پاکستان

حکومت نے پیاز اور ٹماٹر کی درآمدات پر 31 دسمبر تک ٹیکس ختم کردیا

فصلوں کی تباہی کے پیش نظر مقامی مارکیٹ میں زرعی اجناس بالخصوص پیاز اور ٹماٹر کی دستیابی یقینی بنانے کی فوری ضرورت ہے۔

حکومت نے سیلاب سے ہونے والی تباہی کے دوران قلت کو کم کرنے کے لیے ٹماٹر اور پیاز کی درآمدات پر ٹیکس میں چھوٹ دے دی ہے جو 31 دسمبر 2022 تک ہوگی۔

پیاز اور ٹماٹر کی درآمد پر سیلز ٹیکس اور ودہولڈنگ ٹیکس کی چھوٹ دی گئی ہے، وفاقی کابینہ کی جانب سے سمری کی منظوری کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نوٹی فکیشن جاری کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں مہنگائی 13 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

سمری کے مطابق حالیہ بارشوں سے ہونے والی فصلوں کی تباہی کے پیش نظر مقامی مارکیٹ میں زرعی اجناس بالخصوص پیاز اور ٹماٹر کی دستیابی یقینی بنانے کی فوری ضرورت ہے۔

درآمدات میں اضافے سے ان اشیا کی کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے لہٰذا وزارت تجارت نے درآمدات کی حوصلہ افزائی اور قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لیے ان اشیا پر ٹیکس واپس لینے کی تجویز پیش کی۔

مون سون بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں بھی شدید اضافہ ہوا بالخصوص پیاز اور ٹماٹر کی قیمتوں میں واضح فرق نظر آیا جس کے باعث بہت سی اشیا غریب عوام کی دسترس سے باہر ہوگئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں مہنگائی دو سال کی بلند ترین سطح 12.96 فیصد تک پہنچ گئی

وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ پیاز کی قیمت میں 5 گنا اضافہ ہوا ہے، حکومت اشیائے خورونوش کی قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لیے پالیسیوں پر تیزی سے عمل کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس میں بھارت سے درآمد پر غور بھی شامل ہے۔

یاد رہے کہ حکومت نے اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ وزارت خوراک ایران اور افغانستان سے پیاز اور ٹماٹر کی درآمد میں سہولت فراہم کرنے کے لیے 24 گھنٹوں کے اندر اجازت نامہ جاری کرے گی۔

اجلاس میں بتایا گیا تھا کہ خصوصی تجارتی انتظامات کی وجہ سے ایران اور افغانستان سے درآمدات کا زرمبادلہ کے ذخائر پر کم اثر پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: 30 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا عمل شروع کرنے کی اجازت

اجلاس میں شرکا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ حالیہ سیلاب نے فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ سے آئندہ 3ماہ تک ٹماٹر اور پیاز کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ان مسائل سے نمٹنے کے لیے وزارت خوراک کی ٹیمیں تمام صورتحال کی نگرانی کریں گی اور ضروری کارروائی کو یقینی بنائیں گی، اس کے علاوہ ایک رابطہ گروپ کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے جہاں درآمد کنندگان اپنے مسائل سے آگاہ کریں گے۔

ایران، افغانستان، متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک میں موجود پاکستانی سفارت خانوں سے بھی درآمدات میں مدد کی درخواست کی گئی ہے۔

شام: حلب شہر کے ائیرپورٹ پر اسرائیل کے فضائی حملے

آئی ایم ایف کی قسط کے بعد ڈالر کی قدر میں مزید 15 پیسے کی کمی

’15 برس بیت گئے‘، شیرشاہ پُل حادثے کے ذمہ دار قانون کی گرفت سے آزاد