پاکستان

مسلم لیگ (ن) 2023 کے انتخابات میں تاریخی کامیابی حاصل کرے گی، شاہد خاقان عباسی

آئین کے مطابق آرمی چیف کی تعیناتی کا حق صرف اور صرف وزیر اعظم کے پاس ہے، سینئر لیگی رہنما

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) 2023 کے عام انتخابات میں تاریخی کامیابی حاصل کرے گی۔

جہلم میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئین کے مطابق آرمی چیف کی تعیناتی کا حق صرف اور صرف وزیر اعظم کے پاس ہے اور سمری میں سے جو بھی افسر عہدے کے لیے اہل ہوں گے وزیر اعظم ان کا انتخاب کریں گے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج پاکستان کے جو حالات ہیں ان کی ذمہ داری 2018 میں چوری کیے گئے انتخابات پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح 2017 میں نواز شریف کو اقتدار سے باہر کیا گیا اور 2018 کے انتخابات چوری کیے گئے وہ سب کے سامنے ہے اور آج ملکی حالات کی ذمہ داری اسی الیکشن پر ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سیاست میں اختلافات ہوتے رہتے ہیں مگر ہمیں تمام اختلافات کو علیحدہ کرکے نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کو کامیاب کرنا ہے اور پورا یقین ہے کہ 2023 کے انتخابات میں تاریخی کامیابی ملے گی، کیونکہ ملک میں چار سال تک جھوٹ بولا گیا اور آج بھی جھوٹ بولا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بات اگر سیاست کی ہوتی تو ہم نے 4 سال اپوزیشن میں گزار لیے تھے، جیل بھی کاٹ لیے تھے لیکن بات صرف سیاست کی نہیں بلکہ ملک کی ہوتی ہے اور مسلم لیگ (ن) نے سیاست کی قیمت ادا کرکے پاکستان کے حالات ٹھیک کیے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ انتشار اور جھگڑوں سے ملک نہیں چل سکتا اس لیے آج ملک میں اتفاق کی ضرورت ہے مگر عمران خان کے دھرنے اور دھمکیوں کا ایک ہی مقصد ہے کہ وہ آرمی چیف کی تعیناتی پر اثرانداز ہو سکیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا لانگ مارچ لاہور میں گھومتا رہا مگر جب ملک کے آرمی چیف کا فیصلہ ہونے جا رہا ہے تو اسی دن دھرنے کی دھمکی دے کر فیصلے پر اثرانداز ہونا چاہتا ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئین کے مطابق آرمی چیف کی تعیناتی کا حق صرف اور صرف وزیر اعظم کے پاس ہے اور سمری میں سے جو بھی افسر عہدے کے لیے اہل ہوں گے وزیر اعظم ان کا انتخاب کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی کوشش ہے کہ اس ادارے اور عہدے کو بھی متنازع بنایا جائے اور اس شخص نے ہر ملک سے پاکستان کے تعلقات بگاڑ دیے کہ کوئی بھی ملک ہم سے بات کرنے کے لیے تیار نہیں تھا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اگر مسلح افواج کمزور ہوں گی، آرمی چیف کی تعیناتی متنازع ہوگی تو اس کا فائدہ صرف دشمن ممالک کو ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اگر نواز شریف کو صرف کمپنی سے تنخواہ نہ لینے کی بنیاد پر وزارت عظمیٰ سے ہٹایا جاتا ہے تو عمران خان کو کیوں نہیں، مزید کہا کہ میں کسی کو سیاست سے علیحدہ کرنے کے حق میں نہیں مگر دوہرا معیار کیوں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ پر بھی سوال ہے کہ 2017 میں جو فیصلہ کیا تو کیا آج آپ پر لازم نہیں کہ خود تفتیش کریں۔

فٹ بال ورلڈ کپ کا پہلا اپ سیٹ، سعودی عرب نے ارجنٹینا کو شکست دے دی

چین میں کووڈ پابندیاں مزید سخت، بیجنگ میں پارک، شاپنگ مال اور عجائب گھر بند

’عدالت کو یہ نہ بتائیں معیشت دانوں کی کون سی غلطیوں کی سزا بھگت رہے ہیں‘