دنیا

بلقیس بانو گینگ ریپ کیس: بھارتی سپریم کورٹ مجرموں کی رہائی کیخلاف درخواست کی سماعت کرے گی

ناقدین نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی رہائی بھارت میں خواتین کی حوصلہ افزائی اور ترقی دینے کی حکومتی پالیسی سے متصادم ہے، رپورٹ

بھارت کی سپریم کورٹ بلقیس بانو گینگ ریپ کیس میں عمر قید کی سزا ملنے والے 11 افراد کو رہا کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت کرے گی، انہیں بھارتی ریاست گجرات میں فسادات کے دوران گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق گزشتہ ہفتے گجرات حکومت نے ان 11 مجرموں کی معافی کی درخواست منظور کرتے ہوئے گودھرا جیل سے رہا کر دیا تھا۔

گجرات کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری برائے داخلہ راج کمار نے بتایا تھا کہ حکومت نے معافی کی درخواست پر غور کیا تھا کیونکہ مجرموں نے 14 سال جیل میں گزارے، اس کے ساتھ دیگر عوامل جیسے عمر، جرم کی نوعیت، جیل میں ان کے رویوں کو بھی دیکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: بلقیس بانو گینگ ریپ کیس، عمر قید کی سزا ملنے والے 11 مجرم جیل سے رہا

اس حوالے سے ناقدین نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی رہائی بھارت میں خواتین کی حوصلہ افزائی اور ان کو ترقی دینے کی حکومتی پالیسی سے متصادم ہے جبکہ ان کے خلاف تشدد کے متعدد اور اچھی طرح سے دستاویزی مثالیں موجود ہیں۔

خواتین کے گروپ کی نمائندگی کرنے والے وکیل کپل سبل نے رائٹرز کو بتایا کہ عدالت نے ریاست کی جانب سے مجرموں کی معافی کے حکم کو واپس لینے کی مفاد عامہ کی پٹیشن سننے پر زبانی طور پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

کپل سبل نے بتایا کہ خواتین کے اس گروپ میں بھارتی سیاستدان اور بھارت کی کمیونسٹ پارٹی کی رکن سبھاشنی علی، صحافی ریواتی لول اور حزب اختلاف کی ترنمول کانگریس پارٹی کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا شامل ہیں۔

عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ان مجرموں کولازمی عمر قید کی پوری سزا کاٹنی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: عدالت کا گینگ ریپ متاثرہ خاتون کو 50 لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم

2002 کے فسادات میں 1 ہزار سے زائد لوگ مارے گئے تھے جن میں زیادہ تر مسلمان تھے، بڑے پیمانے پر ہونے والے پُرتشدد واقعات میں بلقیس بانو کا کیس سب سے ہولناک تھا۔

بلقیس بانو کو 3 مارچ 2002 کوبھارتی ریاست گجرات میں فسادات کے دوران گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا، وہ اس وقت 19 سال کی اور حاملہ تھیں۔

ایک مہینے تک جاری رہنے والے فسادات اس وقت شروع ہوئے تھے جب ہندو زائرین کو لے جانے والی ٹرین میں آگ لگی تھی، جس پر ہندؤوں نے مسلمانوں پر آگ لگانے کا الزام لگایا تھا، مسلمانوں نے کہا تھا کہ ٹرین پر حملہ سازش کا حصہ ہے تاکہ ان کی کمیونٹی کو ٹارگٹ کیا جا سکے۔

فسادات کے وقت بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی اس وقت گجرات کے وزیراعلیٰ تھے، ان کی ہندو جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی ریاست میں حکومت جاری رہی تھی۔

مزید پڑھیں: گجرات فسادات: گینگ ریپ کی متاثرہ مسلم خاتون نے قانونی جنگ جیت لی

قبل ازیں، متاثرہ خاتون بلقیس بانو کے شوہر یعقوب رسول نے بتایا کہ ہمیں حکومت نے اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی تھی کہ مجرموں نے معافی کی درخواست کب کی اور کس فیصلے کے بعد ریاستی حکومت نے اس پر غور کیا، اس فیصلے کی وجہ سے انصاف پر ہمارا اعتماد متزلزل ہوا ہے۔

بنگلہ دیش: بجلی کی بچت کیلئے اسکولوں کی اضافی چھٹی، دفاتر کے اوقات کار محدود

’عدنان صدیقی کے شو’تماشا گھر‘ پر ’بگ باس‘ کی کاپی کا الزام

ایران چند اہم مطالبات سے دستبردار، جوہری پروگرام کی بحالی کے امکانات روشن