پاکستان

انتخابات کا اعلان کریں، آخری کال دوں گا تو عوام کے سمندر کو روک نہیں سکیں گے، عمران خان

سوشل میڈیا ٹیم سے کہتا ہوں اداروں کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے، اداروں کی بہتری کے لیے تعمیری تنقید ہونی چاہیے، پی ٹی آئی چیئرمین

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امپورٹڈ حکومت کو وقت دے رہا ہوں کہ انتخابات کا اعلان کریں، ورنہ آخری کال دوں گا تو چاروں طرف سے عوام کا سمندر اسلام آباد کی طرف آئے گا اور اس کو روک نہیں سکو گے۔

خیبرپختونخوا کے ضلع ہری پور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ساری قوم کو کہہ رہا ہوں کہ تیار ہوجائیں، امپورٹڈ حکومت کو وقت دے رہا ہوں کہ اب بھی انتخابات کا اعلان کریں، نہیں تو ساری قوم کو تیار کررہا ہوں، سب کو تیار رہنا ہے، جب کال دوں گا تو وہ آخری کال ہوگی، اس سے پہلے بہتر یہ ہے کہ صاف اور شفاف انتخابات ہوں۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی اسلام آباد کی چھوٹی سی حکومت ہے، جب چاروں طرف سے عوام کا سمندر اسلام آباد کی طرف آئے گا تو یقین دلاتا ہوں کہ شہباز شریف نہ آپ اس کو روک سکیں گے اور نہ زرداری اور ڈیزل اس کو روک سکیں گے، پنجاب، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور خاص طور پر خیبرپختونخوا آپ نے اس ملک کی حقیقی آزادی کے لیے میری کال پر نکلنا ہے، سب کو تیار کررہا ہوں اس کے بعد آپ کو کال دوں گا۔

سابق وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ کہ بھارت میں آج 20 کروڑ مسلمان آزاد نہیں ہیں، مسلمانوں کا حال دیکھیں تو پتا چلے گا کہ ہم کتنا اللہ کا شکر ادا کریں اور قائد اعظم کا کتنا شکریہ ادا کریں کہ ہمیں آزاد ملک ملا، ہمیں انگریز سے آزادی مل گئی اور ہم نے ہندو کی بھی غلامی نہیں کی، اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان کو حقیقی طرح آزاد کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: حقیقی آزادی کے لیے ’ٹائیگرز‘ بنیں، عمران خان کا نوجوانوں کو پیغام

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے فیصلے پاکستان میں ہوں اور پاکستانیوں کے مفاد میں ہوں، ہمیں آگے سے کوئی کسی اور کی جنگ میں شرکت نہ کرائے۔

'امریکا میں 3 ہزار لوگ مرتے ہیں اور 80 ہزار پاکستانی قربان ہو جاتے ہیں'

عمران خان نے کہا کہ ہمارے سربراہ کو دھمکی ملی کہ اگر امریکا کی جنگ میں شامل نہیں ہوں گے تو پاکستان کو تباہ کر دیا جائے گا، کاش اس وقت میں پاکستان کا سربراہ ہوتا تو کبھی میں امریکا کی دھمکی پر اس طرح گھٹنے نہیں ٹیکتا، امریکا کو کہتا ہوں کہ ہم دہشت گردی کے خلاف ہیں، آپ پر جو ظلم ہوا، ہم ہر طرح آپ کی مدد کریں گے لیکن آپ کے ملک میں 3 ہزار لوگ دہشت گردی میں مرتے ہیں اور 80 ہزار پاکستانی قربان ہو جاتے ہیں، کونسا ملک اپنی قوم پر اس طرح کرتا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت ہمارے ساتھ آزاد ہوا ہے، بھارتی حکومت کبھی ایسا فیصلہ نہیں کرتی کہ وہ اپنے لوگوں کو کسی اور کے لیے قربان کرے، جب روس گیا تو کوشش تھی کہ روس سے سستا تیل لا کر پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت کم کریں لیکن ہماری حکومت ہٹا کر ہمارے اوپر امپورٹڈ حکومت مسلط کر دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ آصف زرداری 30 سال سے ملک کو لوٹ رہا ہے اور یہ جیل بھی جاچکے ہیں لیکن جیسے ہی جیل سے آتے ہیں پھر چوری شروع کر دیتے ہیں کیونکہ پیسہ اس کی بیماری ہے، اس کو انگریزی میں 'کلپٹو کریٹ' کہتے ہیں، اس کو پتا نہیں ہے کہ اس نے کتنا پیسہ چوری کیا ہے۔

مزید پڑھیں: عمران خان نے شہباز گِل کے متنازع بیان کو 'غلط' قرار دے دیا

عمران خان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف پیسہ تم، تمہارا بھائی اور تمہارے اتحادی زرداری اور مولانا فضل الرحمٰن چوری کریں، اور کہتے ہو کہ قوم سے پیسہ اکٹھا کرکے واپس کریں گے۔

'ان چوروں سے پاکستان کو آزاد کرنا ہے'

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ان چوروں سے پاکستان کو آزاد کرنا ہے، ہمارا حقیقی آزادی کا جو جہاد ہے کہ پاکستان کے فیصلے پاکستان میں ہوں، اپنے لوگوں کو کسی ملک کی خارجہ پالیسی کے لیے قربان نہ کیا جائے۔

'میں نے کہا کہ چلو جیل بھی دیکھ لیں گے'

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ اگلے دن پتا چلا کہ مجھے پکڑنے آ رہے ہیں، فیصلہ کیا گیا کہ عمران خان بہت بڑا دہشت گرد ہے، میں نے کہا کہ چلو جیل بھی دیکھ لیں گے، انہوں نے دہشت گرد تو بنا دیا ہے۔

مزید پڑھیں: عمران خان وزیر اعلیٰ پنجاب کی کرسی پر بیٹھنے پر معافی مانگیں، صوبائی اسمبلی میں قرارداد جمع

عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کا ایک ایسا انسان جو امریکا میں اسسٹنٹ پروفیسر تھا، اچھا بھلا پیسہ کما رہا تھا، اس نے فیصلہ کیا کہ پاکستان واپس آنا چاہتا ہوں، اور اپنے ملک کی خدمت کرنا چاہتا ہوں، امریکا میں 15 سال سے پڑھا رہا تھا وہاں سے اپنی نوکری چھوڑ کر پاکستان آتا ہے، اور فیصلہ کرتا ہے کہ میں تحریک انصاف کےساتھ نئے پاکستان کے لیے جدوجہد کرتا ہے، میرے آفس میں کام کررہا ہے، وہ ٹی وی پر کوئی بات کہہ دیتا ہے جس کو ایسا سمجھا جاتا ہے کہ اس نے پاکستان کی فوج کے خلاف کوئی بات کردی ہے، اگر اس نے کی بھی ہے تو اس کا ایک طریقہ ہے کہ عدالت میں جائیں، عدالت حکومت کو اور اسے بھی سنے، جو عدالت فیصلہ کرے تو ساری قوم کو قبول ہوگا۔

'امریکی یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر کو ایک جملہ کہنے پر ننگا کرکے تشدد کیا'

عمران خان نے الزام عائد کیا کہ ہمارے کارکن کو اغوا کیا، اسے پکڑ کر دو دن بند کیا، ہمیں کسی کو نہیں پتا کہ اس کو کدھر لے گئے، سب سے شرمناک چیز ہے، اس کو ننگا کرکے اس پر تشدد کیا، ایک یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر کو ٹی وی پر ایک جملہ کہنے پر ننگا کرکے تشدد کیا اور ذلیل کیا، اس پر جنسی تشدد کیا گیا، اس کو کس قانون کے مطابق 2 دن رکھا گیا، کون سے ملک میں ایسا ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کی ذہنی صورتحال ایسی تھی کہ وہ بالکل ٹوٹ گیا، عدالت میں یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ اس پر تشدد ہوا ہے، میڈیکل رپورٹ آ چکی ہے، اس کے بعد مجسٹریٹ اسے واپس پولیس کے پاس بھیج دیتی ہے جنہوں نے تشدد کیا تھا۔

'عمران خان نے کیا کہا تھا کہ اسے دہشت گرد بنا دیا'

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میرا پوری قوم سے یہ سوال ہے کہ عمران خان نے کیا کہا تھا کہ اسے دہشت گرد بنا دیا، میں نے تین چیزیں کہیں، جب پتا چلا کہ میرے دفتر میں کام کرنے والے کے ساتھ یہ ہوا ہے تو میں نے تین چیزیں کہیں کہ پہلا، ہم ان پولیس والوں کو نہیں چھوڑیں گے جنہوں نے یہ کیا ہے، دوسرا، میں نے یہ کہا کہ ہم قانونی طور پر ایکشن لیں گے، اور تیسری چیز میں نے یہ کہی کہ یہ شرمناک چیز ہے۔

'مجھ پر دہشت گردی کا کیس کرنے سے دنیا میں پاکستان کی بدنامی ہوئی'

انہوں نے کہا کہ اب ہری پور والوں یہ بتاؤ کہ جب اسسٹنٹ پروفیسر کو ننگا کرکے تشدد کرو تو کیا میں نے اس میں کوئی غلط بات کی ہے، مجھ پر دہشت گردی کا کیس کردیا، اس کیس کرنے سے ساری دنیا میں پاکستان کی بدنامی ہوئی، دنیا میں یہ خبر گئی کہ عمران خان کو دہشت گردی میں پکڑتے، اس سے مجھے نہیں پاکستان کو نقصان ہوا۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ یہ اس وجہ سے کیا گیا ہے کہ ان کو پاکستانی قوم سے خوف آگیا ہے، یہ جو بھی کرتے ہیں، پہلے سازش کرکے نکالا تو عوام ساتھ آ گئی، پھر 25 مئی کو پولیس کے ذریعے ظلم کیا، جس پولیس افسر نے عمر ایوب پر اٹک میں جو کیا اس کے خلاف بھی کیس کریں گے، پھر جب انہوں نے تشدد کیا کہ یہ ممی ڈیڈی پارٹی ہے یہ تو اب ڈر جائیں گے، انہیں نہیں پتا کہ تحریک انصاف کے کارکنوں میں جو جنون ہے، نوجوان تو دور کی بات ہے، ہماری خواتین میں بھی جنون ہے۔

'انہوں نے فیصلہ کیا کہ کسی طرح عمران خان نااہل کردیا جائے'

انہوں نے کہا کہ 17 جولائی کو پنجاب میں دھاندلی کے باوجود ایسا پھینٹا پڑا کہ پھر کانپیں ٹانگنی شروع ہو گئیں، تو یہ لوگ ڈر گئے، اس کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ کسی طرح عمران خان کو تکنیکی طریقے سے ناک آؤٹ کیا جائے، اس کو کسی طرح نااہل کردیا جائے۔

عمران خان نے کہا کہ ہمیں ہٹایا گیا کہ ملک میں مہنگائی بہت زیادہ ہو گئی ہے، ہمارے دور میں مہنگائی 16 فیصد تھی، آج 42 فیصد مہنگائی ہو چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیسے لینے والا میڈیا اور لفافے لینے والے صحافی، اور وہ میڈیا ہاؤس جو چوروں کے ساتھ کھڑا ہے، سارے مہنگائی، مہنگائی کرتے تھے، اُس وقت جب مہنگائی 16 فیصد تھی۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمارے دور میں بجلی کا فی یونٹ 16 روپے کا تھا آج بجلی کا فی یونٹ 30 روپے پر پہنچ گیا ہے تو آج وہ لوگ کیوں مہنگائی کا نہیں بولتے، عمران خان کو نکالنے کا بہانہ مہنگائی تھا کیونکہ ہمارے دور میں کرپشن نہیں تھی، ہمارے کسان ٹیوب ویل کے بجلی کے بل نہیں بھرسکتے، جس سے پیداوار نیچے جائے گی۔

'سندھ حکومت ایک بار تو اپنی قوم کا سوچ لو'

انہوں نے کہا کہ بلوچستان، سندھ اور پنجاب کے راجن پور اور ڈی جی خان میں لوگ مشکل میں ہیں، میں پنجاب حکومت کو کہہ رہا ہوں کہ ان کی مدد کریں، محمود خان آپ بھی بلوچستان میں مدد کرنے کی کوشش کریں، سندھ حکومت کو کہہ رہا ہوں کہ ایک بار تو اپنی قوم کا سوچ لو، تم چوری کرکے سارا پیسہ دبئی لے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف بجائے قطرجانے کے اوربھیکاروں کی طرح بھیک مانگنے کے، اپنے لوگوں کی مدد کرو، پیسے تمہیں کسی نے نہیں دینے کیونکہ سب کو پتا ہے کہ تم اور تمہارے بھائی سے بڑا لٹیرے کوئی نہیں ہے، چوروں کو کوئی پیسے نہیں دیتا۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں اپنی سوشل میڈیا کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، میڈیا پر مجھے بند کردیا، کیس مجھ پر کر دیے تاکہ عمران خان کی آواز بند ہو جائے، سوشل میڈیا ٹیم کو کہنا چاہتا ہوں کہ ہم کبھی بھی اپنے اداروں کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے، اداروں کی بہتری کے لیے تعمیری تنقید ہونی چاہیے، ہمارا جینا مرنا اس ملک میں ہے، جس طرح باہر بیٹھ کر بھگوڑا نواز شریف، ڈاکو زرداری اور مولانا فضل الرحمٰن، خواجہ آصف نے جس طرح ہمارے اداروں کی توہین کی ہے، ہم کبھی نہیں کرتے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج کل مشکل یہ ہے کہ جو بھی امپورٹڈ حکومت کے ڈاکو اوپر بیٹھے ہوئے ہیں، جو یہ غلطی کرتے ہیں لوگ سب کو ہی لپیٹ دیتے ہیں، ہمارا ایک ہی مقصد ہے کہ اس امپورٹڈ حکومت سے جان چھڑوا کر پاکستان میں صاف اور شفاف انتخابات کروائیں۔

عمران خان نے کہا کہ ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ ہمارے ملک میں سیاسی استحکام آئے، سیاسی استحکام صاف اور شفاف انتخابات سے آئے گا، جب ایک مضبوط حکومت آئے گی تو پاکستان معاشی طور پر اوپر اٹھے گا، جب تک یہ رہیں گے، سیاسی استحکام نہیں آئے گا، اور ان کے ہوتے ہوئے ہماری معیشت کبھی اوپر نہیں اٹھ سکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ ساری قوم کو کہہ رہا ہوں کہ تیار ہوجائیں، امپورٹڈ حکومت کو وقت دے رہا ہوں کہ اب بھی انتخابات کا اعلان کریں، نہیں تو ساری قوم کو تیار کر رہا ہوں، سب نے تیار رہنا ہے کہ جب کال دوں گا تو وہ آخری کال ہوگی، اس سے پہلے بہتر یہ ہے کہ صاف اور شفاف انتخابات ہوں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ شہباز شریف کی چھوٹی سی اسلام آباد کی حکومت ہے، جب چاروں طرف سے عوام کا سمندر اسلام آباد کی طرف آئے گا تو یقین دلاتا ہوں کہ شہباز شریف نہ آپ اس کو روک سکیں گے اور نہ ایک زرداری اور ڈیزل اس کو روک سکیں گے، جب پنجاب، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور خاص طور پر خیبرپختونخوا آپ نے اس ملک کی حقیقی آزادی کے لیے میری کال پر نکلنا ہے، سب کو تیار کررہا ہوں اس کے بعد آپ کو کال دوں گا۔

200 یونٹ سے کم استعمال کرنے والوں کیلئے فیول ایڈجسٹمنٹ چارج ختم

نیند کی کمی ’بے حس اور خود غرض‘ بنانے کا بھی باعث

ڈسکہ ضمنی انتخاب کی تحقیقات: الیکشن کمیشن نے فردوس عاشق، عثمان ڈار کو طلب کرلیا