پاکستان

فسادی مارچ روکنے والی فورسز کو اسلحہ رکھنے کی اجازت ہونی چاہیے، وزیر داخلہ

عمران خان کا مارچ دراصل فتنا اور فساد ہے جسے لاہور نے مقامی سطح پرمکمل طور پر مسترد کردیا ہے، رانا ثنااللہ

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ اتحادی حکومت اور وزیر اعظم سے گزارش ہے کہ اگر آزادی مارچ نے اس طرح مسلح ہوکر آنا ہے تو وہ فورسز جو اس جتھے کو روکنے کے لیے صرف آنسو گیس اور ربr کی گولیوں سے لیس ہوگی، ان کو اپنے شہر اور ریاست کی حفاظت کے لیے اسلحہ رکھنے کی اجازت ہونی چاہیے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان کا مارچ دراصل فتنہ اور فساد ہے، جسے لاہور نے مقامی سطح پر مکمل طور پر مسترد کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی اس (عمران خان) سے پوچھے کہ کیا 3، 4 ہزار لوگ عوام کا سمندر ہوتا ہے؟ جہاں کامونکی میں اس کا جلسہ گزرا وہاں چھوٹا سا حادثہ ہو جائے تو دو ہزار لوگ جمع ہوجاتے ہیں جبکہ یہ فتنہ کہہ رہا ہے کہ لوگوں کا سمندر ساتھ ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں گورنر راج کی سمری پر کام شروع کردیا ہے، رانا ثنااللہ

رانا ثنااللہ نے کہا کہ ایک ہی دن میں ایک ہی گفتگو میں ایک جگہ تم کہتے ہو کہ چوکیدار کام صحیح نہیں کر رہا اس کی تنخواہ بند کردی جائے اور ٹھیک دس منٹ بعد اسی چوکیدار کے پاؤں پڑے رہتے ہو اور کہتے ہو کہ خدا کے واسطے چوکیدار صاحب ہماری بات مان لیں۔

انہوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جن ضمنی انتخابات میں جیتنے کے بات کرتے ہو، عام انتخابات ہوں پھر پتا چل جائے گا اور ہمیں پتا ہے کہ کسی بھی الیکشن میں صوبائی حکومتوں کی کیا طاقت ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ احساس پروگرام میں سب پکڑے جائیں گے کیونکہ مرکزی حکومت میں اس پر انکوائری ہو رہی ہے جبکہ خیبر پختونخوا اور پنجاب میں بھی اس پر انکوائری ہوگی جس طرح الیکشن کے دوران 8 سے 10 ہزار خاندانوں کو پیسے بھجوائے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے فتنہ اور فسادی مارچ سے عوام نے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے اور اس کو اب بھی چاہیے کہ اپنے مظلوم فسادی ایجنڈے کو چھوڑ کر ملک کے آئین و قانون کے تابع آکر پاکستان کی دیگر سیاسی قوتوں اور جماعتوں کے ساتھ بیٹھیں اور اپنی بدتہذیبی پر معذرت کریں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ اسلام آباد کی طرف جو جتھا حملہ آور ہونے آرہا ہے اس کو ہر طرح سے روکنا ہوگا اور روکنا چاہیے لیکن میں نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا اور 25 مئی کو ہونے والے مارچ کو روکنے لیے بھی وزیر اعظم نے ہدایات دی تھیں کہ ہر وہ اول دستہ اور فورسز جو اس جتھے کو روکنے لیے فرنٹ لائن پر تھیں ان کو صرف آنسو گیس اور ربر کی گولیاں فراہم کی جائیں اور کسی قسم کا اسلحہ نہ دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: لوگوں کو ہم سے ریلیف کی توقع تھی، ان کی توقعات پر پورا نہیں اتر سکے، رانا ثنااللہ

انہوں نے کہا کہ یہ اتحادی حکومت کے قائدین اور وزیر اعظم کی پالیسی تھی لیکن پچھلے دنوں میں فیصل واڈا نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ خون ہی خون، لاشیں ہی لاشیں اور جنازے ہی جنازے ہوں گے تو ان کو نوٹس کا جواب دیے بغیر ہی پارٹی سے نکالا دیا مگر میں دعوے سے کہتا ہوں کہ انہوں نے یہ بھی ڈرامہ کیا اور انہوں نے عمران نیازی کے کہنے پر وہ پریس کانفرنس کی۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ کچھ دن قبل علی امین گنڈاپور کی آڈیو سوشل میڈیا پر چلی جس میں وہ ہتھیار اکٹھے کرنے کا کہہ رہے تھے اور جب ہم نے وہ میڈیا پر دکھائی تو انہوں نے اپنی بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی ہمیں مارے گا تو ہم ایسا ہی کریں گے اور اگلے روز عمران خان نے اس ویڈیو اور علی امین گنڈاپور کے مؤقف کی تائید کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں وزارت داخلہ پوری صورتحال میں ذمہ دار ہے لہٰذا میں اتحادی حکومت اور وزیر اعظم سے باضابطہ گزارش کرنے جا رہا ہوں کہ اگر انہوں نے اس طرح مسلح ہوکر آنا ہے تو وہ فورسز جو اس جتھے کو روکنے کے لیے صرف آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں سے لیس ہوگی تو ان کو اپنی، شہر اور ریاست کی حفاظت کے لیے اسلحہ رکھنے کی اجازت ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی گوجرانولہ میں ہی اس فسادی مارچ کو کافی دن لگیں گے اور وزارت داخلہ کو موصول اطلاعات کے مطابق یہ تاخیر اس لیے کی جا رہی ہے کیونکہ بندے اور بندوقیں جمع نہیں ہوئیں، اس لیے مزید وقت چاہیے جن کے بارے میں یہ کہتے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: فاٹا کا انضمام ختم کرنے پر کوئی بات نہیں ہوگی، رانا ثنااللہ

وزیر داخلہ نے کہا کہ میں خیبرپختونخوا اور پنجاب حکومت، وہاں کے وزیر اعلیٰ اور آئی جیز کو خبردار کرتا ہوں کہ ایسی صورتحال میں وفاقی ایجنسیاں آئین کے تحت یہ حق رکھتی ہیں کہ ایسے کسی اجتماع یا گروہ جس کے متعلق کوئی اطلاع موصول ہو کہ مسلح ہو رہے ہیں اور وہاں سے مسلح ہوکر ریاست پر حملہ آور ہونے کی تیاری کر رہے ہیں تو اسے اس جگہ پر روکنے کا حق رکھتی ہیں۔

وزیر داخلہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان کے ساتھ کسی سطح پر کوئی بات چیت نہیں ہو رہی اور اس بات کی شہادت وہ خود اپنی ہر تقریر میں دے رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات کا وقت ہم طے کریں گے، رانا ثنااللہ کا شیخ رشید کے بیان پر رد عمل

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر وہ (آزادی مارچ) پُرامن احتجاج کے لیے آ رہے ہیں تو ہم سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلوں کے فیصلوں، آئین اور قانون کے تابع ہیں اگر وہ مسلح ہوکر آ رہے ہیں تو ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ایسے فسادیوں کو شہر میں داخل نہ ہونے دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کے معاملے پر انکوائری کمیشن اچھا کام کر رہی ہے اور اگر کوئی صحافی اس کمیشن میں شامل ہونا چاہتا ہے تو وزیر اعظم نے اس کی بھی اجازت دی ہے۔

پاکستان کے مفادات کی بنیاد پر افغانستان کی امارت اسلامیہ کو تسلیم کرنا چاہیے، مولانا فضل الرحمٰن

فیروز خان نے علیزے سلطان کے خلاف نئی درخواست دائر کردی

عمران خان کا لانگ مارچ: تحریک انصاف اور حکمران اتحاد کس پریشانی سے دوچار ہیں؟