پاکستان

اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 8 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئے

زرمبادلہ کے ذخائر کمرشل بینکوں سے بھی کم ہوگئے ہیں، ملک دیوالیہ ہونے کے قریب ہے، ماہرین صرف وزیرخزانہ کے بیان پر یقین نہیں کرسکتے، تجزیہ کار

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 29 کروڑ40 لاکھ کمی کے بعد 8 سال کی کم ترین سطح پر پہنچنے کے بعد 5 ارب 80 کروڑ ڈالر ہوگئے ہیں جس سے ملک کے لیے غیر ملکی قرضے کی ادائیگی مزید مشکل ہو گئی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق مذکورہ زرمبادلہ ذخائر غیر ملکی قرضوں کا بوجھ کم نہیں کرسکتے جس سے ملک کو ایک تشویشناک صورتحال کا سامنا ہے۔

اگرچہ وفاقی وزیر اسحٰق ڈار کا کہنا ہے کہ پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگا لیکن زمینی حقائق ان کے دعوؤں کی تائید نہیں کرتے۔

رواں مالی سال کے اوائل سے ہی مرکزی بینک کے ذخائر میں مسلسل کمی آرہی ہے، تجزیہ کاروں اور ماہرین کا ملکی معیشت کے حوالے سے خیال ہے کہ ملک دیوالیہ ہونے کے قریب ہے، ماہرین صرف وزیرخزانہ کے بیان پر یقین نہیں کرسکتے۔

رواں سال حکومت کی تبدیلی کے بعد اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر میں مسلسل کمی آرہی ہے اور اس عرصے میں بھاری رقم کی ادائیگی کے لیے بہت کم رقم خرچ کی گئی ہے۔

اپریل میں جب پاکستان تحریک انصاف کی حکومت تبدیل ہوئی اور شہباز شریف وزیراعظم بنے تو زرمبادلہ کے ذخائر 10 ارب 50 کروڑ تھے جو 23 دسمبر 2022 کو 5 ارب 80 کروڑ رہ گئے۔

ملک دیوالیہ ہونے کا خدشہ شرح مبادلہ کے عدم استحکام سے بھی ظاہر ہوتا ہے جس نے تمام بڑی کرنسیوں بالخصوص امریکی ڈالر کے مقابلے میں مقامی کرنسی کی قدر کو کم کر دیا ہے۔

ایک امریکی ڈالر جو اپریل میں 180 روپے میں فروخت ہورہا تھا تاہم گزشتہ روز (29 دسمبر کو) انٹر بینک مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر 226 روپے کا ہوگیا ہے۔

اس کے باوجود گزشتہ دو ماہ کے دوران اوپن مارکیٹ سے ڈالر غائب تقریباً ہوچکا ہے۔

اس سے بھی سنگین صورتحال یہ ہے کہ امریکی ڈالر کی قلت کے سبب گرے مارکیٹ تیزی سے سامنے آئی ہے جہاں انٹر بینک میں ایک ڈالر 226 روپے کے مقابلے 260 سے 270 روپے ظاہر کررہا ہے۔

شرح میں نمایاں فرق نے پہلے ہی سرکاری بینکنگ چینل کے ذریعے آنے والی ترسیلات پر اثر انداز ہونا شروع کردیا ہے۔

دوسری جانب پاکستان کو ترسیلات زر میں ماہانہ 30 کروڑ ڈالر کا نقصان ہورہا ہے۔

کرنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہی صورتحال جاری رہی تو مزید ترسیلات زر گرے مارکیٹ میں چلے جائیں گی اور رواں سال کے آخر میں ملک کو 4 ارب روپے کا نقصان ہوگا۔

خراب معاشی صورتحال نے پہلے ہی ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں جہاں رواں سال جولائی اور نومبر کے دوران 43 کروڑ ڈالر موصول ہوئے تھے جو گزشتہ سال 88 کروڑ 50 لاکھ تھے اور اس کے مقابلے میں 51 فیصد کم ہیں۔

وزیرخزانہ اسحٰق ڈار کے علاوہ تمام اسٹیک ہولڈرز ملک کے زرمبادلہ ذخائر کی خراب صورتحال کے حوالے سے انتہائی پریشان ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ وزیرخزانہ کو اعلان کرنا چاہیے کہ انہوں نے قرضوں کی ادائیگی کے لیے رقم کا بندوبست کرلیا ہے، چین اور نہ سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ وہ پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچائیں گے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق کمرشل بینک کے 5 ارب 88 کروڑ ڈالر سمیت ملک کی مجموعی ترسیلات زر 11 ارب 70 کروڑ ڈالر ہیں۔

پشاور: سزائے موت پانے والے 5 دہشت گردوں کی سزا پر حکم امتناع

پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو بلیک لسٹ کرنے کا فیصلہ

نریندر مودی کی والدہ 100 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں