پاکستان

جے آئی ٹی وزیرآباد حملے کے شواہد اور حقائق کو تبدیل کر رہی ہے، ملزم کے وکیل کا دعویٰ

وزیر آباد واقعہ لانگ مارچ میں جان ڈالنے کے لیے خود کیا گیا، عمران خان کو کوئی زخم نہیں آیا، یہ سارا واقعہ پلانٹڈ اور خود ساختہ تھا، میاں داؤد

وزیرآباد میں سابق وزیراعظم عمران خان پر حملے میں ملوث مشتبہ ملزم کے وکیل نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب حکومت کی تشکیل کردہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے کیس سے متعلق تمام حقائق کو تبدیل کیا اور شواہد کو ضائع کردیا ہے۔

وکیل میاں داؤد نے جے آئی ٹی میں شامل کردہ شواہد پر آج پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور جے آئی ٹی پر الزامات عائد کیے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل تحقیقات سے باخبر ایک عہدیدار نے بتایا تھا کہ ’گرفتار ملزم نوید مہر کے علاوہ 3 نامعلوم حملہ آوروں نے نامعلوم ہتھیاروں سےگولیاں فائر کیں جو کہ کافی اونچائی سے چلائی گئی تھیں‘۔

گزشتہ سال وزیرآباد اللہ کے والا چوک میں پی ٹی آئی کے وفاقی حکومت کے خلاف حقیقی آزادی مارچ کے دوران سابق وزیر اعظم عمران خان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں ایک پی ٹی آئی کارکن جاں بحق ہوگیا جبکہ عمران خان سمیت دیگر 14 کارکنان زخمی ہوگئے تھے۔

مبینہ ملزم کے وکیل میاں داؤد نے آج لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وزیر آباد حملے کے دوران پی ٹی آئی کا کارکن عمران خان کے سیکیورٹی اہلکار کی گولی سے جاں بحق ہوا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان کے محافظوں کے پاس موجود اسلحے کا فرانزک کرایا گیا ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ محافظوں کی طرف سے کوئی گولی نہیں چلائی گئی تھی۔

فواد چوہدری نے کہا تھا کہ عمران خان پر حملے کے دوران معظم نامی شہری کو اس حملہ آور نے گولی ماری جو اس ذمہ داری سے وہاں موجود تھا کہ ملزم نوید کو قتل کرنا ہے تاکہ یہ ثابت کیا جاسکے کہ ایک ہی حملہ آور تھا۔

تاہم آج صحافیوں سے بات کرتے میاں داؤد نے پی ٹی آئی کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ موقع پر موجود ویڈیو کو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جارہا، ہلاک شخص معظم گوندل عمران خان کے گارڈ کی گولی لگنے سے ہلاک ہوا، معظم کی ہلاکت کی ویڈیو کو ریکارڈ کا حصہ ہی نہیں بنایا گیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ویڈیو سے واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی کا کارکن معظم اہلکار کی فائرنگ سے جاں بحق ہوا، وہ جانتے تھےکہ ساری ذمہ داری اہلکار پر ہوگی اور اگر ایسا ہوا تو جس شخص نے اسے نوکری پر رکھا وہ بھی مصیبت میں پڑ جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اہلکار اور عمران خان کو قتل کے مقدمے سے بچانے کے لیے جے آئی ٹی نے سارے حالات و واقعات تبدیل کرنے کی کوشش کی اور ایسا ہی ہوا، اگر ہم تمام واقعات اور شواہد کو دیکھیں تو عمران خان کا اہلکار ہی حملے کا ذمہ دار ہے۔

میاں داؤد نے کہا کہ معظم پر گولیوں کا رُخ اہلکار کی پوزیشن کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے 90 پولیس اہلکاروں کے بیانات ریکارڈ ہوئے ہیں لیکن آج یہ تمام اہلکار غائب ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جے آئی ٹی کے کام سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سارا واقعہ پلانٹڈ اور خود ساختہ تھا اور صرف پی ٹی آئی کے سیاسی مقاصد کی خاطر سب کچھ کیا گیا تھا۔

ملزم کے وکیل نے کہا کہ جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی کے وکلا سے مشاورت کرنے کے بعد زمان پارک میں تحقیقاتی رپورٹ تیار کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس رپورٹ کی کوئی حیثیت نہیں ہے، اگر پی ٹی آئی یقین رکھتی ہے کہ ان پر حملہ واقعی ہوا ہے تو وہ ایف آئی آر سے کیوں بھاگ رہے ہیں؟

انہوں نے دعویٰ کیا کہ کیونکہ ان کو معلوم تھا کہ یہ سب کچھ خودساختہ ہے اس لیے یہ سب ڈرامہ لانگ مارچ کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیے کیا گیا۔

انہوں نے عمران خان کو لگی گولیوں کی سچائی کے حوالے سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ کنٹینر پر حملے کے کوئی نشانات نہیں ہیں۔

میاں داؤد نے مزید کہا کہ پوری کہانی کا فائدہ صرف عمران خان کو ہوا ہے، یہ سب لانگ مارچ کو دوبارہ سے بحال کرنے کے لیے ڈرامہ کیا گیا، عمران خان کے کردار کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیے جعلی گولیوں کی تشہیر کی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر معظم کے خاندان سے کوئی مقدمہ کرانے نہیں آتا تو ہم عمران خان اور گارڈ کے خلاف درج کرانے پر غور کر رہے ہیں۔

پی ٹی آئی کے میاں داؤد کی پریس کانفرنس پر سوالات

دوسری جانب پی ٹی آئی نے وکیل میاں داؤد کی پریس کانفرنس سرکاری میڈیا پر نشر کرنے کے حوالے سے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

پاکستان تحریک انصاف کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹوئٹ میں کہا گیا کہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کے ملزم کے وکیل کی پریس کانفرنس کا اہتمام کس نے کیا؟

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے بھی یہی سوالات دہراتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر ایسے کریں گے تو شبہات میں مزید اضافہ ہوگا۔

عمران خان پر حملے کے مبینہ ملزم کی اعترافی بیان ریکارڈ کرنے کی ویڈیو سامنے آگئی

دوسری جانب سوشل میڈیا پر ایک اور ویڈیو گردش کر رہی ہے جس کے بعد پی ٹی آئی میں کھلبلی مچ گئی ہے۔

سی سی ٹی وی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گجرات کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) اپنا موبائل فون ایس ایچ او کے حوالے کرتے ہیں اور وہ اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) کو وزیر آباد حملے کے ملزم نوید کا اعترافی بیان ریکارڈ کرنے کی ہدایت کر رہے ہیں۔

تاہم ملزم نوید کو ویڈیو میں نہیں دیکھا جاسکتا۔

توشہ خانہ ریفرنس میں نااہلی: عدالت نے الیکشن کمیشن کو عمران خان کےخلاف کارروائی سے روک دیا

کراچی ٹیسٹ: نیوزی لینڈ کا پاکستان کو 319 رنز کا ہدف، 2 بلے باز صفر پر آؤٹ

ارشد شریف قتل کیس: ’تحقیقات میں اقوام متحدہ کو شامل کرنے کیلئے وزارت خارجہ سے بات کریں‘