پاکستان

سینئر ترین افسر جنرل عاصم منیر نئے آرمی چیف مقرر

آپریشنل تجربے اور انٹیلی جنس مہارت سے بھرپور کیریئر کے حامل سپاہی جنرل عاصم منیر ملک کے 11ویں آرمی چیف ہیں۔

جنرل قمر جاوید باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے بعد طاقتور فوج کی قیادت کون کرے گا؟ اس حوالے سے چند ہفتوں سے جاری شدید قیاس آرائیوں کا خاتمہ اس وقت ہوگیا جب آپریشنل تجربے اور انٹیلی جنس مہارت سے بھرپور کیریئر کے حامل سپاہی جنرل عاصم منیر کو جمعرات کو ملک کا 11واں آرمی چیف مقرر کردیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قابل رشک کیریئر کے حامل ایک اور انفنٹری افسر جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی مقرر کیا گیا ہے۔

دونوں افسران کو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے سے فور اسٹار جنرل کے عہدے پر بھی ترقی دی گئی۔

ایوان صدر کی جانب سے نئی عسکری قیادت کو مطلع کرنے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر مملکت نے ترقیاں اور تعیناتیاں آئین کے آرٹیکل 243 چار اے اور بی، آرٹیکل 48 اور پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے سیکشن 8 اے اور 8 ڈی کے تحت کیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ کے ہونے والے اجلاس میں صدر علوی کو تقرریوں کی تجویز دی تھی۔

ابتدائی طور پر یہ قیاس کیا جارہا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے تحفظات کی وجہ سے صدر علوی وزیر اعظم سے سمری پر نظرثانی کے لیے اسے واپس بھیج سکتے ہیں لیکن یہ عمل بغیر کسی تاخیر کے اپنے اختتام کو پہنچا۔

جمعرات کو صدر علوی نے لاہور کا ایک مختصر دورہ بھی کیا جہاں انہوں نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان سے اس معاملے پر تقریباً 45 منٹ طویل گفتگو کی اور دارالحکومت واپسی پر فوری طور پر تقرری کی سمری پر دستخط کر دیے۔

تاہم یہ بات اب تک غیر واضح ہے کہ آخر پی ٹی آئی کے مؤقف کی تبدیلی کی وجہ کیا ہے اور اس معاملے پر عمران خان کی جانب سے محاذ آرائی کا راستہ نہ اپنانے کے فیصلے نے بہت سے مبصرین کو حیران کردیا ہے، اگرچہ عمران خان کا تقرری میں کوئی کردار نہیں تھا لیکن ابتدائی طور پر یہ خطرات ضرور لاحق تھے کہ وہ فیصلوں کو چیلنج کر کے اسے متنازع بنا سکتے تھے۔

جنرل عاصم منیر، جنرل قمر جاوید باجوہ کی جگہ لیں گے جو 29 نومبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں جبکہ جنرل ساحر شمشاد مرزا، جنرل ندیم رضا کی جگہ لیں گے جو 27 نومبر کو پاک فوج کو الوداع کہہ رہے ہیں۔

فی الفور اطلاق

اگرچہ یہ ترقیاں عام طور پر کمان سنبھالنے کی تاریخ سے لاگو ہوتی ہیں لیکن 27 نومبر کو جنرل عاصم منیر کی ریٹائرمنٹ کے معاملے پر تکنیکی پیچیدگیوں کے باعث دونوں افراد کو فوری طور پر ترقیاں دی گئی ہیں، اس لیے اگلے چند دن بہت اہم ہوں گے کیونکہ ملک میں چار حاضر سروس فور سٹار جنرلز ہوں گے، البتہ پاکستان آرمی میں جرنیلوں کے عہدوں کی تعداد متعین نہیں ہے۔

اپنی ترقی اور نئی تقرری کے نوٹی فکیشن کے فوراً بعد جنرل عاصم منیر اور جنرل ساحر شمشاد مرزا نے وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر عارف علوی سے ملاقاتیں کیں۔

وزیر اعظم کے دفتر کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے جنرل عاصم منیر کی ’پیشہ ورانہ مہارت اور حب الوطنی‘ کی تعریف کی اور امید ظاہر کی کہ مسلح افواج ان کی ’پیشہ ورانہ مہارت‘ سے مستفید ہوں گی۔

پی ٹی آئی نے دونوں افسران کو ان کی تقرری پر مبارکباد بھی دی۔

کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا میں قیاس آرائیاں جاری تھیں کہ جنرل عاصم منیر کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے سروسز چیفس کی تقرری سے متعلق قوانین میں تبدیلی کی جائے گی، تاہم کابینہ کے ایک ذرائع نے بعد میں اس خیال کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کا تقرر موجودہ ضوابط کے تحت کیا گیا ہے۔

جنرل عاصم منیر ایک ایسے موقع پر پاک فوج کے سربراہ کا عہدہ سنبھالیں گے جب ملک میں شدید سیاسی کشمکش جاری ہے۔

ان کے پیشرو، جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایک دن پہلے کہا تھا کہ فوج کو گزشتہ سات دہائیوں کے دوران ’سیاست میں ملوث ہونے‘ کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا، انہوں نے یہ بھی کہا کہ فوج نے سیاست سے دور رہنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ فیصلہ فروری 2021 میں لیا گیا تھا۔