پاکستان

کراچی:کے الیکٹرک پاور پلانٹ میں خرابی، شہریوں کو شدید لوڈشیڈنگ کا سامنا

بن قاسم پلانٹ میں خرابی کے اعلان نے پہلے ہی طویل لوڈشیڈنگ کا شکار شہریوں کو شدید تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

بارشوں اور تباہ حال انفراسٹرکچر کے باعث جہاں کراچی مسائل کا شکار ہے وہیں بجلی کی مسلسل بندش اور بعض اوقات 12 سے 16 گھنٹے تک کا طویل تعطل شہر قائد کے باسیوں کے لیے زندگی کو انتہائی تکلیف دہ اور اذیت ناک بنارہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کے الیکٹرک کی جانب سے بن قاسم پلانٹ کے جنریٹنگ یونٹ میں خرابی کے اعلان کے بعد پہلے سے ہی طویل لوڈشیڈنگ کا سامنے کرنے والے شہریوں کو شدید تشویش میں مبتلا کردیا کہ یہ فالٹ صورتحال کو مزید خراب کر دے گا۔

کے الیکٹرک نے گزشتہ روز بتایا کہ اس کے بن قاسم پاور اسٹیشن-3 کا پہلا یونٹ اس وقت آف لائن ہے، پلانٹ کے آف لائن ہونے کی وجہ اس میں سامنے آنے والا ٹیکنیکل فالٹ ہے جس کی درستی اور بحالی میں 8 سے 10 ہفتے لگ سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: شدید گرمی میں بجلی اور گیس کی بندش سے شہریوں کی زندگی اجیرن

ترجمان کے الیکٹرک نے ڈان کو بتایا کہ پیر کی رات آف لائن ہونے والے پلانٹ میں کسی قسم کا کوئی دھماکا نہیں ہوا۔

کے الیکٹرک کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ کمیشننگ کے آخری مراحل کی جانچ پڑتال کے دوران خرابی سامنے آئی، سیمنز اے جی اور ہاربن الیکٹرک انٹرنیشنل کے ماہرین پلانٹ کا جائزہ لے رہے ہیں جبکہ پلانٹ ابھی آزمائشی طور پر چل رہا ہے۔

کے الیکٹرک نے بیان میں مزید کہا کہ ہم صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور پر اعتماد ہیں کہ کام کرنے والی عالمی ماہرین کی ٹیم جلد خرابی کو دور کردے گی۔

شہر کو بجلی سپلائی کرنے والے ادارے کی میڈیا بریفنگ کے مطابق ابتدائی جائزے کے دوران معلوم ہوا ہے کہ فالٹ گیس ٹربائن کے ایک حصے میں آیا ہے، پلانٹ کی بحالی کے وقت کا تخمینہ فی الحال 8 سے 10 ہفتے لگایا گیا ہے جب کہ خرابی پیدا ہونے کی وجہ کا تفصیلی تجزیہ کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں شدید گرمی، لوڈشیڈنگ نے عوام کا برا حال کردیا

کے الیکٹرک نے مزید کہا کہ بن قاسم پاور پلانٹ 3 نے گزشتہ ماہ کے دوران متعدد بار اپنی مکمل استعداد کے مطابق کام کیا، فی الحال شہر کو بجلی کی فراہمی 30 جون کو اعلان کردہ معمول کے شیڈول کے مطابق جاری ہے۔

'ادائیگی کرنے والے صارفین کو سزا دی جارہی ہے'

بہت زیادہ نقصان والے (وی ایچ ایل) علاقوں میں ادائیگی کرنے والے صارفین کو سب سے زیادہ مشکلات اور پریشانی کاسامنا ہے جب کہ لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ کم نقصان والے علاقوں میں صورتحال نسبتاً بہترہے۔

کے الیکٹرک کے مطابق وہ علاقے جہاں بلنگ ریکوری 80 فیصد یا اس سے زیادہ ہوتی ہے وہ کم نقصان والے علاقے قرار دیے گئے ہیں جب کہ زیادہ نقصان والے علاقے وہ جہاں ریکوری نقصانات 70 فیصد ہیں، یعنی زیادہ تر صارفین بل ادا نہیں کر تے اور بجلی کی چوری زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیپرا کا کراچی میں لوڈشیڈنگ کی انکوائری کیلئے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ

صفورا چورنگی کے قریب رمضان گبول گوٹھ کے رہائشی احمد چانڈیو نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے علاقے میں ادائیگی کرنے والے صارفین کو سزا دی جارہی ہے، ہمارے گھروں میں روزانہ 10 گھنٹے تک بجلی نہیں ہوتی جب کہ کبھی لوڈشیڈنگ اس سے بھی زیادہ بڑھ جاتی ہے۔

احمد چانڈیو نے مزید کہا کہ کے الیکٹرک کو ایسا طریقہ کار لانا چاہیے کہ ادائیگی کرنے والے صارفین کو تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے، میری پوری گلی بجلی کے بل ادا کرتی ہے لیکن ہمیں لوڈ شیڈنگ کی سزا دی جا رہی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ملیر سعود آباد کے رہائشی سلمان محسن نے لوڈشیڈنگ کا شیڈول شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے علاقے کو روزانہ 10 گھنٹے اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی : ہیٹ ویو کی آمد کے ساتھ لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں بھی اضافہ

گارڈن ویسٹ کے رہائشی انیل اقبال نے ٹوئٹ کیا کہ ان کے علاقے میں روزانہ 9 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی ہے جس کی بنیادی وجہ کنڈے ہیں، جس پر کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ وہ کنڈوں کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے کچھ نہیں کر سکتا اس لیے انہوں نے پورے علاقے میں بجلی بند کردی۔

نجی نیوز چینل سے وابستہ اسپورٹس صحافی اور پروگرام اینکر عبدالغفار نے بجلی کی طویل بندش کی صورتحال سے متعلق بتایا کہ ان دنوں ان کے علاقے میں روزانہ کم از کم 7 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے جب کہ اس سے قبل یہ علاقہ لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ تھا۔

22 ماہ بعد ملکی برآمدات میں 24 فیصد کی نمایاں کمی

ایشیا کپ کرکٹ: پاک-بھارت ٹاکرا 28 اگست کو دبئی میں ہوگا

مرینہ خان کا فلم پروڈیوسرز پر معاوضہ نہ دینے کا الزام