پاکستان اور افغانستان کو قدرتی گیس فراہم کرسکتے ہیں، روسی نائب وزیراعظم
روس کے نائب وزیراعظم الیگزینڈر نوواک نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کو طویل مدت کے لیے قدرتی گیس سپلائی کی جاسکتی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق روس کے نائب وزیراعظم الیگزینڈر نوواک نے روسی خبر رساں ایجنسی ’تاس‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یورپ کو یامل۔یورپ گیس پائپ لائن کے ذریعے گیس فراہم کرنے لیے تیار ہیں جبکہ پاکستان اور افغانستان کو بھی طویل مدت کے لیے گیس فراہم کی جاسکتی ہے۔
الیگزینڈر نوواک نے کہا کہ گیس کی قلت کے باعث یورپی مارکیٹ اہم ہے اور ہمارے پاس گیس کی دوبارہ سپلائی کا ہر موقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ گیس کی سپلائی کی مثال یامل۔یورپ پائپ لائن ہے جو سیاسی اسباب کے باعث بند کی گئی تھی۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ ترکیہ میں مرکز بنانے کے بعد اس کے ذریعے اضافی گیس سپلائی کرنے کے لیے بھی روس کی بات چل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ توقع ہے 2022 میں یورپ کو 21 ارب کیوبک میٹر ایل این جی (قدرتی) گیس سپلائی کی گئی ہوگی۔
الیگزینڈر نوواک نے کہا کہ رواں سال ہم نے یورپ کو گیس کی سپلائی بڑھائی ہے جہاں 11 ماہ میں 19 ارب 4 کروڑ کیوبک میٹر گیس سپلائی کی گئی جو اس ماہ کے اختتام پر 21 ارب کیوبک میٹر تک پہنچ جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ روس طویل مدت کے لیے افغانستان اور پاکستان کی مارکیٹوں کو بھی وسطی ایشیا یا پھر ایران کے ذریعے قدرتی گیس سپلائی کر سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گیس کے گھریلو استعمال کو بڑھانے کے لیے روس اور آذربائیجان کے درمیان بھی معاہدہ طے پایا گیا ہے۔
روسی نائب وزیراعظم نے کہا کہ مستقبل میں جب آذربائیجان گیس کی پیداوار میں اضافہ کرے گا تو ہم تبادلے پر بات کر سکیں گے، ماسکو کی طرف سے قازقستان اور ازبکستان کو بھی بڑی مقدار میں گیس سپلائی کرنے کے لیے بات چیت ہو رہی ہے۔
خیال رہے کہ یامال۔یورپ پائپ لائن مغرب سے جاتی ہے لیکن پولینڈ کی طرف سے جرمنی میں ذخیرہ شدہ گیس پر ڈرائنگ کے حق میں روس سے گیس کی خریداری سے منہ موڑنے کے باعث دسمبر 2021 کے بعد سے اس گیس پائپ لائن کے ذریعے سپلائی منقطع ہے۔
روسی گیس سپلائر کمپنی گیز پروم نے سپلائی منقطع کرتے ہوئے کہا تھا کہ ماسکو کی جانب سے یامل۔یورپ پائپ لائن کے پولش سیکشن کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے بعد وہ پولینڈ کے راستے سے گیس سپلائی نہیں کر سکتے۔