پاکستان

پی ٹی آئی کا لانگ مارچ مری روڈ سے اسلام آباد میں داخل ہوگا

مارچ کے شرکا اسلام آباد جاتے ہوئے مندرہ اور گوجر خان کے درمیان کیمپ لگائیں گے،عمران خان راولپنڈی کے پنجاب ہاؤس میں قیام کریں گے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا لانگ مارچ مری روڈ کے راستے اسلام آباد میں داخل ہونے کا امکان ہے جب کہ اس سے قبل راولپنڈی میں 2 الگ الگ مقامات پر کیمپ بھی لگائے جائیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینئر پولیس حکام نے ڈان کو بتایا کہ پی ٹی آئی لانگ مارچ کے بارے میں کیپیٹل پولیس کی جانب سے حاصل کی گئی تفصیلات سے عندیہ ملتا ہے کہ لانگ مارچ کے شرکا کی جانب سے اسلام آباد جاتے ہوئے مندرہ اور گوجر خان کے درمیان کیمپ لگائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لانگ مارچ ٹی چوک اور بعد میں مریر حسن پہنچے گا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کے آبادی والے علاقوں میں ریلیوں پر پابندی کیلئے درخواست دائر

حکام نے بتایا کہ لانگ مارچ مری روڈ کی جانب بڑھے گا اور شمس آباد پہنچنے کے بعد وہیں قیام کرے گا، انہوں نے مزید کہا کہ امکان ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان راولپنڈی کے پنجاب ہاؤس میں قیام کریں گے۔

ڈائریکٹر پمز ہسپتال ڈاکٹر خالد مسعود کے دستخط سے جاری کردہ سرکلر کے مطابق موجودہ سیاسی بے چینی اور لانگ مارچ کے باعث ہسپتال میں ہائی الرٹ رہے گا۔

سرکلر میں کہا گیا ہے کہ شفٹ ڈیوٹی اسٹاف اور ایمرجنسی اسٹاف معمول کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دے گا، جنرل سرجری، نیورو سرجری، آرتھوپیڈک اور دیگر شعبوں کے سربراہان سے بھی درخواست کی گئی ہے کہ وہ میڈیکل ڈائریکٹر کے دفتر کے ساتھ کوآرڈینیشن کے بعد بنائے گئے شیڈول کے مطابق آن کال ڈاکٹروں کی موجودگی یقینی بنائیں۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد پولیس کی ریڈ زون کی حدود میں باضابطہ توسیع کی درخواست

دوسری جانب اینٹی رائٹس گیئر، بندوقوں کے ساتھ آنسو گیس شیل، ربر کی گولیاں دارالحکومت کے تمام تھانوں کو فراہم کی گئی ہیں۔

پنجاب کانسٹیبلری طلب

پنجاب کانسٹیبلری کے 3 ہزار 200 سے زائد اہلکاروں کو ضلعی پولیس کی مدد کے لیے طلب کرلیا گیا ہے تاکہ پی ٹی آئی لانگ مارچ کے دوران امن و امان کی صورتحال کو قائم کرنے اور فول پروف سیکیورٹی کو یقینی بنایا جاسکے۔

محکمہ داخلہ پنجاب نے ڈویژنل کمشنرز اور ڈویژنل پولیس سربراہان کو ہدایت کی ہے کہ وہ لانگ مارچ کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے جامع سیکیورٹی پلان مرتب کریں۔

سابق وزیراعظم عمران خان کی حفاظت کے لیے ان کے اردگرد پولیس کا مخصوص حصار بنایا جائے گا اور کسی غیر متعلقہ شخص کو ان کے قریب جانے کی اجازت نہیں ہوگی، ان کے خطاب کے دوران بلٹ پروف شیشے بھی لگائے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: جنرل باجوہ کرپشن کو برا نہیں سمجھتے تھے، عمران خان

فول پروف سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے انسدادِ دہشت گردی ڈپارٹمنٹ، دیگر انٹیلی جنس ایجنسیوں اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر آپریشنز کیے جائیں گے۔

محکمہ داخلہ کے مطابق اسپیشل برانچ کی جانب سے تمام راستوں اور حساس مقامات کی ٹیکنیکل سویپنگ کے ساتھ ساتھ ہوائی فائرنگ اور ہتھیاروں کی نمائش کے خلاف کارروائی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

جاری ہدایات کے مطابق لانگ مارچ کے دوران اہم تنصیبات، سرکاری عمارتوں، بینکوں اور غیر ملکی فوڈ آؤٹ لیٹس کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ کوئیک رسپانس فورس کو کسی بھی ہنگامی صورتحال سے فوری نمٹنے کے لیے تیار رکھا جائے گا، اس کے علاوہ ہدایت کے مطابق بم ڈسپوزل اسکواڈ اور فائر بریگیڈ کو بھی کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رکھا جائے گا۔

'ہم یہاں ٹی 20 ورلڈ کپ جیتنے نہیں آئے'

صدف کو اپنی بیٹی سائرہ کے ہاں بھیجنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، شہروز سبزواری

ڈیوٹی سے غیر حاضری پر اسلام آباد پولیس کے 2 درجن اہلکار برطرف