نقطہ نظر

فیفا ڈائری (25واں دن): ایونٹ کے اختتام پر ہمیشہ میرے لیے خبر بنانا مشکل ہوجاتا ہے

ورلڈ کپ میں جس دن کوئی میچ نہیں ہوتا اسی دن آپ کو سب سے زیادہ کام کرنا ہوتا ہے کیونکہ صبح صبح پریس کانفرنسز ہوتی ہیں۔

اس سلسلے کی بقیہ اقساط یہاں پڑھیے۔


فیفا ورلڈ کپ کے مقابلوں میں 2 دن کا وقفہ تھا مگر پھر بھی میری نیند پوری نہیں ہوئی ہے کیونکہ ورلڈ کپ میں جس دن کوئی میچ نہیں ہوتا اسی دن آپ کو سب سے زیادہ کام کرنا ہوتا ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ اس دن پریس کانفرنسز ہوتی ہیں جن کے لیے آپ کو صبح جلدی اٹھنا پڑتا ہے۔ تو کل میری صبح کا آغاز 11 بجے ہوا کیونکہ 12 بجے میڈیا سینٹر میں فیفا کی تکنیکی اسٹڈی گروپ کی پریس کانفرنس تھی۔

میں اپنی پچھلی تحریروں میں بھی یہ بیان کرچکا ہوں کہ فیفا تکنیکی اسٹڈی گروپ کی پریس کانفرنسز کافی دلچسپ ہوتی ہیں۔ آپ کو بہت سی نئی معلومات مل رہی ہوتی ہیں۔ اس گروپ میں سابق فٹبالرز بھی شامل ہوتے ہیں تو ان کا کھیل کو دیکھنے کا نظریہ بہت مختلف ہوتا ہے اسی لیے اس پریس کانفرنس میں مزا آتا ہے۔

فیفا کی پریس کانفرنس کے بعد ارجنٹینا اور کروشیا کی پریس کانفرنس تھی۔ عالمی کپ میں مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ جب 4 ٹیمیں سیمی فائنل میں پہنچ جاتی ہیں تو آپ کو یہ ڈر لگنے لگتا ہے کہ کہیں آپ اپنی خبروں میں الفاظ کو دہرا نہ دیں۔

جیسے جب یہ ٹیمیں گروپ میچ کھیل رہی تھیں تب آپ نے ان پر نیوز اسٹوری لکھی تھی، پھر انہوں نے سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کیا اس وقت بھی آپ نے خبر لکھی تھی اور اب جب یہ آپس میں میچ کھیلیں گی تب بھی آپ کو ان پر نیوز اسٹوری لکھنی ہوگی۔ میرے ساتھ ایسا ہر عالمی کپ میں ہوتا ہے کہ لکھتے ہوئے مجھے یہ خیال بہت پریشان کرتا ہے کہ میں باتیں دہرا رہا ہوں۔

کل فیفا کی پریس کانفرنس ختم ہوئی تو میں نے اس میں سے اہم نکات تلاش کیے اور اسٹوری لکھنے بیٹھ گیا۔ میں چاہتا تھا کہ میں کچھ ایسی تحریر لکھوں جس سے میں کروشیا اور ارجنٹینا کی ہونے والے پریس کانفرنس کو جوڑ سکوں۔

تو اسٹوری لکھنے کے لیے میں زاویہ سوچ رہا تھا۔ لکھنے سے پہلے میں یہ سوچتا ضرور ہوں کہ میں اسٹوری کو کیا رخ دوں، کیا ایسا زاویہ ہو جس سے یہ دیگر نیوز اسٹوریز سے مختلف لگے۔

میں ابھی سوچ ہی رہا تھا کہ کیا لکھوں اتنے میں ارجنٹینا کی پریس کانفرنس شروع ہوگئی۔ ارجنٹینا کی پریس کانفرنس کے فوری بعد کروشیا کی پریس کانفرنس ہوئی۔ جب یہ ختم ہوئی تب قطر کے وقت کے مطابق 5 بج رہے تھے اور میں نے ایک سطر بھی نہیں لکھی تھی۔

اخبار کی ڈیڈلائن میں بہت کم وقت رہ گیا تھا۔ میں کچھ لکھ رہا تھا پھر اسے مٹا رہا تھا، پھر لکھ رہا تھا اور پھر مٹا رہا تھا۔ کل میرے ساتھ ایسا متعدد بار ہوا شاید یہ ہوتا ہے، جب آپ عالمی کپ کے حوالے سے اتنا لکھ اور پڑھ لیتے ہیں تب آپ کے لیے اسٹوری کی سمت کا تعین کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔

خیر ساڑھے 5 بجے میں نے اپنی پہلی سطر لکھی۔ 6 بجے تک میں نے ابتدائیہ لکھا اور پھر ساڑھے 7 بجے میں نے اپنی اسٹوری ای میل کردی۔ پھر میں نے سوچا کہ آخر مجھے لکھنے میں اتنی تاخیر کیوں ہوئی اور پھر ایک بار پھر میں نے اپنی تحریر کو پڑھا۔

دن کے اختتام پر گھر واپس آتے ہوئے میں نے بادام خریدے۔

عمید وسیم

عمید وسیم ڈان اخبار میں اسپورٹس کے شعبے کے نگران ہیں، فٹبال سے شغف رکھتے ہیں اور ایک دہائی سے زائد عرصے سے فٹبال کور کررہے ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔