پاکستان

’عمران خان کی غیرموجودگی میں ان کی رہائش گاہ پر سیکیورٹی نہیں لگائی جا سکتی‘

اسلام آباد پولیس نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی بنی گالا کی رہائش گاہ سے سیکیورٹی واپس لے لی ہے، ذرائع کی تصدیق
|

اسلام آباد پولیس نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی بنی گالا میں نجی رہائش گاہ سے سیکیورٹی واپس لے لی ہے۔

اسلام آباد پولیس کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں بتایا گیا کہ بنی گالہ میں سابق وزیراعظم کی نجی رہائش گاہ ہے اور وہ پچھلے کئی ماہ سے اسلام آباد میں مقیم نہیں ہیں۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ سابق وزیر اعظم کی غیر موجودگی میں ان کی رہائش گاہ میں اسلام آباد پولیس یا دیگر صوبوں کی پولیس نہیں لگائی جا سکتی۔

اسلام آباد پولیس کے قریبی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان سے اسلام آباد پولیس کی سیکیورٹی واپس لے لی گئی۔

ذرائع نے بتایا کہ عمران خان کی سیکیورٹی پر اسلام آباد پولیس کے ایک ڈی ایس پی سمیت 170 اہلکار تھے جو شفٹوں میں ڈیوٹی کرتے تھے۔

اس کے علاوہ عمران خان سے ایف سی اور خیبر پختونخوا پولیس کے اہلکار بھی واپس لے لیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ ملک میں بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال کے پیش نظر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان گزشتہ چند ماہ سے لاہور میں اپنی رہائش گاہ زمان پارک میں مقیم ہیں۔

ادھر آئی جی خیبر پختونخوا پولیس معظم جاہ انصاری نے کہا کہ متعلقہ محکمہ کی درخواست پر صوبائی پولیس کے 60 کے قریب اہلکار پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اسلام آباد کے گھر بنی گالہ اور 50 پولیس اہلکار لاہور میں ان کی رہائش گاہ زمان پارک میں تعینات ہیں۔

انہوں نے گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ گزشتہ پنجاب حکومت نے خیبرپختونخوا حکومت سے زمان پارک میں پولیس اہلکار تعینات کرنے کی درخواست کی تھی لیکن اب جب پنجاب حکومت خیبرپختونخوا سے پولیس اہلکار واپس کرنے کا کہے گی تو واپس ہوجائیں گے۔

آئی جی نے کہا کہ بنی گالہ سے پولیس اہلکاروں کی واپسی کے لیے بھی وفاقی دارالحکومت سے اسی طرح کی درخواست درکار ہے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال اگست میں وزارت داخلہ نے صوبہ خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کی حکومتوں کو حکم دیا تھا کہ وہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو ان کی بنی گالہ رہائش گاہ پر بغیر کسی درخواست یا قواعد و ضوابط کے فراہم کردہ سیکیورٹی واپس لے لیں۔

وزارت داخلہ نے خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے چیف سیکریٹریز اور انسپکٹر جنرل آف پولیس کو لکھے گئے خط میں کہا تھا کہ مسلح اہلکاروں کو پی ٹی آئی سربراہ کی رہائش گاہ پر غیر قانونی طور پر تعینات کیا گیا جو کسی بھی ناخوشگوار واقعے کا باعث بن سکتا ہے لہٰذا ان مسلح اہلکاروں کو وفاقی دارالحکومت کی حدود سے نکالنے کے لیے رابطہ کیا جائے۔

اس دوران بنی گالا کی سیکیورٹی میں اضافے کے لیے خیبر پختونخوا سے اضافی نفی بھی بھیجی گئی تھی لیکن قانونی کارروائی سے خبردار کیے جانے کے بعد خیبر پختونخوا پولیس کا دستہ اسلام آباد سے واپس پشاور کے لیے روانہ ہوگیا تھا۔

’ایشیا 30 انڈر 30‘ فنکاروں کی فہرست میں 7 پاکستانی بھی شامل

الیکشن کمیشن کا قومی اسمبلی کی 33 نشستوں پر 16 مارچ کو ضمنی انتخابات کا اعلان

ثانیہ مرزا ٹینس کو خیرباد کہتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں