پاکستان

عمران خان چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کی حمایت کرنے والے 'نیوٹرلز' کا نام بتائیں، حکومتی رہنما

ہمت کریں اور بتائیں کہ وہ نیوٹرلز کون تھے جنہوں نے آپ کو گارنٹی دی تھی کہ چیف الیکشن کمشنر نیوٹرل رہیں گے، ملک احمد خان

وفاقی حکومت کے اتحادی رہنماؤں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان سے ان 'نیوٹرلز' کا نام لینے کا مطالبہ کیا ہے کہ جنہوں نے انہیں ضمانت دی تھی کہ چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) سکندر سلطان راجا نیوٹرل رہیں گے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما ملک احمد خان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ ان نیوٹرلز کا نام بتائیں۔

ملک احمد خان اور سعید غنی کے بیانات سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ایکسپریس نیوز کے پروگرام میں اس دعوے کے ردعمل میں آئے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کو نیوٹرلز نے چیف الیکشن کمشنر کے لیے سکندر سلطان راجا کا نام دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کیا آرمی چیف کی تقرری تک ملک کو ہولڈ پر رکھنے میں بہتری ہے، عمران خان

سکندر سلطان راجا کو چیف الکیشن کمشنر بنانے سے متعلق سوال پر عمران خان نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جواب دیا تھا کہ ان جماعتوں نے اٹھارویں ترمیم میں تین چیزیں خراب کیں کہ نگران حکومت بنے گی تو ہم دونوں فیصلہ کریں گے، نیب کا چیئرمین کون بنے گا وہ بھی ہم فیصلہ کریں گے اور الیکشن کمیشن کیا ہوگا وہ بھی ہم دونوں فیصلہ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن میں ہم نے اپنے امپائر کھڑے کیے نہ ہمیں ان کے امپائر منظور تھے اور جب ہم پھنس گئے کیونکہ الیکشن کمیشن مکمل نہیں تھا اس کے بعد نیوٹرلز نے ہم سے رابطہ کیا اور کہا کہ پھنس گئے ہیں، ملک کو آگے چلنا ہے تو ہم (نیوٹرلز) ایسا نمائندہ دیتے ہیں جس پر دونوں اعتراض نہیں کریں گے تو نیوٹرلز نے ہی سکندر سلطان راجا کا نام دیا تھا، میں تو ان کو جانتا تک نہیں تھا۔

عمران خان نے کہا تھا کہ جب اس کا نام آیا تو لوگوں نے شور مچانا شروع کیا کہ یہ (سکندر سلطان) مسلم لیگ (ن) کے گھر کا آدمی ہے جس پر میں نے نیوٹرلز کو کہا کہ آپ نے کہا تھا کہ یہ نیوٹرل ہے مگر یہ تو گھر کا آدمی ہے جس پر انہوں نے کہا کہ ہم اس کی گارنٹی لیتے ہیں کہ یہ نیوٹرل رہے گا۔

ملک احمد خان نے کہا کہ کچھ ہمت دکھائیں اور بتائیں کہ وہ نیوٹرلز کون تھے جنہوں نے آپ کو گارنٹی دی تھی کہ چیف الیکشن کمشنر نیوٹرل رہیں گے۔

انہوں نے عمران خان سے پوچھا کہ کیا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے آپ کو کہا تھا؟ اگر ہاں، تو پھر بہادری دکھائیں، کچھ ہمت دکھائیں اور بتائیں، اور اگر جنرل فیض حمید نے آپ سے کہا تھا تو پھر برائے مہربانی واضح طور پر ان کا نام بتائیں۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم سندھ حکومت میں اتحادی بن سکتی ہے، سعید غنی

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بتائیں، کس نے آپ کو یہ گارنٹی دی تھی کہ چیف الیکشن کمشنر نیوٹرل رہے گا، آپ نے ٹی وی پر کہا ہے، ہمیں بتائیں۔

ملک احمد خان نے عمران خان سے مطالبہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ نیوٹرلز کہاں سے آئے تھے؟ اگر آپ یا آپ کی جماعت کے کسی رکن میں ہمت ہے تو آگے آئیں اور ان کے نام بتائیں، آپ ہمیں یہ بھی بتائیں کہ آپ نیوٹرلز کس کو کہتے ہیں؟ آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی یا پھر ادارے کو؟

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے الزام لگایا کہ ایسا لگتا ہے کہ پی ٹی آئی سربراہ ادارے کی عزت و احترام کم کرنے کے لیے 'نیوٹرلز' کا لفظ استعمال کرتے ہیں، اور اس بات کا اعادہ کیا کہ عمران خان کو عوام کے سامنے کیے گئے بیان کو ثابت کرنا چاہیے۔

دوسری طرف، کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی پی پی کے صوبائی وزیر سعید غنی نے بھی اسی طرح کا سوال کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ انہوں نے خود الیکشن کمشنر کا تقرر کیا تھا اور اب وہ اس کا الزام 'نیوٹرلز ' پر لگا رہے ہیں۔

انہوں نے پوچھا کہ آپ کو نیوٹرلز میں سے کس نے کہا تھا، ہمیں اس کا نام بتائیں، جب وہ نام بتائیں گے تو زیادہ مزہ آئے گا، بس عمران خان سے نام پوچھیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی پر ممنوعہ فنڈنگ ثابت، الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنادیا

سعید غنی کا کہنا تھا کہ نیوٹرلز کوئی چیز نہیں ہے، لازمی کچھ لوگ ہوں گے جنہوں نے انہیں (عمران خان) ہدایات دی ہوں گی یا دباؤ ڈالا ہو گیا یا پھر چیف الیکشن کمشنر کے نام کی تجویز دی ہو گی، ہمیں ان کے نام بتائیں کہ کن لوگوں نے آپ کو کہا تھا۔

سعید غنی نے کہا کہ عمران خان نیوٹرلز کے نام کا انکشاف نہیں کریں گے، وہ دوسروں کو 'جوتے پالش' کرنے والا کہتے ہیں جبکہ انہوں نے خود اعتراف کیا ہے کہ نیوٹرلز ان کی حکومت کے فیصلوں میں اثر انداز ہوتے تھے۔

سعید غنی نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے سے ثابت ہوتا ہے کہ عمران خان کو ایسے لوگوں کی حمایت حاصل ہے جن کے مفادات ملک کے خلاف ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ عمران خان کی جانب سے دیے جانے والے حالیہ بیانات قانون سے بچنے کی کوشش ہے۔

رواں ہفتے ای سی پی کے تین رکنی بینچ نے متفقہ فیصلے میں چیف الیکشن کمشنر کی جانب سےکہا گیا تھا کہ یہ بات ثابت ہوگئی کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اکاؤنٹس چھپائے، بینک اکاؤنٹس چھپانا آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی ہے۔

آزاد جموں و کشمیر بھر میں بھارت کے خلاف یوم استحصال منایا گیا

عدالت نے ٹوئٹر کے مقدمے کی تفصیلات عام کردیں

وفاقی حکومت نے بارش سے متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کردی