پاکستان

آڈیو لیکس، وزیراعظم کی سیکیور لائن کی ٹیپس بنائی گئیں جو دشمنوں کے پاس پہنچ گئی ہیں، عمران خان

خفیہ ایجنسیوں سے پوچھا جائے کہ وزیر اعظم آفس کی سیکیورٹی بریچ ہوئی ہے اس کا ذمہ دار کون ہے؟ سابق وزیر اعظم

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے آڈیو لیکس کے معاملے پر کہا کہ جس نے بھی آڈیو لیکس کی ہیں اس میں ایک اہم چیز چھپ گئی ہے اور وہ یہ ہے کہ وزیر اعظم کی سیکیور لائن کی ٹیپس بنائی گئیں جو اب ہمارے دشمنوں کے پاس بھی پہنچ گئی ہیں کہ ہم کیا باتیں کرتے ہیں۔

'92 نیوز چینل' کو انٹرویو دیتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کہا کہ آڈیو لیکس میں پتا نہیں اور کتنی چیزیں ہوں گی جو ہمارے لیے تو اہم نہیں لیکن ہمارے دشمن کے لیے اہم ہیں کیونکہ اس میں ریاست کی خفیہ چیزیں ہیں تو ہماری خفیہ ایجنسیوں سے پوچھا جائے کہ وزیر اعظم کی سیکیورٹی بریچ ہوئی ہے اس کا ذمہ دار کون ہے؟

مزید پڑھیں: پشاور: ایڈورڈز کالج میں عمران خان کا طلبہ سے خطاب تنازع کا سبب بن گیا

مریم نواز کی ایون فیلڈ ریفرنس میں بریت پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’مجھے نہیں پتا کہ اس میں عدالت کا کتنا ہاتھ ہے مگر اس میں پراسیکیوشن مل گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن کا ٹولہ اپنے آپ کو بچانے کے لیے ایسا قانون لایا ہے کہ نیب قوانین میں ترامیم کرکے انہوں نے این آر او لے لیا ہے، جس طرح مجھے بھی سارا وقت بلیک میل کرتے تھے کہ میں بھی کسی طرح ان کو این آر او دے دوں۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ان لوگوں نے پاکستان کے اندر طاقتور چوروں کا راستہ کھول دیا ہے جیسا کہ آج پاکستان میں وائٹ کارلر کرائم پکڑنا ناممکن ہے کیونکہ انہوں نے دو چیزیں ایسی کی ہیں، ایک یہ کہ باہر خریدی گئی جائیداد کے اگر پاکستان میں ثبوت لائے جائیں تو وہ عدالت میں قابل قبول نہیں اور دوسرا انہوں نے قوانین میں ترمیم کی ہے کہ نیب پتا لگائے کہ پیسے کہاں سے آئے جو کہ ناممکن ہے۔

عمران خان نے کہا کہ پہلے ہی سفید پوش جرائم پکڑنا مشکل تھا اب انہوں نے بڑے ڈاکوؤں کو باقاعدہ لائسنس دے دیا ہے کہ آپ ملک سے پیسا چوری کرکے باہر بھیجیں آپ کو پاکستان کا کوئی قانون نہیں پکڑ سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی معافی قبول، توہین عدالت کا شوکاز نوٹس خارج

انہوں نے کہا کہ میں نے پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسے حالات نہیں دیکھے جو اس طرح کے ہیں اور نہ ہی کسی معاشرے میں اس طرح لوگوں کو چوری کرنے کا لائسنس ملتے ہوئے دیکھا ہے جو آج پاکستان میں ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اب پاکستان کے وجود کو خطرہ ہے اور ہم اب دوراہے پر پہنچ گئے ہیں یعنی سیدھا جائیں تو تباہی یا ہم ان (اتحادی حکومت) کے خلاف جائیں اور جو مارچ ہم کر رہے ہیں یا پھر دوسری طرف ان کے اور ان کے بچوں کے ساتھ چلیں گے تو آگے پاکستان کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر معاشرے کو تباہ کرنا ہے تو اس سے انصاف ختم کریں، معاشرے میں طاقتور چوروں کو چھوڑ کر غریب چوروں کو پکڑیں تو معاشرہ تباہ ہوجاتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ میں کامیاب اس لیے نہیں ہوا کہ یہاں طاقتور ڈاکوؤں کی جڑیں ہیں ان کو میں نے این آر او نہیں دیا جن کے لیے میں نے گیارہ برس پہلے پیش گوئی کی تھی کہ جب میں آؤں گا تو یہ دونوں لوگ اکٹھے ہو جائیں گے کیونکہ دونوں کرپٹ ہیں اور ان کا مفاد پیسا بچانا ہے۔

مزید پڑھیں: گورنر پنجاب کی برطرفی، عمران خان کا سپریم کورٹ سے آئین کی ’خلاف ورزی‘ پر نوٹس لینے کا مطالبہ

'سائفر کی ماسٹر کی کاپی تو وزارت خارجہ میں موجود ہے'

سائفر کی گمشدگی پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ان لوگوں کا مسئلہ یہ ہے کہ ان کی مکمل تعلیم بھی نہیں ہے اور نہ ہی کبھی انہوں علم حاصل کرنے کی کوشش کی ہے، کوئی ان سے پوچھے کہ سائفر کی ماسٹر کی کاپی تو وزارت خارجہ میں موجود ہے وہ پہلے وزارت خارجہ سے تو پوچھیں۔

عمران خان نے کہا کہ سائفر کی ماسٹر کاپی سب سے پہلے دفتر خارجہ میں آتی ہے جس کے بعد اس کی کاپیاں وزیر اعظم ہاؤس، صدر، اور آرمی چیف کے پاس جاتی ہیں۔

'آڈیو لیکس، ہمارے دشمنوں کے پاس بھی پہنچ گئی ہیں'

آڈیو لیکس کے معاملے پر پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ جس نے بھی آڈیو لیکس کی ہیں اس میں ایک اہم چیز چھپ گئی ہے وہ ہے وزیر اعظم کی سکیور لائن کی ٹیپس بنائیں گئی جو اب ہمارے دشمنوں کے پاس بھی پہنچ گئی ہیں کہ ہم کیا باتیں کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آڈیو لیکس میں پتا نہیں اور کتنی چیزیں ہوں گی جو ہمارے لیے تو اہم نہیں لیکن ہمارے دشمن کے لیے اہم ہیں کیونکہ اس میں ریاست کی خفیہ چیزیں ہیں تو ہماری خفیہ ایجنسیز سے پوچھا جائے کہ وزیر اعظم آفس کی سیکیورٹی بریچ ہوئی ہے اس کا ذمہ دار کون ہے؟

'انٹیلی جنس ایجنسیوں کا کام سیاسی انجیئرنگ کرنا نہیں ہے'

عمران خان نے کہا کہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں کو بھی سوچنا چاہیے کہ آپ لوگوں دھمکیاں دلوا رہے ہیں کہ سوشل میڈیا پر یہ نہ کرو وہ نہ کرو تو سیاسی انجیئرنگ تو آپ کا کام نہیں ہے، آپ کا کام تو ملک کو محفوظ بنانا ہے۔

حقیقی آزادی مارچ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہ مارچ حقیقی آزدی کا حصہ ہے جبکہ اس کے بعد ہمارے پروگرام ہونے ہیں کیونکہ یہ تحریک اس وقت تک چلے گی جب تک حقیقی آزادی تک نہیں پہنچتے۔

مزید پڑھیں: آزادی مارچ: عمران خان کا نئے انتخابات کی تاریخ کے اعلان تک اسلام آباد کے ڈی چوک میں قیام کا عزم

عمران خان نے کہا کہ آزادی مارچ میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا عوامی سمندر نکلنا ہے اور ابھی کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا کہ کیا ہوگا اور وہ مارچ وہاں آکر کرے گا کیا وہ میں ابھی کسی کو نہیں بتا رہا اور یہ بات صرف اپنے تمام قریبی چار پانچ لوگوں کے درمیان رکھی ہوئی ہے کیونکہ ہماری ہر بات لیک ہو جاتی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ رانا ثنااللہ کا تو مجھے پتا ہے کیا کریں گے، وہی کریں گے جس طرح 25 مئی کو کیا تھا مگر اس وقت ہماری تیاری نہیں تھی لیکن اس بار مارچ اسلام آباد آکر کیا کرے گا یہ میں کسی کو نہیں بتاؤں گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر مریم نواز عورت نہ ہوتی تو جیل میں ہوتی اور ان کے بھائی اگر یہاں ہوتے تو وہ بھی جیل میں ہوتے اس لیے انہوں نے ان کو باہر بھگا دیا کیونکہ ہم عورتوں کے ساتھ خاص برتاؤ کرتے ہیں۔

اسحٰق ڈار پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھ پر سارا دباؤ یہی تھا جو تجویز کردہ ترامیم لاؤ اور موجودہ ترامیم میں سے 14 ترامیم یہی تھیں جو انہون بھی ابھی کی ہیں اور ہر ترمیم میں سے کوئی نہ کوئی بچ جاتا ہے۔

'جب نیب نے اسحٰق ڈار سے سوال کیا کہ یہ پیسا کہاں سے آیا تو یہ بھاگ گیا'

عمران خان نے کہا کہ اسحٰق ڈار نے 2012 میں اپنی مکمل ملکیت 90 لاکھ روپے دکھائی اور 2017 میں جب نیب نے بلایا تو 90کروڑ روپے ہوگئے تھے اور جب نیب نے سوال کیا کہ یہ پیسا کہاں سے آیا تو وہاں سے یہ بھاگ گیا کیونکہ یہ جواب نہیں دے سکتا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھ سے جب پوچھا گیا تو میں نے 40 سال پرانی ورلڈ سیریز دکھائی کہ میں نے کس طرح پیسے بنائے اور اپارٹمنٹ خریدا حالانکہ میں نے وہ بھیج کر پیسا پاکستان میں لگایا مگر یہ لوگ یہاں سے پیسا بنا کر پاکستان سے باہر لگاتے رہے۔

یہ بھی پڑھیں: جج دھمکی کیس: عمران خان کی عبوری ضمانت منظور

عمران خان نے کہا کہ اسحٰق ڈار اتنا بزدل ہے کہ جب تک اس کو گرانٹی نہ ملی ہو یہ آ ہی نہیں سکتا تھا، مزید کہا کہ مجھے خوف ہے کہ اب معیشت بحال ہوگئی بھی یا نہیں کیونکہ معیشت تیزی سے نیچی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسحٰق ڈار جعلی اعداد و شمار دکھتا ہے، اس نے مہنگائی کم ہونے کے بھی جعلی اعداد و شمار دکھائے ہیں، یہ ایسا کچھ نہیں کر سکتا کہ دولت میں اضافہ کیونکہ اس نے ماضی میں بھی ایسا کچھ نہیں کیا۔

عمران خان نے کہا کہ ان لوگوں کو جیتنا تو ہے نہیں بلکہ کھینچا ہے اور اب یہ اسحٰق ڈار سے اعداد و شمار میں اونچ نیچ کرکے باہر سے پیسے لینا چاہتے ہیں جو کہ ان کو کوئی دے گا نہیں، مزید کہا کہ معیشت اس وقت ٹھیک ہوگی جب سیاسی استحکام آئے گا۔

الیکش کمشنر پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس الیکشن کمشنر کے ہوتے ہوئے ہو نہیں سکتا کہ انتخابات منصفانہ بنیادوں پر ہوں، اس طرح کی حرکتیں کبھی کسی الیکشن کمشنر نے نہیں کی اور ایسے لگتا ہے کہ یہ کوئی مسلم لیگ (ن) کا جیالا بیٹھا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے ساڑھے تین سال کے دورِ حکومت میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے بہت اچھے فیصلے کیے ہیں اور میں جسٹس اطہر من اللہ کے ہائیکورٹ کی عزت ان کے فیصلوں کی وجہ سے کرتا ہوں۔

عمران خان نے کہا کہ عدالتوں کی عزت ان کے فیصلوں سے ہوتی ہے اور ان کو نیچے بھی اپنے فیصلے ہی لے کر جاتے ہیں۔

ڈالر 200 روپے سے نیچے آئے گا، اسحٰق ڈار کا دعویٰ

تحریری ہدایات سے ازخود ویڈیو بنانے والی ٹیکنالوجی تیار

مقبوضہ کشمیر کی ثقافتی اور مذہبی شناخت خطرے میں ہے