پاکستان

’رانا ثنااللہ کا بغیر سمری کے بھی آرمی چیف تعینات کرنے کا بیان خطرے کی گھنٹی ہے‘

جب تک نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا مسئلہ حل نہیں ہوتا، سیاست میں ٹھہراؤ نہیں آئے گا، شیخ رشید

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے دعویٰ کیا ہے کہ رانا ثنااللہ کا بغیر سمری کے بھی نیا آرمی چیف تعینات کرنے کا بیان خطرے کی گھنٹی ہے، ان کے بیان سے واضح ہے، سب اچھا نہیں ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ جب تک نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا مسئلہ حل نہیں ہوتا، سیاست میں ٹھہراؤ نہیں آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ ’رانا ثنا اللہ کا بیان کہ بغیر سمری کے بھی نیا آرمی چیف تعنیات کردیں گے، خطرے کی گھنٹی ہے، وزیر داخلہ کے بیان سے واضح ہے، سب اچھا نہیں ہے، سب ایک پیج پر نہیں ہے‘۔

آرمی چیف کے اہل خانہ کے ٹیکس ریکارڈز لیک ہونے سے متعلق انہوں نے کہا کہ خود ہی اثاثوں کے ریکارڈ لیک کرواتے ہیں، خود ہی تحقیقات کا حکم دیتے ہیں۔

شیخ رشید کا مزید کہنا تھا کہ ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تر پہنچ گیا ہے اور یہاں نفسا نفسی کا عالم ہے۔

انہوں نے کہا کہ 5 دن انتہائی اہم ہیں، پی ڈی ایم بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے والی ہے، کیئر ٹیکر کی مدت نہیں بڑھ سکتی۔

لانگ مارچ سے متعلق شیخ رشید احمد نے کہا کہ 26 نومبر 2 بجے راولپنڈی عمراں خان کے لانگ مارچ کا تاریخی استقبال کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ 30 نومبر تک فیصلہ ہو جائے گا، آر ہوگا یا پار ہوگا۔

گزشتہ روز جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا تھا کہ یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ جو نام بھیجیں، ان ناموں کے ساتھ علیحدہ سے بھی لابی کریں یا علیحدہ سے کوئی بات کریں، میں سمجھتا ہوں کہ وہ جو نام بھیجیں گے، وہی نام فائل کے اوپر ہوں گے۔

ان سے سوال پوچھا گیا تھا کہ جی ایچ کیو سے سمری نہیں آرہی ہے، یعنی آپ کا نام پر عسکری قیادت کے ساتھ اختلاف ہے، اس کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے بتایا کہ آج یہ پروسیس شروع ہوا ہے جو دو، تین دن میں مکمل ہو جائے گا۔

ان سے پوچھا گیا کہ اگر سمری نہیں آئی تو پھر یہ عمل 2 سے 3 دن میں کیسے مکمل ہو گا؟ اس کے جواب میں رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ دونوں صورتوں میں یہ عمل مکمل ہوجائے گا، میں نہیں سمجھتا کہ یہ فرض کیا جانا چاہیے کہ سمری نہیں آئے گی، وزیراعظم کے دفتر نے سمری طلب کی ہے اور وزارت دفاع نے وہ سمری بھجوانی ہے، وزیر دفاع نے بھی آج کہا ہے کہ ایک یا دو روز میں سمری پیش کر دیں گے، لہٰذا سمری لازمی وزیراعظم آفس کو موصول ہو جائے گی۔

ان کا کہنا تھا آج 21 کو یہ عمل شروع ہوا ہے اور 23 یا 24 تک مکمل ہو جائے گا۔

ان سے پوچھا گیا کہ اگر سمری 27 تاریخ کو آئی تو پھر، اس کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر کا جواب تو پہلے نہیں دیا جاسکتا، میرا یہ خیال ہے کہ جب وزارت دفاع نے جب دو دن کا وقت مانگا ہے تو سمری کیوں نہیں آئے گی۔

میزبان نے ان سے سوال کیا کہ یہ بہت بڑا ’اگر‘ ہے، آپ کو بھی یقین نہیں ہے بلکہ آپ کا خیال ہے، کیا اسی ہفتے ہر حال میں تعیناتی کرنی ہے؟ جس کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ روایت ہے کہ جس دن ریٹائرمنٹ ہو، اس کا نوٹی فکیشن دو، تین دن پہلے ہوتا ہے، اسی طرح تعیناتی بھی کم از کم دو، تین دن پہلے ہوتی ہے، اس لیے لازمی طور پر یہ اسی ہفتے میں ہونی چاہیے۔

ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کے نام پر اختلاف ہے؟ اس سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ نام پر اختلاف ہو نہیں سکتا کیونکہ یہ کافی مضبوط روایت ہے، ویسے تو وزیراعظم کی صوابدید ہے لیکن یہ روایت ہے کہ اگر ایک تقرری ہونی ہو تو تین اور 2 تقرریاں ہونا ہوں تو 5 سینئر ترین افسران کے نام بھیجے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک ریٹائرمنٹ 27 اور دوسری 29 نومبر کو ہوگی، اس لیے پانچ سینئر ترین افسران کے نام بھیجے جائیں گے، جو نام جی ایچ کیو یا آرمی چیف بھیجیں گے تو یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ جو نام بھیجیں، ان ناموں کے ساتھ علیحدہ سے بھی لابی کریں یا علیحدہ سے کوئی بات کریں، میں سمجھتا ہوں کہ وہ جو نام بھیجیں گے، وہی نام فائل کے اوپر ہوں گے، ہاں وزیراعظم کی صوابدید ہے لیکن دو ناموں میں سے ہے، وہ انہی ناموں میں سے کسی کواپنی صوابدید کے مطابق فائنل کریں گے اور وہ تعینات ہو جائیں گے۔

ایران میں جاری مظاہروں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن پر اقوام متحدہ کا اظہار مذمت

مسلم لیگ (ن) 2023 کے انتخابات میں تاریخی کامیابی حاصل کرے گی، شاہد خاقان عباسی

’جوائے لینڈ‘ ملک کے محدود سینماؤں میں ریلیز