پاکستان

کراچی: پولیس اہلکار کے قتل کا ملزم بیرون ملک فرار، مدد کرنے کے الزام میں دو افراد گرفتار

دونوں افراد نے ملزم کو بیرون ملک فرار کرنے کی سازش کی کیونکہ دونوں کو معلوم تھا کہ ملزم پولیس اہلکار کے قتل میں ملوث ہے، پولیس

کراچی پولیس نے ڈیفنس میں پولیس اہلکار کو قتل کرنے والے ملزم کو بیرون ملک فرار ہونے میں مدد کرنے والے دو مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا۔

پولیس نے بتایا کہ ڈیفنس میں شاہین فورس کے اہلکار 34 سالہ عبدالرحمٰن کے قتل میں تفتیش کے سلسلے میں 2 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

خیال رہے کہ پیر کی رات کو ڈیفنس کے علاقے میں سندھ پولیس کی شاہین فورس نے ایک خاتون کو اغوا کرنے کے شک میں ایک شہری کو روکا تھا جہاں ملزم نے پولیس اہلکار عبدالرحمٰن کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز ملزم خرم نثار ترکش ایئرلائن کے ذریعے سویڈن فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تاہم ان کے خلاف قتل اور دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

حکام نے بتایا کہ ملزم نے دوہری شہریت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایئرپورٹ انتظامیہ کو سویڈن کا پاسپورٹ دکھایا اور یوں پاکستان سے باہر جانے میں کامیاب ہوگیا۔

ایس ایس پی سید اسد رضا نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ پولیس نے ملزم کے بہنوئی عامر قدیر اور ڈرائیو اورنگزیب کو مبینہ طور پر ملزم کو بیرون ملک فرار ہونے میں مدد کرنے پر گرفتار کرلیا ہے۔

ایس ایس پی نے کہا کہ حراست میں لیے گئے دونوں افراد نے ملزم کو بیرون ملک فرار کرنے کی سازش کی کیونکہ دونوں کو معلوم تھا کہ ملزم پولیس اہلکار کے قتل میں ملوث ہے۔

ایس ایس پی اسد رضا نے کہا کہ جب پولیس نے دونوں افراد کو ٹریس کیا تو ڈرائیور ڈیفنس میں اپنے گھر میں موجود تھا جہاں اس نے قتل میں استعمال ہونے والی گاڑی کی نمبر پلیٹ بھی تبدیل کرلی تھی۔

دریں اثنا، پولیس ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ملزم کو واپس لانے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ پولیس اہلکار کی شہادت کی تفتیش کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔

پولیس کے ترجمان کے مطابق تفتیشی ٹیم ایس ایس اسد رضا کی سربراہی میں تشکیل دی گئی ہے، جس میں ایس ایس پی سٹی علی مردان کھوسو، اے ایس پی کلفٹن، ایس آئی او نبی بخش اور ایس ایچ او کلفٹن شامل ہیں۔

ڈی آئی جی عرفان بلوچ نے کہا کہ ملزم کو بیرون ملک بھاگنے میں مدد کرنے والے افراد کی گرفتاری کے لیے تفتیشی ٹیم کو اہم ٹاسک دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ملزم کی گرفتاری کے لیے ایف آئی اے، انٹرپول اور سوئیڈن کے سفارخانہ سے بھی رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق جس روز واقعہ پیش آیا اس رات 11 بج کر 30 منٹ پر جب گاڑی خیابان شمشیر میں 26ویں اسٹریٹ سگنل کے قریب پہنچی تو پولیس اہلکاروں نے ایک خاتون کے رونے کی آوازیں سنیں، تو پولیس اہلکار عبدالرحمٰن نے گاڑی کا پیچھا کیا اور عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر گاڑی کو روکا جہاں وہ جلدی سے گاڑی کی اگلی سیٹ پر بیٹھ گیا لیکن خاتون گاڑی سے نکل کر غائب ہوگئی تھی۔

بعد ازاں ڈرائیور نے بلڈر آفس کے سامنے فیز 5 ایکسٹینشن ای اسٹریٹ پر گاڑی روکی جہاں اہلکار عبدالرحمٰن اور مبینہ ملزم کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، مبینہ ملزم نے پولیس اہلکار عبدالرحمٰن کو سر پر گولی ماری جس سے وہ موقع پر جاں بحق ہوگیا تھا۔

ریکوڈک ریفرنس: پاکستان کے نظام انصاف میں بہتری ہمارے لیے بڑا چیلنج ہے، چیف جسٹس

وفاقی حکومت کا عوام کو قسطوں پر موبائل فونز دینے کا منصوبہ

لانگ مارچ سے پاک انگلینڈ ٹیسٹ میچ متاثر نہیں ہوگا، عمران خان کی یقین دہانی