پاکستان

حکومت سندھ کا کے الیکٹرک پر ملازمین کو لسانی بنیادوں برطرف کرنے کا الزام

کے الیکٹرک ملازمین کو نسلی اور لسانی بنیادوں پر استعفیٰ دینے پر مجبور کیا جارہا ہے یا بغیر نوٹس برطرف کیا جارہا ہے، وزیر توانائی

سندھ حکومت نے کے الیکٹرک پر ’نسلی اور لسانیت‘ کی بنیاد پر بڑی تعداد میں ملازمین کو نوکری سے برطرف کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے شہر کو بجلی فراہم کرنے والے ادارے کے خلاف کارروائی کے لیے وفاقی حکومت سے رجوع کرلیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سندھ حکومت نے مسئلے کا پُرامن حل تلاش کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے برطرف ملازمین کی دادرسی اور نقصان کے ازالے کے لیے ’شکایت سیل‘ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملازمین کے ساتھ بدسلوکی، 'کھادی' کو شدید تنقید کا سامنا

وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ نے ’کے الیکٹرک‘ میں ملازمین کی برطرفی کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ادارہ ملازمین کو بالخصوص نسلی اور لسانی بنیادوں پر استعفیٰ دینے پر مجبور کر رہا ہے یا انہیں بغیر نوٹس کے برطرف کیا جارہا ہے۔

امتیار شیخ نے ڈان کو بتایا کہ انہوں نے ’کے الیکٹرک‘ میں ملازمین کو بغیر کسی نوٹس یا قانونی طریقہ کار کے تقاضے پورے کیے بغیر ملازمین کی برطرفی پر توجہ دلانے کے لیے وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر کو خط لکھا ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کی تباہی کی وجہ سے شہری پہلے ہی شدید مشکل میں ہیں، دوسری جانب ادارے کی جانب سے اس طرح کی کارروائی پریشان کُن بات ہے۔

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کے ملازمین کی شکایات اور درخواستیں وصول کرنے اور کارروائی کے لیے صوبائی محکمہ توانائی نے شکایت سیل قائم کیا ہے۔

مزید پڑھیں: چیئرمین کے-الیکٹرک اکرام سہگل نے استعفیٰ دے دیا

امتیاز شیخ کا کہنا تھا کہ ملازمین کی شکایات کو کے الیکٹرک انتظامیہ کے سامنے رکھا جائے گا تاکہ معاملے کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پراُمن طریقے سے حل کیا جاسکے۔

انہوں نے وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر شیخ کو لکھے گئے خط کے حوالے سے بتایا کہ کے الیکٹرک میں ملازمین کو استعفیٰ دینے پر مجبور کیا جارہا ہے یا تو انہیں بغیر کسی وجہ کے برطرف کیا جارہا ہے۔

وزیر توانائی نے تجویز پیش کی کہ وفاقی وزیر کی موجودگی میں کے الیکٹرک کے ساتھ مذاکرات کرکے مسئلے کا حل نکالا جائے۔

ضلعی سطح پر مزید سہولیات دینے کا فیصلہ

ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر امتیاز شیخ نے کہا کہ 2023 تک ’کے الیکٹرک‘ کی اجارہ اداری ختم ہوجائے گی اور مزید کمپنیاں مسابقتی نرخوں پر عوام کو بجلی فراہم کریں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے پہلے ہی ضلعی سطح پر مختلف کمپنیوں کو اس منصوبے میں شامل کرلیا ہے تاکہ شہریوں کو بہتر سہولیات فراہم کی جاسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: کے الیکٹرک نے نیلامی کی تصدیق کردی

امتیاز شیخ کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کی ملکیت اور حصص کسی دوسری کمپنی کو منتقل کرنے کے حوالے سے بھی خبریں گردش کر رہی ہیں، صوبائی حکومت اس حوالے سے کراچی کے عوام کے آئینی حقوق کا تحفظ کرے گی۔

وزیر توانائی سندھ نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت ادارے کی ملکیت کسی دوسری کمپنی کو منتقل کرنے کی اطلاعات کے حوالے سے تمام رپورٹس کا جائزہ لے رہی ہے اور اس تمام صورتحال کی نگرانی کر رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ مستقبل میں کے الیکٹرک کے حوالے سے فیصلے مشاورت سے کیے جائیں گے اور صوبائی حکومت اس بات کی یقین دہانی کروائے گی۔

مزید پڑھیں: کے۔الیکٹرک کی نیلامی،چینی کمپنی حصہ لے گی

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اندیشہ ہے کہ مستقبل میں اگر ادارے کی سربراہی کے حوالے سے یکطرفہ فیصلہ کیا گیا تو عوام کے حقوق اور مفادات پر بہت بُرا اثر پڑے گا۔

کے الیکٹرک ترجمان کی تردید

اس حوالے سے کے الیکٹرک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ادارے میں 10 ہزار ملازمین کو یکساں حقوق اور سازگار ماحول فراہم کیا جارہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری کمپنی اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ ادارے میں نسلی اور لسانی بنیادوں پر ملازمین کے ساتھ امتیازی سلوک نہ ہو، ہمارے ریکارڈ کے مطابق ادارے میں ملازمین کی تعداد میں کمی نہیں کی گئی۔

1983 کے لواری شریف مزار قتل کیس میں زیرحراست 15 ملزمان بری

اسلام آباد ہائی کورٹ کا لال مسجد کے اطراف کی سڑکیں کھولنے کا حکم

سارہ انعام قتل: مقتولہ کے اہل خانہ کا مقدمے کے اختتام تک اسلام آباد میں رہنے کا فیصلہ