پاکستان

'انسانی بحران': بارشوں سے اب تک 900 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، وزیر موسمیاتی تبدیلی

سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے حکومت کے پاس وافر وسائل نہیں اور مدد کے لیے مخیر حضرات کی مدد درکار ہے، شیری رحمٰن

وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ ملک بھر میں جاری مون سون کی بارشوں میں جون سے اب تک 900 سے زائد شہری جاں بحق اور ایک ہزار 293 زخمی ہوچکے ہیں۔

سماجی راطے کی ویب سائٹ پر متعدد ٹوئٹس میں وفاقی وزیر شیری رحمٰن نےکہا کہ ملک بھر سے بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے دل دہلا دینے والے مناظر سامنے آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مون سون کی بارشوں اور سیلاب کے مختلف واقعات میں جون سے اب تک 903 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، جن میں 326 بچے اور 191 خواتین شامل ہیں اور اسی طرح ایک ہزار 293 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: بارشوں سے صوبے کے ایک کروڑ لوگ بے گھر ہوچکے ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ

وفاقی وزیر کی طرف سے جاری اعداد و شمار کے مطابق سیلاب کی وجہ سے سب سے زیادہ زخمی اور ہلاکتیں سندھ اور بلوچستان میں ہوئی ہیں۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے ہزاروں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ ملک میں انسانی بحران سر اٹھانے لگا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے حکومت اپنے تمام وسائل استعمال کر رہی ہے مگر مقامی انتظامیہ اور صوبوں کو اس آفت کا سامنا کرنے کے لیے مزید وسائل اور مدد کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وسائل کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ہمیں قومی اور بین الاقوامی سطح پر شراکت داروں اور ڈونرز کو متوجہ کرنا ہوگا، سیلاب میں پھنسے ہزاروں لوگ ریسکیو اور امداد کے منتظر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فوری اقدامات نہیں کیے گئے تو پاکستان کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہوسکتا ہے، شیری رحمٰن

شیری رحمٰن نے کہا کہ یہ تقسیم کا نہیں متحد رہنے کا وقت ہے، ہمیں الگ الگ نہیں بلکہ ایک قوم بن کر اس انسانی بحران سے نمٹنا اور اس سے نکلنا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے سیلاب متاثرین کی مدد کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر بالخصوص بلوچستان اور سندھ میں غیرمعمولی تباہی ہوئی ہے، ہم سب مصیبت میں گرے اپنے اہل وطن کی مدد کریں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں بارشوں کا 30 سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے، ہم سب بنیں سہارا اندرون اور بیرون ملک تمام پاکستانیوں سے دل کھول کر عطیات جمع کرانے کی اپیل ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ عطیات اکاؤنٹ (Prime Minister Relief Fund Account 2022 Account No. ‘G-12164) میں جمع کرائے جاسکتے ہیں عطیات کے ذریعے تمام پاکستانی سیلاب متاثرین کی مدد کے کام میں شامل ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے سرکلر کے تحت تمام کمرشل بینک اور ان کی شاخیں وزیراعظم فلڈ ریلیف فنڈ 2022 میں عطیات جمع کر سکتی ہیں، بیرون ملک پاکستانی وائر ٹرانسفر، منی سروس بیوروز، منی ٹرانسفر آپریٹرز اور ایکسچینج ہاؤسز کے ذریعے بھی عطیات بھجوا سکتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے عطیات جمع کرانے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ عطیات تمام کمرشل بینکوں میں نقد بھی جمع کرائے جاسکتے ہیں، بینکوں کے ڈراپ باکس میں کراس چیک، موبائل اور انٹرنیٹ بینکنگ، اے ٹی ایمز، اے بی ایف ٹی، راست کے ذریعے بھی جمع کروائے جاسکتے ہیں۔

خیال رہے کہ اس وقت ملک بھر میں مون سون کی بارشوں کے بعد زمینی سیلاب کی صورت میں آفت کا سامنا ہے، جس سے سندھ اور بلوچستان شدید متاثر ہوئے ہیں جہاں بارش نے 30سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے جبکہ لاکھوں لوگ بے سہارا، نقل مکانی پر مجبور اور مدد کے منتظر ہیں۔

موسلا دھار بارشوں نے سندھ بھر میں تباہی مچا دی ہے کیونکہ مون سون کی بارشوں کا ایک اور تباہ کن سلسلہ 23 اگست کو بیشتر اضلاع میں داخل ہوا جو تاحال جاری ہے۔

مزید پڑھیں: ملک بھر میں مون سون کی بارش، سیلاب سے تباہی

شہری مراکز بارش کے بہاؤ کی نکاسی کی سست رفتار کی وجہ سے سیلاب کی زد میں آ گئے ہیں جبکہ دیہی علاقوں میں کھڑی فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان کا سامنا ہے۔

'سندھ میں ایک کروڑ لوگ بے گھر'

ادھر وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ حالیہ بارشوں سے صوبے بھر میں اب تک ایک کروڑ لوگ متاثر ہوچکے جو اس وقت اپنے گھروں سے باہر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

سکھر سے میڈیا کو بیان جاری کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے حالیہ مون سون بارشوں کے باعث صوبے میں ہونے والے نقصانات کی تفصیلات بتاتے ہوئے مخیر حضرات سے بھی متاثرین کی مدد کے لیے آگے آنے کی اپیل کی۔

یہ بھی پڑھیں: بارشوں سے صوبے کے ایک کروڑ لوگ بے گھر ہوچکے ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ

سلسلہ وار ویڈیو پیغامات میں وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ اگرچہ حالیہ بارشیں 2010 اور 2011 کی بارشوں سے بھی زیادہ ہوئی ہیں، تاہم اس وقت صوبے کے زیادہ تر روڈ صاف ہیں اور شہروں کا زمینی رابطہ بحال ہے اور مخیر حضرات متاثرہ علاقوں میں جاکر لوگوں کی مدد کر سکتے ہیں۔

بلوچستان میں تباہی

پی ڈی ایم اے کے مطابق بلوچستان میں ڈیرہ بگٹی، خضدار، نصیر آباد اور موسیٰ خیل جیسے بیشتر اضلاع میں مون سون کی بارشیں جاری ہیں۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق ایک کار 5 افراد کے ساتھ سوئی کے قریب سیلاب میں بہہ گئی، جس سے تین افراد کو بچا لیا گیا جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔

خضدار میں دیوار گرنے سے ایک بچہ جاں بحق جبکہ نصیر آباد میں اسی طرح کے واقعے میں ایک اور خاتون جان کی بازی ہار گئی۔

پنجاب حکومت کا ریلیف پیکج کا اعلان

پنجاب کے متعدد علاقوں بالخصوص صوبے کے جنوبی علاقوں میں واقع اضلاع میں بھی بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔

مزید پڑھیں:سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کیلئے حکومت کا عالمی سطح پر اپیل کا فیصلہ

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے آج ہونے والے اجلاس میں حکومت پنجاب نے بارشوں کے دوران اپنے پیاروں کو کھونے والے افراد کو 10 لاکھ روپے دینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ شدید زخمیوں میں 3 لاکھ روپے تقسیم کیے جائیں گے۔

کے پی میں ریلے میں 5 بچے ڈوب گئے

خیبرپختونخوا کے ضلع اپر دیر میں تیز سیلاب سے 5 طلبہ ریلے میں بہہ گئے جس کی تصدیق پی ڈی ایم اے نے کردی ہے۔

یہ واقعہ شاہی کوٹ تھانے کی حدود میں افغانستان کی سرحد سے متصل ضلع کے علاقے باراویل میں پیش آیا۔

ڈپٹی کمشنر اکمل خان خٹک نے کہا کہ موسلا دھار بارش کے باعث نالے میں سیلاب آیا، جس نے طلبہ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جو گھر واپس جا رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس اور ریسکیو ٹیموں نے نالے سے تین لاشیں نکال کر ہسپتال منتقل کر دی ہیں۔

اس کے علاوہ، سوات میں بادل پھٹنے سے آنے والے سیلاب میں ایک بچہ ڈوب گیا اور مینگورہ شہر میں موسلادھار بارش سے بارش کا پانی کئی گھروں میں داخل ہوگیا۔

علاقے کی سڑکیں مکمل طور پر پانی میں ڈوب جانے سے طلبہ اسکولوں اور کالجوں میں پھنس گئے تاہم پی ڈی ایم اے کے اہلکاروں نے انہیں بچا لیا۔

ملک بھر میں مون سون کی بارش، سیلاب سے تباہی

سائرہ یوسف کو متعدد بار شادی کرنے کا مشورہ دے چکا، بہروز سبزواری

فیس بک میں خرابی، ہوم پیج صرف معروف شخصیات کی پوسٹ دکھانے لگا