پاکستان

انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں ریکارڈ اضافہ، 255 روپے کا ہوگیا

ڈالر انٹرمارکیٹ میں گزشتہ روز کے مقابلے میں 24 روپے 11 پیسے یا 9.61 فیصد مہنگا ہوگیا۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ای کیپ) کی جانب سے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت کی مقررہ حد (کیپ) ہٹانے کے ایک روز بعد انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر ریکارڈ اضافہ ہوا اور 255 روپے 43 پیسے کا ہوگیا۔

غیرسرکاری ایکسچینج ریٹ کے مطابق پاکستانی روپیہ کم ترین سطح پر آگیا اور ڈالر گزشتہ روز کے مقابلے میں 24 روپے 54 پیسے یا 9.61 فیصد اضافہ ہوا۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق اوپن مارکیٹ میں بھی روپے کی قدر میں 12 روپے یا 4.94 فیصد کی ریکارڈ کمی کے بعد ڈالر 255 روپے پر فروخت ہوتا رہا۔

انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر گزشتہ روز 230 روپے 89 پیسے پر بند ہونے کے بعد آج ڈالر کی قدر میں 24 روپے 11 پیسے کا مزید اضافہ ہوا، جس کے بعد ڈالر 255 روپے 43 پیسے پر پہنچ گیا۔

رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کی شرط تھی کہ شرح تبادلہ کو مارکیٹ فورسز پر چھوڑ دیا جائے۔

انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ کے درمیان ڈالر کی قدر کا فرق تقریباً ختم ہو گیا ہے، جو حالیہ مہینوں میں 15 روپے تک بڑھ گیا تھا۔

اسمٰعیل اقبال سیکیورٹیز نے کہا کہ انٹربینک مارکیٹ میں شرح تبادلہ بھی ریکارڈ بلندی پر ہے اور اسحٰق ڈار کے وزارت خزانہ سنبھالنے کے بعد سے روپے کی قدر میں جتنی بحالی ہوئی تھی وہ سب ختم ہوگئی ہے۔

مالیاتی ڈیٹا اور تجزیاتی پورٹل میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے ڈالر کو بڑھنے کی اجازت دینے کا اقدام مارکیٹ کے لیے خوش آئند ہے، تاہم مارکیٹ میں ڈالر فروخت کرنے والا کوئی نہیں ہے بلکہ صرف وہ لوگ ہیں جو اس وقت ڈالر خریدنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے 24 جنوری کو چین کو قرض کی ادائیگی کی تھی جس کے بعد پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر مزید کم ہوگئے۔

سعد بن نصیر کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے قرض پروگرام کے نویں جائزے کو مکمل کرنے کے لیے مارکیٹ پر مبنی شرح تبادلہ کی پابندی کرنا لازمی شرائط میں سے ایک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈالر کا فکس ریٹ (کیپ) ختم کرنے کے اقدام کے بعد آئی ایم ایف اور دیگر جگہوں سے ڈالر کی آمد کی توقع ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ مارکیٹ کے لیے بہت اچھی چیز ہے اور اس کے نتیجے میں اسٹاک مارکیٹ بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے، اس سے پہلے مسئلہ صرف درست سمت نہ ہونے کا تھا، اب درست سمت موجود ہے‘۔

ٹریس مارک میں سربراہ اسٹریٹجی کومل منصور کا کہنا تھا کہ ’انٹربینک اور گرے مارکیٹوں کے درمیان وسیع پھیلاؤ نے انٹربینک مارکیٹ پر دباؤ پیدا کیا، یہ آئی ایم ایف کی شرط کو پورا کرنے کے جانب ایک قدم ہے‘۔

چیئرمین فوریکس ایسوسی ایشن ملک بوستان نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی واضح ہدایت کے باوجود اب تک بینکوں کی جانب سے ایکسچینج کمپنیوں کو ڈالر فراہم نہیں کیے جارہے ہیں اور ڈالر پر کیپ ختم کردیا گیا ہے اس لیے مارکیٹ میں ڈالر کا ریٹ بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپلائی نہ ملنے تک ڈالر کے ریٹ میں اضافے کا سلسلہ جاری رہ سکتا ہے، اسٹیٹ بینک بینکوں کو پابند کرے کہ وہ ڈالر کی سپلائی ایکسچینج کمپنیوں کو دیں بصورت دیگر اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت یومیہ بنیادوں پر بڑھے گی۔

واضح رہے کہ 24 جنوری کو ایکسچینج کمپنیوں نے ملک میں ڈالر کی کمی، بڑھتے ہوئے ریٹ اور موجودہ غیریقینی صورت حال کے سبب ڈالر کا فکس ریٹ (کیپ) ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے امریکا سے مدد طلب

ملک میں سیاسی انتشار کے باعث ذہنی امراض میں اضافہ

روس پر پابندیوں کے باوجود پاکستان تیل خرید سکتا ہے، امریکا