پاکستان

ایف اے ٹی ایف نے متفقہ طور پر پاکستان کو گرے سے نکال کر وائٹ لسٹ میں شامل کیا، حنا ربانی کھر

چار سال کا سفر کٹھن رہا، پاکستان کو بیک وقت 2 ایکشن پلان کے تقریبا 34 نکات پر کام کرنا پڑا، وزیر مملکت برائے خارجہ

وزیرمملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے 2018 اور 2021 کے دیے گئے تمام ایکشن پلان پر مکمل عمل کیا، ایف اے ٹی ایف نے متفقہ طور پر پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا اور وائٹ لسٹ میں شامل کر لیا ہے۔

وزیرمملکت برائے خارجہ نے ایف اے ٹی ایف کے اعلان کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے حوالے سے پاکستانی قوم طویل عرصے سے خوش خبری کا انتظار کر رہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ میں گزشتہ دو دن سے پیرس میں ایف اے ٹی ایف کی پلینری اور آئی سی آر جی میں پاکستان کی نمائندگی کر رہی ہوں، جس کا آج اختتام ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے خارج

ان کا کہنا تھا کہ اجلاس کے دوران پاکستان میں دو ہفتے قبل ایف اے ٹی ایف کے آن سائٹ وزٹ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا، الحمد اللہ پاکستان کی چار سالہ مستقل اور پائیدار کوششوں کا اعتراف کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 2018 اور 2021 کے تمام ایکشن پلان پر مکمل عمل کر لیا ہے، لہٰذا ایف اے ٹی ایف نے متفقہ طور پر پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا اور وائٹ لسٹ میں شامل کر لیا ہے۔

حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف نے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت (اے ایم ایل/سی ایف ٹی) کے خلاف نمایاں پیش رفت کو سراہا، پاکستان نے 34 نکات پر مشتمل 2 علیحدہ ایکشن پلانز کی تمام شرائط پوری کرلی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ عمل تھوڑا غیرمعمولی تھا، پاکستان کو ایک وقت میں دو ایکشن پلان پر عمل کرنا پڑا، فیٹف نے 2018 اور جون 2021 میں جن اسٹریٹجک مسائل کی نشان دہی کی تھی، پاکستان نے 2021 کے ایکشن پلان پر وقت سے پہلے ہی عمل کر لیا تھا، جس سے ایف اے ٹی ایف کی جانب سے تسلیم کیا گیا تھا۔

حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کے ایشیا پیسیفک گروپ کے ساتھ کام جاری رکھے گا تاکہ اے ایم ایل اور سی ایف ٹی کے نظام کو مزید بہتر کرسکے اور ہماری کامیابیاں مزید درست سمت میں جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پورے ملک کی کوششوں کی وجہ سے ممکن ہوا، مکمل سیاسی اتفاق رائے کے بغیر گرے لسٹ سے نکلنا ممکن نہیں ہوسکتا اور یہ اس بات کا اظہار ہے کہ اگر پاکستان بطور قوم متحد ہو کر کام کرے تو کوئی بھی مقصد حاصل کرسکتا ہے۔

حنا ربانی کھر نے کہا کہ وزارت داخلہ، وزارت خارجہ، وزارت خزانہ، پولیس، سی ٹی ڈی سمیت دیگر تمام اداروں نے کردارا دا کیا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان تنہائی کا شکار نہیں، خارجہ پالیسی درست سمت میں گامزن ہے، حنا ربانی کھر

انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کی وائٹ لسٹ میں شامل ہونے کا مطلب ہے کہ لوگ آپ کے ملک میں بغیر سوچے سرمایہ کاری کرسکتے ہیں، بغیر سوچے آپ کے ملک کے ساتھ تجارت کرسکتے ہیں اور یقیناً یہ بہت اچھی خبر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا پچھلے چار برسوں میں کٹھن سفر رہا ہے، پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی جانب سے 2 ورکنگ پلان 2018 اور 2021 میں دیا گیا، ان دونوں ورکنگ پلان کے تقریبا 34 نکات تھے، جن پر پاکستان کو کام کرنا تھا۔

حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ ہمیں قانونی، انتظامی اور ادارہ جاتی تبدیلیاں کرنا پڑیں اور کیونکہ ہم گرے لسٹ میں آ گئے تھے، اس لیے ہمیں باقی ممالک سے بہت آگے نکلنا پڑا تاکہ ہم یہ بتا سکیں کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے دیے گئے تمام ایکشن پلانز پورے کرنے کے لیے پاکستان پُرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف جو قانون سازی ہوئی، وہ آج پوری دنیا میں نمایاں ہوئی ہے، ہمارا یہ عزم ہے کہ اس کا ہمیں فائدہ حاصل ہوا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایک ملک کے علاوہ ہر ملک نے پاکستان کی کاوشوں کو سراہا، اور کہا کہ پاکستان نے گزشتہ چار برسوں میں جو کچھ حاصل کیا ہے وہ غیر معمولی ہے۔

نیند کی کمی بیک وقت دو بیماریوں کا شکار بنا سکتی ہے، تحقیق

نااہلی کے جوہڑ میں کھڑے نواز شریف اور عمران خان!

پاکستان 4 سال بعد ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے خارج