ اشارے مل رہے ہیں کہ دوست ممالک بھی مدد کریں گے، روپے کے اچھے دن آگئے ہیں۔

ٹریس مارک میں حکمت عملی کی سربراہ کومل منصور نے کہا کہ ہمارے خیال میں کرنسی کے بحران کا بدترین دور اب ہم پیچھے چھوڑ آئے ہیں۔

مزید پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی ادائیگیوں کی وجہ سے روپے پر دباؤ آیا، وزیر خزانہ

انہوں نے کہا کہ روپے کی کمزوری جولائی میں ممکنہ طور پر ملک سے ڈالر کے غیر معمولی اخراج کا نتیجہ تھی جس میں درآمدات اور ڈالر سکوک پر کوپن کی ادائیگی بھی شامل تھی، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر کی قسط کے اجرا کی منظوری کے لیے اس ہفتے ملاقات متوقع تھی اور یہ عمل 20 اگست تک مکمل ہو سکتا ہے۔

کومل منصور نے مزید کہا کہ مارکیٹ کے جذبات بدل گئے ہیں اور ہم مقامی کرنسی کی بتدریج بحالی کی توقع کر سکتے ہیں۔

پی ٹی آئی کے خلاف 8 برس پرانا ممنوعہ فنڈنگ کیس، کب کیا ہوا؟

’مس مارول‘ میں تقسیم ہند کے مناظر شوٹ کرواتے وقت آنسو چھلک پڑے، مہوش حیات

القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کابل میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک