پاکستان

اسحٰق ڈار کی عدالت عظمیٰ سے سماعت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست

صحت مجھے فضائی سفر کرنے کی اجازت نہیں دیتی، وکیل کو احتساب عدالت میں میری نمائندگی کرنے کی اجازت دی جائے، سابق وزیر خزانہ

سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے سپریم کورٹ سے احتساب عدالت کے اس حکم کے خلاف ان کی درخواست پر فوری سماعت کی استدعا کی ہے جس میں انہیں بدعنوانی کے مقدمے کی سماعت کے دوران ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپنے وکیل کے توسط سے دائر درخواست میں اسحٰق ڈار نے عدالت عظمیٰ سے درخواست کی ہے کہ وہ انہیں پاکستان واپس آنے سے مستثنیٰ قرار دینے کا حکم دے اور ان کے وکیل کو احتساب عدالت میں ان کی نمائندگی کرنے کی اجازت دی جائے، کیونکہ ان کی 'صحت انہیں فضائی سفر کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔'

سینیٹر نے کہا کہ احتساب عدالت کیس کی سماعت 25 اگست کو دوبارہ کرے گی اور اگر وہ وقت پر واپس نہیں آئے تو ان کے اثاثے فروخت کرنے کا ارادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں دائمی وارنٹ گرفتاری جاری

اسحٰق ڈار نے اپنے وکیل و سابق اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ کے توسط سے دائر کی گئی 6 صفحات پر مشتمل درخواست میں مؤقف اپنایا کہ اس لیے میری درخواست کی جلد سماعت کی اشد ضرورت ہے۔

درخواست گزار نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ انہیں اشتہاری قرار دینے کے ٹرائل کورٹ کے حکم کو کالعدم قرار دیا جائے۔

درخواست میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی ہے کہ 'منصفانہ اور مناسب فیصلے' کے لیے درخواست میں دی گئی گزارشات کو قبول کیا جائے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال 21 دسمبر کو عدالت عظمیٰ نے محمد نوازش علی پیرزادہ کی جانب سے اسحٰق ڈار کے خلاف دائر درخواست کو مسترد کردیا تھا اور 9 مئی 2018 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے سابق وزیر خزانہ کے حوالے سے کسی بھی نوٹی فکیشن کے اجرا کے خلاف حکم امتناع بھی واپس لے لیا تھا۔

درخواست گزار نے لاہور ہائی کورٹ کے سابق فیصلے کو اس بنیاد پر چیلنج کیا تھا کہ اسحٰق ڈار کو 2018 کے سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی تھی کہ 11 دسمبر 2017 کو احتساب عدالت نے انہیں بدعنوانی کے ایک ریفرنس میں سماعت میں پیش نہ ہونے پر مفرور قرار دیا تھا۔

اب حالیہ درخواست میں اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کے دور میں ڈائریکٹر جنرل امیگریشن اینڈ پاسپورٹ نے انہیں 24 جولائی 2018 کو بغیر کسی جواز کے بلیک لسٹ کر دیا تھا۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ اس کارروائی نے پاکستان میں پاسپورٹ حکام کے ساتھ ساتھ بیرون ملک پاکستانی ہائی کمیشنز کو بھی انہیں پاسپورٹ جاری کرنے سے روک دیا گیا۔

مزید پڑھیں: اگلے ماہ پاکستان جا کر بطور سینیٹر حلف اٹھاؤں گا، اسحٰق ڈار

بعد ازاں ان کا پاسپورٹ وزارت خارجہ کی درخواست پر 6 ستمبر کے خط کے ذریعے منسوخ کردیا گیا تھا۔

پاسپورٹ کی منسوخی کے بارے میں اسحٰق ڈار نے کہا کہ 'میرے علم میں 9 ستمبر کو ایک میڈیا رپورٹ کے ذریعے یہ بات اس وقت آئی جب میں برطانیہ میں زیر علاج تھا'۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی کی زیر قیادت حکومت کی ان کارروائیوں نے مجھے (اسحٰق ڈار) کو ستمبر 2018 اور مئی 2022 کے درمیان برطانیہ میں پھنسا دیا' اور 'میری صحت کی حالت بہتر ہونے کے باوجود پاکستان کا سفر کرنا میرے لیے ناممکن بنا دیا'۔

سابق وزیر نے کہا کہ موجودہ درخواست کے ذریعے وہ عدالت عظمیٰ کے ریکارڈ پر ان حالات سے متعلق کچھ دستاویزات لانا چاہتے ہیں جن کی وجہ سے درخواست گزار کو ملک سے باہر جانے پر مجبور کیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وجوہات میرے قابو سے باہر تھیں جو میری احتساب عدالت میں پیشی میں ناکامی کی وضاحت کرتی ہے۔

کے-الیکٹرک کی بجلی فی یونٹ 14 روپے 53 پیسے مہنگی کرنے کی درخواست

شیخ تمیم کی دعوت پر وزیر اعظم 2 روزہ سرکاری دورے پر قطر پہنچ گئے

'شرح سود برقرار رکھنے کے ثمرات'، اسٹاک ایکسچینج میں 540 پوائنٹس کا اضافہ